ممتاز حسن قزلباش
مرزا ممتاز حسن قزلباش (پیدائش: 1897ء - وفات: میں 4 اپریل 1964ء) آئی سی ایس افسر، سفارت کار، پاکستانی سیاست دان، ریاست خیرپور کے پہلے منتخب وزیر اعلیٰ اور مغربی پاکستان کے سابق وزیر تھے۔ریاست خیرپور کا پاکستان سے الحاق بھی انھیں کی کوششوں سے ہوا۔
ممتاز حسن قزلباش | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1897ء آگرہ ، برطانوی ہند |
وفات | 4 اپریل 1964ء (66–67 سال) مدینہ منورہ |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | الہ آباد یونیورسٹی |
پیشہ | سیاست دان ، سفارت کار |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمممتاز حسن قزلباش 1897ء میں آگرہ، اترپردیش ) کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ایم اے او کالج علی گڑھ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعہ الٰہ آباد سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔وہ پراونشل سول سروس میں شمولیت کے بعد صوبہ یو پی کے متعدد انتظا می عہدوں پر فائز ہوئے۔ انھیں صوبہ یو پی کی گورنمنٹ نے کونسل آف اسٹیٹس میں اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا، جہاں ممتاز حسن قزلباش نے صوبہ اترپردیش کے لیے دیہی زرعی اصلاحات اور اقتصادی ترقی کی اسکیمیں متعارف کرائیں اور انھیں نافذ کرایا۔ 1938ء سے 1944ء تک ممتازحسن قزلباش نے دہلی میونسپل کمیٹی کے سیکریٹری کی خدمات بھی بڑی کامیابی اور نیک نامی کے ساتھ انجام دیں۔ ان خدمات کے اعتراف کے طور پر برطانوی ہند حکومت نے انھیں آئی سی ایس کے سنیئر گریڈ میں ترقی دے کر کابل میں کمرشل اتاشی مقرر کر دیا۔قیام پاکستان کے بعد افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے میں ناظم الامورکے عہدے پر کچھ عرصہ فائز رہنے کے بعد حکومت پاکستان نے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے حکم سے انھیں خیرپور ریاست بھیج دیا جہاں وہ کچھ عرصے بعد ریاست خیرپور کے وزیر اعلیٰ مقرر کیے گئے۔ پھر خیرپور اسٹیٹ لیجسلیٹو اسمبلی انٹرم کانسٹی ٹیوشن ایکٹ نمبر (6) 1953ء کے تحت ریاست خیرپور میں پہلے انتخابات ہوئے جس میں مرزا ممتاز حسن قزلباش مسلم لیگ کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے اور انھیں ریاست خیرپور کا پہلاوزیر اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 30 جنوری 1954ءمیں ریاست خیرپور میں دوسرے عام انتخابات ہوئے جس میں ممتاز حسن قزلباش نے ایک بار پھر مسلم لیگ پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور مسلسل دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔ریاست خیرپور کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں ممتاز حسن قزلباش کی کوششوں کا بڑا عمل دخل تھا۔ ان کے دورِ حکمرانی میں ریاست کا بجٹ سہ چند ہو گیا۔ ان کی اصلاحات سے ریاست خیرپور کی فی کس آمدنی میں ڈھائی گنا اضافہ ہوا۔ حرام اشیاءکی تجارت پر پابندی،ریاست خیرپور کے آئین کا نفاذ، جمہوری حکومت کا قیام، خیرپور ٹیکسٹائل مل کا سنگ بنیاد، ٹول ٹیکس کا خاتمہ، ہفت روزہ مراد کا اجرا، سیکڑوں نئے اسکولوں اور تعلیمی اداروں کا قیام، چھ سال سے بارہ سال تک کی عمر کے بچوں کی لازمی تعلیم ایکٹ کا نفاذشامل ہیں۔ 1952ءمیں منعقدہ پاکستان ایجوکیشنل کانفرنس نے ممتاز حسن قزلباش کو اپنا صدر منتخب کیا۔ وہ پاکستان کی دستو ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے اور 1956ء میں مغربی پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے رکن اومغربی پاکستان کی کابینہ میں وزیر بھی رہے۔ ریاست خیرپور کا پاکستان سے الحاق بھی انھیں کی کوششوں سے ہوا۔ ممتاز حسین قزلباش 4 اپریل 1964ء میں مدینہ منورہ میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے اور مدینہ منورہ ہی میں آسودہ خاک ہوئے۔[1]