منظور علی خان (گلوکار)
استاد منظور علی خان (انگریزی: Ustad Manzoor Ali Khan) (پیدائش: 1930ء - وفات: 8 ستمبر، 1980ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے نامور کلاسیکی موسیقار اور گلوکار تھے۔
استاد منظور علی خان | |
---|---|
پیدائش | 1930ء ضلع شکارپور، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) |
وفات | ستمبر 8، 1980 ٹنڈو آدم، پاکستان |
اصناف | وائی، غزل، ٹھمری، دھرپد ، دادرا |
پیشے | کلاسیکل گلوکار، موسیقار |
سالہائے فعالیت | 1950–1980 |
قابل ذکر آلہ موسیقی | |
ہارمونیم |
حالات زندگی
ترمیماستاد منظور علی خان 1930ء کو ضلع شکارپور، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق موسیقی کے گوالیار گھرانے سے تھا۔ استاد منظور علی خان کے پر دادا استاد شادی خان 1830ء میں والیٔ ریاست خیرپور میر مراد علی خان تالپور کے مدعو کرنے پر ریاست خیرپور میں آباد ہوئے تھے۔ استاد شادی خان کے پوتے جمالے خان تھے جنھوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد کریم بخش خان سے حاصل کی تھی اور اپنے چچا استاد گامن خان کی معیت میں گاتے تھے۔ استاد جمالے خان کے فرزند استاد منظور علی خان تھے۔ یہ خاندان دھرپد گانے میں مہارت رکھتا تھا۔[1]
استاد منظور علی خاندان نے کلاسیکی موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد جمالے خان، استاد ہدی خاں اور استاد سیندو خان سے حاصل کی۔ وہ دھرپد کے ساتھ ساتھ خیال، ٹھمری، دادرا اور ٹپہ گانے میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ انھیں سندھ کی مقامی موسیقی کا بھی علم تھا کہا جاتا ہے کہ سندھی راگنیاں جتنے صحیح انداز میں انھوں نے گائیں ہیں اتنی اس سے پہلے کسی نے نہیں گائیں۔ انھوں نے کلاسیکی موسیقی اور سندھی موسیقی کے دو دریاؤں کو ملا کر ایک نیاانداز دیا تھا۔[1]
شاگرد
ترمیماستاد منظور علی خان کے شاگردوں میں استاد محمد یوسف، فتح علی خان، عابدہ پروین، رجب علی، وحید علی، قمر سومرو، گلزار علی، عبد اللطیف مہر اور وزیر سندھی کے نام سرفہرست ہیں۔[1]
اعزازات
ترمیمحکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں14 اگست، 1978ء کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی عطا کیا۔[1]
وفات
ترمیماستاد منظور علی خان 8 ستمبر، 1980ء ٹنڈو آدم، پاکستان میں وفات پاگئے۔[1]