مسلم بن عوسجہ اسدی
مسلم بن عوسجہ اسدی (عربی: مسلم بن عوسجه الأسدي) حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے صحابی تھے۔ وہ واقعہ کربلا میں شہید ہونے والوں میں سے ایک تھے۔[1]
زندگی
ترمیمآپ حبیب بن مظاہرکی طرح بنو اسد کے تھے۔ اور اس قبیلے کے بہت سے افراد اہل بیت سے محبت رکھتے تھے۔ ہجرت سے 20 سال پہلے یمن میں پیدا ہوئے.[2] آپ رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابی اور شیعیان علی میں سے تھے جنگ جمل ، جنگ صفین اور جنگ نہروان میں امام علی بن ابوطالب کی طرف سے شریک کی ۔ .[3]
نام و نسب
ترمیمآپ کا نسب یوں ہے : مسلم بن عوسجہ بن ثلابہ بن دودان بن اسد بن خزیمہ الاسدی ۔ آپ کی کنیت ابوحَجَل تھی۔ آپ حضرت امام حسین کے صحابی تھے ۔ مسلم بن عوسجہ اور حبیب ابن مظاہر دونوں کا تعلق بنو اسدقبیلے سے تھا۔[4]
صحابیت
ترمیممسلم بن عوسجہ اسدی کا ذکر شیعہ وسنی کے تمام معتبر ترین منابع جیسے الاستعیاب، الاصابہ، طبقات بن سعد، تنقیح، تاریخ طبری وغیرہ میں موجود ہے کہ یہ صحابی رسول خداؐ تھے اورصدراسلام کے بزرگ اعراب میں شمار ہوتے تھے ابتدائے اسلام کی بہت سی جنگوں میں شریک رہے غزوہ آذربائیجان اورجنگ جمل وصفین ونہروان میں بھی شرکت کی حضرت علیؑ کے باوفا یارومددگار تھے۔ [5] نیز مختلف صفات کے مالک بھی تھے شجاع وبہادر ہونے کے ساتھ ساتھ قاری قرآن، عالم علوم اورمتقی وپرہیزگار، باوفا اورشریف انسان تھے۔[6]
کوفہ میں
ترمیمحضرت مسلم بن عقیل کے کوفہ وارد ہوتے ہی ان کی مددونصرت میں پیش پیش تھے اوران کی حمایت میں لوگوں سے بیعت لیتے تھے نیز مجاہدین کے لیے اسلحہ کی فراہمی اوردیگر امدادی کارروائیوں میں مصروف رہے۔[7]
کربلا میں
ترمیمحضرت مسلم وجناب ہانی بن عروہ کی شہادت کے بعد مخفی طورپررات کے وقت اپنی صحابیہ زوجہ کوساتھ لے کر حضرت امام حسینؑ کی خدمت میں پہنچے سات یاآٹھ محرم کومسلم کوفہ سے کربلا پہنچ گئے اورسپاہ یزید کے خلاف ہرمقام پرپیش پیش رہے۔جب امام ؑ نے حکم دیا کہ خیمہ کے اطراف میں آگ روشن کی جائے توشمرملعون نے آکر توہین آمیز جملات کہے جس پرمسلم بن عوسجہ نے حضرت امام حسینؑ سے عرض کی کہ اگراجازت دیں تواسے ایک تیرسے ڈھیر کردوں لیکن حضرتؑ نے فرمایا نہیں کیونکہ میں پسند نہیں کرتا کہ ہماری طرف سے جنگ کاآغاز ہو۔ [8]
شب عاشور
ترمیمشب عاشور جس وقت امام حسینؑ نے اپنے اصحاب کوچلے جانے کی اجازت دی توجہاں بعض دیگر اصحاب امام ؑ نے اپنی وفاداری کایقین دلایا وہاں حضرت مسلم بن عوسجہ نے جوتاثرات بیان کیے وہ سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہیں عرض کی:خدا کی قسم!ہرگز نہیں چھوڑ کے جاؤں گا یہاں تک کہ اپنے نیزہ کو دشمن کے سینہ میں توڑ نہ دوں'خدا کی قسم اگرستر بار مجھے قتل کردیاجائے پھرجلاکر راکھ کر دیاجائے اور ذرہ ذرہ ہوجاؤں پھراگر زندہ کیاجاؤں توبھی آپؑ سے جدانہیں ہوں گا۔۔۔۔۔۔یہاں تک کہ ہربار آپؑ پراپنی جان قربان کروں گا اس لیے کہ جان توایک ہی جائے گی لیکن عزت ابدی مل جائے گی۔ [9]
شہادت
ترمیمحضرت مسلم بن عوسجہ عظیم صحابی رسول ؐوامامؑ ہیں کہ جن کوحضرت امام حسینؑ نے ایک آیت قرآنی کا مصداق قرار دیا جب مسلم بن عوسجہ پچاس دشمنوں کوہلاک کرنے کے بعد شہید ہو گئے توحضرت امامؑ فوراً ان کی لاش پر پہنچے اورفرمایا:خداتم پررحمت کرے اے مسلمپھر اس آیت کی تلاوت کی : (فمنہم من قضٰی نحبہ ومنہم من ینتظر ومابدلواتبدیلاً)[10] اس طرح امام ؑ نے اپنے نانا رسول اللہؐ کے صحابی کوالوداع کہا :السلام علی مسلم بن عوسجہ الاسدی۔۔۔وکنت اول من اشتری نفسہ واول شہید شہداللہ
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Syed Ghulam Abbas، Mir Babbar Ali Anis (1983)۔ The Immortal Poetry & Mir Anis: With the Versified Translation of a Marsia of Mir Anis۔ Majlis-e-Milli, Pakistan۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2017
- ↑ مُسلم ابن عَوسَجَه اَسَدی
- ↑ حسین انصاریان (پاییز ۱۳۸۷)۔ با کاروان نور۔ دارالعرفان
- ↑ Muhammad Samavi۔ Absar al-Ein fi Ansar al-Husayn۔ Qom: al-Derasat al-Islamiyya۔ صفحہ: 108–111۔ ISBN 964-90575-7-9
- ↑ فرسان الہیجاء، ج2، ص116
- ↑ تنقیح المقال، ج3، ص214
- ↑ الکامل فی التاریخ، ج 4، ص 3
- ↑ تاریخ الطبری، ج5، ص424
- ↑ تاریخ الطبری، ج5، ص419
- ↑ سورۂ احزاب آیت 23