نواب مصطفٰی خان شیفتہ جہانگیر آباد کے جاگیردار، اردو فارسی کے باذوق شاعر اور نقاد تھے۔ انھوں نے الطاف حسین حالی کو مرزا غالب سے متعارف کروایا تھا۔ دہلی میں ایک بہت بڑی لائبریری ان کی ملکیت تھی جسے 1857ء میں باغیوں کے لوٹا اور آگ لگا دی تھی۔ انگریزوں نے بغاوت کی شبہ میں سات سال قید سنائی لیکن ہندوستان کے نام ور عالم نواب صدیق حسن خان کی سفارش سے ان کا "جرم" معاف ہو گیا اور پنشن مقرر ہوئی۔

مصطفٰی خان شیفتہ
معلومات شخصیت
پیدائش 27 دسمبر 1809ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 جولا‎ئی 1869ء (60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  نقاد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

نواب مصطفی خان شیفتہ کی اولاد

ترمیم

نواب مصطفی خان شیفتہ کی اولاد میں نواب اسحاق خان بیٹے اور نواب محمد اسماعیل خان پوتے تھے۔ جو 1883ء میں آگرہ میں پیدا ہوئے۔ اس کے بعد کیمبرج یونیورسٹی انگلستان سے بار ایٹ لا کیا اور وطن واپس آ گئے۔ نواب محمد اسماعیل خان تحریک خلافت میں بھی شریک رہے اور یو پی خلافت کانفرنس کے چیف آرگنائزر کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں۔[1] ان کے پوتے نواب محمد اسماعیل خان آل انڈیا مسلم لیگ کے سرکردہ سیاست دان تھے۔

تصانیف

ترمیم
  • گلشنِ بے خار
  • تقریظ: غالب پر تعریفی تنقید

حوالہ جات

ترمیم