مسلم سائنس (انتقال طرزیات)

قرطبہ اسپین میں موجود ایک نواعیر (noria) جو پانی کو بلند مقام تک چڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا[1][2]۔

انتقالِ طرزیات (Transfer of technology) اپنے جس مفہوم میں یہاں استعمال ہوا ہے اس سے مراد ٹیکنالوجی اور سائنس کی معلومات و طراز کو کسی معاشرے، ملک یا کسی تہذیب کو منتقل کرنے کی ہے۔ انتقال ٹیکنالوجی کے دیگر مفاہیم میں (1) ٹیکنالوجی کا باھم اور اشتراکی استعمال، (2) کسی خیال یا تفکر کو مختبر (laboratory) کی حدود سے نکال کر عملی اور تجارتی مقاصد کی جانب منتقل کرنا اور (3) کسی ایک ٹیکنالوجی کو کسی ایسے مقصد کے لیے استعمال میں لانا جس کے لیے وہ حقیقی طور پر نا بنائی گئی ہو شامل ہیں۔ چارلس سنگر[3]، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس سے شائع ہونے والی کتاب A History of Technology میں مسلم سائنس اور ٹیکنالوجی کے مغرب کی جانب منتقل ہونے کا تذکرہ ان الفاظ میں کرتا ہے؛ "مشرق قریب، مغرب سے اعٰلی (آگے) تھا۔ ٹکنالوجی کی تمام شاخوں (اقسام) میں جو بہترین قسم دستیاب ہوتی تھی وہ مشرق قریب ہی سے ہوتی تھی۔ مغرب کے پاس مشرق کو ٹیکنالوجی میں کچھ دینے کے لیے بہت کم تھا۔ ٹیکنالوجی کا بہاؤ (اس سے ) دوسری سمت کی جانب تھا۔"

حوالہ جات و بیرونی روابط ترمیم

  1. History of Science and Technology in Islam Ahmad Y. al-Hassan
  2. Noria Mill of the Albolafia CIUDADES
  3. C. Singer. et al., A History of Technology, Vol. II, اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس, 1979