منسا موسیٰ
منسا موسیٰ سلطنت مالی کا سب سے مشہور اور نیک نام حکمران رہا ہے جس نے 1312ء سے 1337ء تک حکومت کی۔ اس کے عہد میں مالی کی سلطنت اپنے نقطۂ عروج پر پہنچ گئی۔ منسا کا مطلب بادشاہ ہوتا ہے۔ ٹمبکٹو اور گاد کے مشہور شہر فتح ہوئے اور سلطنت کی حدود مشرق میں گاد سے مغرب میں بحر اوقیانوس اور شمال میں تفازہ کی نمک کی کانوں سے جنوب میں ساحلی جنگلات تک پھیل گئی۔
موسیٰ اوّل | |
---|---|
1375 میں موسیٰ کو ایک سونے کا سکہ پکڑے دکھایا گیا ہے اطلس کاتالان۔ | |
سلطنت مالی کا منسا(خطابِ سلطان) | |
ت1312– ت1337 (ت 25 سال) | |
پیشرو | ابوبکر ثانی |
جانشین | مغان موسیٰ |
شریک حیات | اناری کوناتے |
نسل | مغان موسیٰ |
خاندان | خاندانِ کائیتا |
والد | فاغا لائے[1] |
پیدائش | c. 1280 سلطنت مالی |
وفات | ت 1337ء (عمر 56–57) نامعلوم |
مذہب | اسلام |
منسا موسیٰ کو سب سے زیادہ شہرت اس کے سفرِ حج کی وجہ سے ہوئی جو اس نے 1324ء میں کیا تھا۔ یہ سفر اتنا پرشکوہ تھا کہ اس کی وجہ سے منسا موسیٰ کی شہرت نہ صرف اسلامی دنیا کے ایک بڑے حصے میں پھیل گئی بلکہ تاجروں کے ذریعے یورپ تک اس کا نام پہنچ گیا۔ اس سفر میں منسا موسیٰ نے اس کثرت سے سونا خرچ کیا کہ مصر میں سونے کی قیمتیں کئی سال تک گری رہیں۔ اس زمانے میں غالباً مغربی افریقا کے اس علاقے میں سونا بہت زیادہ پایا جاتا تھا جہاں منسا موسیٰ کی حکومت تھی۔ حج کے اس سفر میں موسیٰ کے ہمراہ 60 ہزار فوجی اور 12 ہزار غلام تھے جنھوں نے چار چار پاونڈ سونا اٹھا رکھا تھا۔ اس کے علاوہ 80 اونٹوں پر بھی سونا لدا ہوا تھا۔ اندازہ ہے کہ موسیٰ نے 125 ٹن سونا اس سفر میں خرچ کیا۔ اس سفر کے دوران وہ جہاں سے بھی گذرا، غربا اور مساکین کی مدد کرتا رہا اور ہر جمعہ کو ایک نئی مسجد بنواتا رہا۔
منسا موسیٰ مکہ معظمہ سے ایک اندلسی معمار ابو اسحاق ابراہیم الساحلی کو اپنے ساتھ لایا جس نے بادشاہ کے حکم سے گاد اور ٹمبکٹو میں پختہ اینٹوں کی دو مساجد اور ٹمبکٹو میں ایک محل تعمیر کیا۔ مالی کے علاقے میں اس وقت پختہ اینٹوں کا رواج نہیں ہوا تھا۔
منسا موسیٰ کے زمانے میں مالی کے پہلے مرتبہ بیرونی ممالک سے تعلقات قائم ہوئے چنانچہ مراکش کے مرینی سلطان ابو الحسن سے اس کے اچھے تعلقات تھے۔ منسا موسیٰ درویش صفت اور نیک حکمران تھا۔ اس کے عدل و انصاف کے متعدد قصے تاریخوں میں درج ہیں۔
منسا موسیٰ کے بعد مالی کی سلطنت کا زوال شروع ہو گیا۔ ایک ایک کرکے تمام علاقے ہاتھ سے نکل گئے اور 1854ء میں شہر گاد کے سونگھائی حکمران نے مالی کی سلطنت کا خاتمہ کر دیا۔
مشہور سیاح ابن بطوطہ نے اسی منسا موسیٰ کے بھائی سلیمان بن ابوبکر کی حکومت کے دوران مالی کی مملکت ایک سال سے زیادہ قیام کیا اور ٹمبکٹو کی بھی سیر کی اور علاقے کی مالی خوش حالی اور امن و امان کی تعریف کی۔
پیشرو: ابوبکر ثانی |
سلطنت مالی حکمران 1312–1337 |
جانشیں: مغان اول |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Earthen magic and the Empire of Mali = Magia en tierra y el imperio de Mali۔ FISA۔ ISBN 9788493112417