مسجد قباء
تاریخ اسلام کی پہلی مسجد جو مدینہ منورہ سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بستی قباء میں واقع ہے۔
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ابوبکر 8 ربیع الاول 13 نبوی بروز دو شنبہ بمطابق 23 ستمبر 622ء کو یثرب کی اس بیرونی بستی میں پہنچے اور 14 روز یہاں قیام کیا اور اسی دوران اس مسجد کی بنیاد صودا دردار۔
مسجد قباء | |
---|---|
بنیادی معلومات | |
متناسقات | 24°26′21″N 39°37′02″E / 24.43917°N 39.61722°E |
مذہبی انتساب | اسلام |
صوبہ | المدینہ |
علاقہ | حجاز |
ملک | سعودی عرب |
ویب سائٹ | قباء مسجد |
تعمیراتی تفصیلات | |
نوعیتِ تعمیر | مسجد |
سنہ تکمیل | 622 |
تفصیلات | |
گنبد | 6 |
مینار | 4 |
مسجد تقویٰ
جب مدینہ کی جانب ہجرت کا سلسلہ شروع ہوا تو اس بستی میں آنے والے مسلمانوں نے مسجد بنائی جس میں بیت المقدس کی جانب منہ کرکے نماز پڑھی جاتی تھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہجرت فرمائی اور قباء میں قیام فرمایا تو اسی مسجد میں نماز ادا کی اور یہ "مسجد تقویٰ" کہلائی۔
تعمیرات و توسیع
حضرت عثمان غنی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے عہد میں مسجد قباء کی تجدید و توسیع ہوئی۔ عمر بن عبدالعزیز نے مدینہ کے گورنر کی حیثیت سے اس کی تعمیر نو کی اور عثمانی سلطان محمود ثانی نے 1831ء میں اس کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش کا کام کروایا۔ جدید دور میں سعودی شاہ فیصل بن عبدالعزیز 1970ء میں اسے از سر نو استوار کیا۔ اس وقت اس کا ایک سادہ مینار، وسط میں گنبد اور رقبہ 40 مربع میٹر تھا۔ 1988ء کی شاندار توسیع کے بعد مسجد قباء کا رقبہ 15 ہزار مربع میٹر ہو گیا ہے اور اس میں 10 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔ اس کی چھت پر 58 چھوٹے اور تین بڑے گنبد ہیں اور چار پرشکوہ مینار بھی اس مسجد کی عظمت میں اضافہ کرتے ہیں۔ مسجد کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی یہ حدیث مرقوم ہے کہ
” | جو شخص گھرسے پاک صاف ہو کر نکلا اور اس مسجد میں داخل ہو کر دو رکعت نماز پڑھی اسے عمرہ یعنی حج اصغر کا ثواب ہوگا | “ |
مسجد کی ایک محراب کے اوپر اور آیت تاسیس مسجد کے نیچے ترکی زبان میں قطعہ تاریخ کندہ ہے جس میں "امام المسلمین شاہ جہان سلطان محمود خان" کے عجز اور گناہ گاری کا اظہار کر کے خدمت تعمیر کی قبولیت اور بخشش کی دعا کی گئی ہے۔[1]
بیرونی روابط
حوالہ جات
- ↑ آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نقش قدم پر (1) حرم نبوی از پروفیسر عبد الرحمٰن