مستورد بن شداد ( وفات: 45ھ) فہری ایک صحابی ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پاس آکر اسلام قبول کر لیا تھا، جب کہ وہ لڑکپن میں تھے، اور انھوں نے آپ سے روایات کو سنا اور روایت کیا۔ [1] [2] [3]

صحابی
مستورد بن شداد فہری
معلومات شخصیت
پیدائشی نام المستورد بن شداد القرشي
وجہ وفات طبعی موت
رہائش مصر ، کوفہ ، مدینہ
شہریت عہد نبوی
مذہب اسلام
عملی زندگی
طبقہ 1
نسب مستورد بن شداد بن عمرو بن حسل بن الأجب بن حبيب بن عمرو بن شيبان بن محارب بن فهر بن مالك
ابن حجر کی رائے صحابی
ذہبی کی رائے صحابی
پیشہ محدث
شعبۂ عمل روایت حدیث

مستورد بن شداد بن عمرو بن حسل بن احب بن حبیب بن عمرو بن شیبان بن محارب بن فہر قرشی فہری اور ان کی والدہ دعد بنت جابر بن حسل بن احب تھیں جو کرز بن جابر کی بہن تھیں۔

روایت حدیث

ترمیم
  • مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے آپ کہہ رہے تھے: ”جو شخص ہمارا عامل ہو وہ ایک بیوی کا خرچ بیت المال سے لے سکتا ہے، اگر اس کے پاس کوئی خدمت گار نہ ہو تو ایک خدمت گار رکھ لے اور اگر رہنے کے لیے گھر نہ ہو تو رہنے کے لیے مکان لے لے“۔ مستورد کہتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ان چیزوں کے سوا اس میں سے لے تو وہ خائن یا چور ہے۔[4]
  • ہمیں قیس نے حدیث سنائی: انھوں نے کہا: میں نے حضرت مستورد (بن شدادقرشی) فہری رضی اللہ عنہ سے سنا: وہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم!آخرت (کے مقابلے) میں دنیا کی حیثیت اس سے زیادہ نہیں جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی ایک انگلی سمندر میں ڈالے۔یحییٰ نے اپنی انگشت شہادت کی طرف اشارہ کیا۔ پھر دیکھے وہ (انگلی) اس میں سے کیا (نکال کر) لاتی ہے۔[5]
  • مستورد بن شداد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں بھی ان سواروں کے ساتھ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک بکری کے مرے ہوئے بچے کے پاس کھڑے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم لوگ اسے دیکھ رہے ہو کہ جب یہ اس کے مالکوں کے نزدیک حقیر اور بے قیمت ہو گیا“ تو انہوں نے اسے پھینک دیا، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی بے قیمت ہونے کی بنیاد ہی پر لوگوں نے اسے پھینک دیا ہے، آپ نے فرمایا: ”دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ حقیر اور بے وقعت ہے جتنا یہ اپنے لوگوں کے نزدیک حقیر اور بے وقعت ہے“۔[6]

جراح اور تعدیل

ترمیم

وفات

ترمیم

آپ کی وفات سنہ 45ھ میں مصر کے شہر اسکندریہ میں ہوئی۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. الثقات، ابن حبان، ج3 ص403
  2. الإصابة في تمييز الصحابة، ابن حجر، ج6 ص281
  3. أسد الغابة، ابن الأثير، ج5 ص 148
  4. سنن ابی داؤد ، حدیث نمبر 2945
  5. صحیح مسلم ، حدیث نمبر 7197 الألباني
  6. جامع ترمذی ، حدیث نمبر 2321
  7. معرفة الصحابة لأبي نعيم ج5 ص2602