ملنساری اور غیر ملنساری

ملنساری[1] اور غیر ملنساری (انگریزی: Extraversion and introversion) کی عادتیں کچھ انسانی شخصیت کے نظریات میں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کے متبادل انگریزی زبان کے الفاظ introversion اور extraversion کارل جنگ کی جانب سے بے حد مقبول بنائے گئے ہیں[2]، حالاں کہ اس تعلق سے عرف عام کی سمجھ اور نفسیاتی استعمال اصل ارادے سے کافی مختلف ہو سکتے ہیں۔ سماجی ملنساری کی وجہ ایک شخص بہت زیادہ لوگوں اٹھتا اور بیٹھتا، کافی گفت و شنید کرنے والا اور بے حد توانائی سے بھرے برتاؤ کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔[3] اس کے بر عکس غیر ملنساری اور تنہائی پسندی کی وجہ سے وہی شخص اپنے آپ میں رہ سکتا ہے اور یگ گونگی کو اختیار کر سکتا ہے۔ بین شخصی برتاؤ پر غور کرنے کی بجائے جنگ نے غیر ملنساری کو "رویے کی ایسی قسم جس میں زندگی کا رخ سیاق و سباق پر مبنی مواد سے جاری ہوتا ہے" (کسی کے اندرونی دماغی یا نفسیاتی کار روائی پر توجہ) اور ملنساری کو "رویے کی ایسی قسم جس میں توجہ کا مرکز کو باہری شے" (باہری دنیا پر توجہ) قرار دیا۔ [4]

خارجی عوامل ترمیم

2010ء میں ریاستہائے متحدہ امریکا کے میری لینڈ میں والٹر ریڈ آرمی انسٹی ٹیوٹ کے امریکی فوجی تحقیق کاروں نے یہ دعوٰی کیا کہ نیند کی کمی غیر ملنسار یا خاموش طبع لوگوں کے مقابلے ملنسار یا باتونی لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ اس تحقیق میں 48 لوگ 36 گھنٹوں تک جاگتے رہے اور ان میں سے کچھ لوگوں کو دوسروں کے ساتھ گھلنے ملنے دیا گیا۔ان میں جو لوگ خاموش طبع تھے انھیں جاگنے میں زیادہ دشواری نہیں ہوئی اور انھوں نے اس کے بعد اس سلسلے میں ہونے والے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔تجربے کے دوران 18 سے 39 سال کی عمر کے لوگوں کے گروپ بنائے گئے جن میں ایک گروپ خاموش طبع یا غیر ملنسار لوگوں کا تھا اور ایک باتونی اور ملنسار لوگوں کا اور انھیں ایک رات کی مکمل نیند کے بعد ڈیڑھ دن تک جگا کر رکھا گیا۔ جن باتونی لوگوں کو دوسروں سے ملنے جلنے نہیں دیا گیا انھیں بھی جاگنے میں دشواری نہیں ہوئی جس سے یہ بات سامنے آئی کہ حالانکہ وہ ملنسار لوگ تھے لیکن الگ تھلگ رکھے جانے کے سبب ان کے دماغ کے وہ حصے نہیں تھکے جو چوکس رہنے میں مدد کرتے ہیں۔[5] لہٰذا یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ کچھ فطری عوامل ایسے ہیں جن کی بنا کر نیند اور آرام کی کمی ملنسار لوگوں کو غیر ملنسار لوگوں سے زیادہ تیز انداز میں متاثر کرتی ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Is it extraversion or extroversion?"۔ The Predictive Index۔ 2016-08-02  Retrieved 2018-02-21.
  2. Jung, C. G. (1921) Psychologische Typen, Rascher Verlag, Zurich – translation H.G. Baynes, 1923.
  3. Edmund R. Thompson (2008)۔ "Development and Validation of an International English Big-Five Mini-Markers"۔ Personality and Individual Differences۔ 45 (6): 542–8۔ doi:10.1016/j.paid.2008.06.013 
  4. Carl Jung (1995)۔ Memories, Dreams, Reflections۔ London: Fontana Press۔ صفحہ: 414–5۔ ISBN 978-0-00-654027-4 
  5. نیند کی کمی، ملنسار لوگ زیادہ متاثر