مصلح الدین صدیقى
محمد مصلح الدین صدیقی (27 دسمبر 1918 – 23 مارچ 1983)، ایک سنی مسلمان عالم دین و مبلغ اسلام تھے جو ناندیڑ حیدر آباد دکن، بھارت میں پیدا ہوئے۔[1]
محمد مصلح الدین صدیقی | |
---|---|
مزار مصلح الدین صدیقی | |
معروفیت | قاری، شیخ، حافظ |
پیدائش | 1336 ہجری / 27 دسمبر 1918 عیسوی |
وفات | 1403 ہجری / 23 مارچ 1983 عیسوی کراچی |
عہد | دور جدید |
مذہب | اسلام |
متاثر
|
ابتدائی حالات
ترمیمقاری مصلح الدین کی ولادت11 ربیع الاول 1336ھ بمطابق 1917ء کو ضلع ناندھیڑ حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ آپ کے آباء و اجداد شرفائے دکن میں سے تھے اور صدیوں سے اسلامی تعلیم و تعلم سر انجام دیتے آ رہے تھے۔ آپ نے والد مولانا غلام جیلانی سے قرآن حکیم حفظ کیا۔ تقریبا سترہ برس کی عمر میں اپنا وطن چھوڑ کر مدرسہ مصباح العلوم مبارک پور اعظم گڑھ میں علوم اسلامیہ کی تحصیل کا آغاز کیا اور حافظ عبدالعزیز مبارکپوری کی زیر نگرانی آٹھ برس میں تکمیل کی اس کے بعد مفتی محمد امجد علی اعظمی سے بیعت ہوئے اور پھر کچھ عرصہ بعد امجد علی اعظمی نے آپ کو تمام سلاسل طریقت میں اجازت و خلافت دی۔ تحصیل علم کے بعد آپ نے ناگپور کی جامع مسجد میں امامت و خطابت فرمائی نیز جامعہ عربیہ ناگپور میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ کچھ عرصہ سکندر آباد حیدرآباد دکن کی جامع مسجد میں بھی خطابت فرمائی۔
پا کستان ہجرت
ترمیمسقوط حیدرآباد دکن جس میں سات لاکھ مسلمان ہلاک ہوئے) کے بعد 1949ء میں آپ پاکستان چلے آئے اور اخوند مسجد کھارادر میں خطیب و امام رہے۔ اخوند مسجد کی امامت کے دوران آپ نے علامہ سردار احمد لائل پوری‘ عارف اﷲ شاہ صاحب‘ پیر صاحب دیول شریف‘ علامہ سید احمد سعید کاظمی کی خواہش اور ایماء پر ڈیڑھ سال جامع مسجد واہ کینٹ راولپنڈی میں امامت و خطابت کی۔ نیز دار العلوم مظہریہ آرام باغ اور اس کے بعد دار العلوم امجدیہ میں وصال سے پہلے تک تدریسی اور علمی خدمات انجام دیتے رہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Tazkira-e-Qari Muslehuddin – Professor Jalaluddin Ahmad Noori (Karachi University)