منذر بن زبیر
منذر بن زبیر بن عوام حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں پیدا ہوئے اور آپ کی والدہ کا نام اسماء بنت ابی بکر الصدیق تھا [1] آپ یزید کے ساتھ قسطنطنیہ کے معرکہ میں بھی شریک تھے۔ معاویہ بن ابی سفیان کے پاس ایک وفد آیا اور اسے ایک لاکھ کا انعام دیا اور بطور انعام زمین بھی دی، تو معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ رقم ملنے سے پہلے ہی فوت ہو گیا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے وصیت کی کہ اس رقم کو منذر کی قبر میں رکھا جائے،اس وقت وہ وہ کوفہ میں تھے۔ جب اسے اپنے بھائی عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ کے درمیان یزید کے بارے میں اختلاف کا علم ہوا تو وہ آٹھ راتوں میں مکہ میں اپنے بھائی کے پاس پہنچ گیا۔سنہ 64ھ ہجری میں جب شامیوں نے ابن زبیر کا محاصرہ کیا تو اس وقت ان کی عمر چالیس سال تھی، منذر بن الزبیر اور عثمان بن عبد اللہ بن حکیم بن حزام شام کے لوگوں سے دن کو لڑتے تھے اور انھیں رات کو کھانا کھلاتے تھے۔ ان کی بیٹی فاطمہ بنت المنذر، ہشام بن عروہ کی بیوی تھی اور حدیث نبوی کے ثقہ راویوں میں سے ایک تھیں ۔[2]
المنذر بن الزبير بن العوام | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 644ء |
وفات | سنہ 683ء (38–39 سال) مکہ |
وجہ وفات | لڑائی میں مارا گیا |
شہریت | خلافت راشدہ سلطنت امویہ |
زوجہ | خاشعة حفصة بنت عبد الرحمن بن أبي بكر |
اولاد | فاطمہ بنت منذر |
والد | زبیر ابن العوام |
والدہ | اسماء بنت ابی بکر |
بہن/بھائی | |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | محاصرہ مکہ |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ البداية والنهاية - ابن كثير - ج 8 - الصفحة 270
- ↑ الذهبي (2001)۔ "سير أعلام النبلاء، ومن صغار الصحابة، المنذر بن الزبير ، جـ 3"۔ www.islamweb.net۔ مؤسسة الرسالة۔ ص 381۔ مورخہ 2019-03-30 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-22