معاذ بن عمرو بن جموح
معاذ بن عمرو بن الجموح انصاری السلمی یہ اور ان کے والد عمرو بن الجموح دونوں غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ یہ ابو جہل کے قتل میں شامل تھے۔[1] عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن میں مجاہدین کی صف میں کھڑا ہوا تھا، میں نے دائیں بائیں دیکھا تو دو نوعمر نوجوان میرے دائیں بائیں کھڑے تھے، میں نے دل میں سوچا کہ اگر میں دو بہادر آدمیوں کے درمیان ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا؟ اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے مجھے چٹکی بھری اور کہنے لگا چچاجان! کیا آپ ابوجہل کو پہچانتے ہیں میں نے کہا ہاں! لیکن بھتیجے! تمھیں اس سے کیا کام ہے؟ اس نے کہا مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کرتا ہے، اللہ کی قسم! اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میں اس وقت تک اس سے جدا نہیں ہوں گا جب تک کہ ہم میں سے کسی کو موت نہ آجائے۔ مجھے اس کی بات پر تعجب ہوا اور ابھی میں اس پر تعجب کر ہی رہا تھا کہ دوسرے نے مجھے چٹکی بھری اور اس نے بھی مجھ سے یہی بات کہی، تھوڑی دیر بعد مجھے ابوجہل لوگوں میں گھومتا ہوا نظر آگیا، میں نے ان دونوں سے کہا یہی ہے وہ آدمی جس کا تم مجھ سے پوچھ رہے تھے، یہ سنتے ہی وہ دونوں اس پر اپنی تلواریں لے کر ٹوٹ پڑے یہاں تک کہ اسے قتل کر کے ہی دم لیا اور واپس آکر نبی ﷺ کو اس کی خبر دی۔ نبی ﷺ نے پوچھا کہ تم میں سے کس نے اسے قتل کیا ہے؟ دونوں میں سے ہر ایک نے کہا کہ میں نے اسے قتل کیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اپنی تلواریں صاف کر لیں ہیں؟ انھوں نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے انھیں دیکھ کر فرمایا کہ تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے اور اس کے سازوسامان کا فیصلہ معاذ بن عمرو بن الجموح کے حق میں کر دیا، ان دونوں بچوں کے نام معاذ بن عمرو بن الجموح اور معوذ بن عمرو بن الجموح تھے۔[2]
معاذ بن عمرو بن جموح | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | معاذ بن عمرو بن الجموح |
والد | عمرو بن الجموح |
والدہ | ہند بنت عمرو بن حرام |
بہن/بھائی | |
رشتے دار | عبد اللہ بن عمرو بن حرام |
عملی زندگی | |
طبقہ | صحابہ |
نسب | انصاری السلمی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوہ بدر غزوہ احد |
درستی - ترمیم |