مسجد بنو قریظہ مسجد قبا ایک کلومیٹر اور مسجد نبوی سے 3.5 کلومیٹر پر واقع تھی۔
جب بنو قریظہ کا محاصرہ کیا تو جس جگہ دوران محاصرہ صحابہ نے حضرت محمد ﷺکی امامت میں نمازیں پڑھیں وہاں مسجد بنا دی گئی جسے مسجد بنو قریظہ کہا جاتا ہے۔ س مسجد کے متصل بنو قریظہ کے کھنڈر تھے حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں محاصرہ کے زمانے میں سعد بن معاذ کی تیمار داری کے لیے جو مسجد متعین کی گئی تھی وہ بظاہر یہی مسجد ہے۔[1]

حدیث میں اس مسجد کا ذکر ترمیم

ابو سعید خدری نے بیان کیا کہ ایک قوم (یہود بنی قریظہ) نے سعد بن معاذ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیے تو انھیں بلانے کے لیے آدمی بھیجا گیا اور وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے۔ جب اس جگہ کے قریب پہنچے جسے (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایام جنگ میں) نماز پڑھنے کے لیے منتخب کیا ہوا تھا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ سے فرمایا کہ اپنے سب سے بہتر شخص کے لیے یا (آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا) اپنے سردار کو لینے کے لیے کھڑے ہوجاؤ۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. سیر الصحابہ، سعید انصاری، جلد6، صفحہ 447، دارالاشاعت کراچی
  2. صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1040