مظہر الاسلام

اردو افسانہ نگار و ناول نویس

مظہر الاسلام (انگریزی: Mazhar ul Islam)، (پیدائش: 4 اگست، 1949ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے مشہور افسانہ نگار اور ناول نویس ہیں۔ وہ اکادمی ادبیات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات بھی سر انجام دے چکے ہیں۔

مظہر الاسلام

معلومات شخصیت
پیدائش 4 اگست 1949ء (75 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خانیوال ،  پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ناول نگار ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ،  اکادمی ادبیات پاکستان ،  لوک ورثہ ،  نیشنل بک فاﺅنڈیشن   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

مظہر الاسلام 4 اگست، 1949ء پیرو، ضلع خانیوال، پاکستان میں پیدا ہوئے جہاں اس وقت ان کے والد محکمہ جنگلات میں تعینات تھے۔ مظہر الاسلام نے بچپن اپنے آبائی شہر وزیر آباد میں گزارا اور مشن ہائی اسکول سے میٹرک پاس کیا۔ کچھ عرصہ اسلامیہ کالج گوجرانوالہ میں زیر تعلیم رہے مگر پھر والد کی وفات کے بعد 1967ء میں مستقل طور پر اسلام آباد میں رہائش اختیار کر لی جہاں سے انھوں نے اردو ادب میں ایم اے کیا۔ کچھ عرصہ ٹی وی، وزارت تعلیم اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہنے کے بعد لوک ورثہ کے قومی ادارے میں ملازمت اختیار کر لی۔ اس کے علاوہ اکادمی ادبیات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات بھی سر انجام دے چکے ہیں۔[2]

ادبی خدمات

ترمیم

مظہر الاسلام ایک بے چین، پُر درد، دلچسپ اور حیران کن کہانی کار ہے۔ مظہر الاسلام کی کہانیوں کا موضوع محبت، انتظار، موت اور جدائی ہے۔ وہ محبت کی تلاش میں بھٹکنے والوں، بچھڑے ہوئے لوگوں، آزادی ڈھونڈنے والوں اور روٹھے ہوئے کرداروں کی کہانیاں لکھتا ہے۔ انھوں نے خاکروبوں، چٹھی رسانوں، کلرکوں، مدرسوں، مزدوروں، کسانوں اور خانہ بدوشوں جیسے بے لوث کرداروں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اپنے عہد کے سماجی، سیاسی اور نفسیاتی پس منظر میں ناقابل برداشت سچائی کے ساتھ پیش کیا ہے۔ مظہر الاسلام کی کہانیاں انگریزی، جرمن، چینی، فارسی، ہندی، گرمکھی اور سندھی زبان میں ترجمہ ہو چکی ہیں۔ ان کی چند مشہور کتابوں میں محبت: مردہ پھولوں کی سمفنی، باتوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی، میں آپ اور وہ، خط میں پوسٹ کی ہوئی دوپہر، گھوڑوں کے شہر میں اکیلا آدمی، گڑیا کی آنکھ سے شہر کو دیکھو اور اے خدا شامل ہیں۔[2]

تصانیف

ترمیم
  • محبت:مردہ پھولوں کی سمفنی (ناول)
  • باتوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی (افسانے)
  • گھوڑوں کے شہر میں اکیلا آدمی (افسانے)
  • میں آپ اور وہ
  • خط میں پوسٹ کی ہوئی دوپہر (افسانے) * بولیاں (ترجمہ)
  • فوک لور کی پہلی کتاب (لوک ادب)
  • لوک پنجاب (لوک ادب)
  • دعا : دکھ اور محبت کے موسموں کا پھول
  • گڑیا کی آنکھ سے شہر کو دیکھو (کہانیاں)

اعزازات

ترمیم

حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی عطا کیا ہے۔ اسے کے علاوہ انھیں لوک ورثہ ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/95895 — بنام: Mazhar ul Islam
  2. ^ ا ب پ "مظہر الاسلام، پاکستانی کنیکشنز، برمنگھم برطانیہ"۔ 19 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2017 

(مراجع)