ملکہ وکٹوریا اور منشی عبد الکریم (کتاب)

پاکستان سے 2012ء میں شائع ہونے والی اردو کتاب

ملکہ وکٹوریا اور منشی عبد الکریم پاکستان سے 2012ء میں شائع ہونے والی اردو زبان میں تاریخ کے موضوع پر تحقیقی کتاب ہے جس کے مصنف معروف ادیب، محقق اور براڈکاسٹر رضا علی عابدی ہیں۔

ملکہ وکٹوریا اور منشی عبد الکریم
مصنفرضا علی عابدی
ملک پاکستان
زباناردو
صنفتاریخ
ناشرسنگ میل پبلی کیشنز
تاریخ اشاعت
2012
طرز طباعتکتابی اشاعت (مجلد)
صفحات125

مواد و موضوع

ترمیم

یہ کتاب برطانیہ کی ملکہ وکٹوریا اور ان کے ایک ہندوستانی ملازم عبد الکریم جو بعد ازاں منشی عبد الکریم کے نام سے مشہور و معروف ہوئے، کے انوکھے رشتے پر روشنی ڈالتی ہے۔ 1887ء میں ملکہ وکٹوریاکے عہد کی گولڈن جوبلی کے موقع پر ان کے ذاتی خدمت گار کی حیثیت سے ہندوستان کے شہر آگرہ سے 24 سال کے عبد الکریم کو لندن بھیجا گیا اور دیکھتے دیکھتے یہ معمولی خدمت گار اور خانساماں ملکہ کا قریبی دوست اور معتمدِ خاص بن گیا۔ ا سے پہلے منشی کا عہدہ دیا گیا اور بعد میں اسے ملکہ کا پہلا ہندوستانی سیکریٹری ہونے کا شرف بھی حاصل ہوا۔ عبد الکریم سے ملکہ نے اردو زبان بھی سیکھی اور ہندوستان کی تہذیب و ثقافت اور رسم و رواج کی معلومات بھی حاصل کی۔ عبد الکریم نے انھیں خالص ہندوستانی پکوانوں سے بھی روشناس کرایا۔ ملکہ وکٹوریا نے عبد الکریم کو برطانیہ اور ہندوستان میں کئی جاگیریں بھی عطا کی تھیں۔ 1901ء میں ملکہ کی وفات کے بعد ان کے بیٹے شاہ ایڈورڈ ہفتم نے منشی عبد الکریم کو برطرف کر کے ہندوستان واپس بھیج دیا۔ 46 سال کی عمر میں آگرہ میں عبد ل کا انتقال ہو گیا۔[1]

اس کتاب کا موضوع صرف تاریخ ہی نہیں ہے، بلکہ انگریزوں کی برصغیر میں حکومت، روز و شب کا احوال بھی درج ہے۔ یہ کتاب 2004ء میں پہلی بار شائع ہوئی اور مشہور عام تاریخ جیسے موضوع کے ساتھ مکمل انصاف کرتی ہے۔[2] کتاب میں 20 ابواب ہیں، کتاب کے آخری صفحات میں منشی عبد الکریم کے ورثا اور ملکہ وکٹوریا کی طرف سے منشی عبد الکریم کو ملے ہوئے تحائف کے عکس اور نادر و نایاب تصاویر بھی موجود ہیں جس سے کتاب کی اہمیت اور افادیت مزید بڑھ جاتی ہے۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم
کتاب سے اقتباسات
دیگر