مسجد کتبیہ
مسجد کتبیہ یا جامع کتبیہ (عربی: جامع الكتبية) المغرب کے شہر مراکش کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا مینار موحدین کے خلیفہ یعقوب المنصور (1184ء تا 1199ء) کے دور حکومت میں مکمل ہوا۔
مسجد کتبیہ | |
---|---|
مسجد کا رات کے وقت منظر | |
بنیادی معلومات | |
مذہبی انتساب | اسلام |
ضلع | مراکش |
علاقہ | المغرب |
ملک | المغرب |
سنہ تقدیس | 1184–1199 |
مذہبی یا تنظیمی حالت | In use |
حیثیت | فعال |
سربراہی | عبدالمومن |
تعمیراتی تفصیلات | |
معمار | خلافت ابو یوسف یعقوب المنصور |
نوعیتِ تعمیر | مسجد |
طرز تعمیر | دولت موحدین |
سنہ تکمیل | بارہویں صدی کے اخیر پر |
تفصیلات | |
مینار | ایک |
مینار کی بلندی | 77 میٹر |
مخروطہ | ایک |
مخروطہ کی بلندی | 8 میٹر |
مواد | اینٹیں، بھربھرا پتھر، خزافی ٹائلوں |
یہ مسجد کتبیہ اس لیے کہلاتی ہے کیونکہ اس کے نیچے کتابوں کی دکانیں تھیں۔ اس زمانے میں مراکش میں لکھنے پڑھنے کا شوق انتہا درجے تک پہنچا ہوا تھا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کتابوں کی ان دکانوں کی تعداد ڈھائی سو تھی۔
اس مسجد کا مینار 69 میٹر (221 فٹ) بلند ہے۔ یہ مینار طرز تعمیر میں اپنے ہم عصر میناروں اشبیلیہ کے جیرالڈ اور رباط کے برج الحسان کے جیسا ہے کیونکہ یہ تینوں یعقوب المنصور کے عہد میں ہی تعمیر ہوئے۔ جیرالڈا اشبیلیہ کی جامع مسجد کا مینار ہے جبکہ برج الحسان یعقوب کے نامکمل منصوبوں میں سے ایک ہے۔ یعقوب نے رباط میں دنیا کی سب سے بڑی مسجد کی تعمیر شروع کروائی لیکن اس کی تکمیل سے قبل ہی انتقال کر گیا جس کے باعث یہ منصوبہ ادھورا رہ گیا اور صرف برج حسان اور بنیادی تعمیر ہی مکمل ہو سکی جو آج تک موجود ہے۔
جامع کتبیہ کی ایک دلچسپ چیز اس کا مقصورہ ہے۔ معماروں نے یہ مقصورہ اس طرح بنایا تھا کہ منصور کے مسجد میں داخل ہوتے ہی نمودار ہوجاتا اور جب وہ واپس چلا جاتا تو مقصورہ غائب ہوجاتا اور مسجد کی دیوار پہلے کی طرح برابر ہوجاتی۔