مکھڑا (فلم)
پاکستانی پنجابی فلم
مکھڑا (انگریزی: Mukhra) 1958ء میں عیدا الاضحٰی کے موقع پر جاری ہونے والی پنجابی زبان میں پاکستانی فلم تھی۔
مکھڑا | |
---|---|
ہدایت کار | جعفر ملک |
پروڈیوسر | احسان الحق |
کہانی | شباب کیرانوی |
ستارے | صبیحہ خانم سنتوش کمار آشا پوسلے نذر غلام محمد علاؤ الدین جی این بٹ کملا |
موسیقی | رشید عطرے |
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 3 گھنٹے |
ملک | |
زبان | پنجابی |
مکھڑا 29 جون، 1958ء کو نمائش کے لیے پیش ہوئی۔ اس فلم کے فلم ساز احسان الحق، ہدایت کار جفر ملک، کہانی کار شباب کیرانوی، موسیقار رشید عطرے، نغمہ نگار وارث لدھیانوی تھے۔ یہ فلم کہانی اور نغمات کی وجہ سے بے حد مقبول ہوئی۔[1]
اداکار
ترمیمفلم کے مرکزی کردار صبیحہ خانم اور سنتوش کمار نے ادا کیے جبکہ دیگر اداکاروں آشا پوسلے، نذر، غلام محمد، علاؤ الدین، جی این بٹ اور کملا شامل تھیں۔[1]
موسیقی
ترمیماس فلم کی موسیقی رشید عطرے نے ترتیب دی جبکہ نغمات وارث لدھیانوی تحریر کیے۔ یہ فلم نغمات کی وجہ سے بے حد کامیاب ثابت ہوئی۔ منیر حسین اور زبیدہ خانم کا علاحدہ علاحدہ گایا ہوا نغمہ دلا ٹھہر جا یار دا نظارا لین دے آج بھی کانوں میں رس گھولتا ہے۔[1]
نغمات
ترمیمنمبر شمار | گانا | نغمہ نگار | گلوکار / گلوکارہ |
---|---|---|---|
1 | دلا ٹھہر جا یار دا نظارا لین دے | وارث لدھیانوی | منیر حسین |
2 | دلا ٹھہر جا یار دا نظارا لین دے | وارث لدھیانوی | زبیدہ خانم |
3 | ماہی سانوں تکنا تے اساں شرمانا | وارث لدھیانوی | زبیدہ خانم |
4 | میرا اکھ تیرا دل نا چرا لے | وارث لدھیانوی | زبیدہ خانم |
5 | میرے دو مستانے نین | وارث لدھیانوی | زبیدہ خانم |
6 | ڈورے کھچ کے نہ کجرا | وارث لدھیانوی | زبیدہ خانم |
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 149