میجر جنرل تجمل حسین ملک

اکہتر کی جنگ میں ترقی پانے والے واحد پاکستانی بریگیڈئیر

میجر جنرل تجمل حسین ملک کا تعلق اعوان برادری سے ہے، آپ تھنیل کمال میں پیدا ہوئے ہے جو چکوال کا ایک گاؤں ہے۔

میجر جنرل تجمل حسین ملک
معلومات شخصیت
پیدائش 13 جون 1924ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع چکوال ،  برطانوی پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 2003ء (78–79 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فوجی افسر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
عہدہ میجر جنرل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں پاک بھارت جنگ 1947 ،  پاک بھارت جنگ 1965ء ،  پاک بھارت جنگ 1971ء ،  جنگ ہلی   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

میجر جنرل تجمل حسین ملک نے بحیثیت بریگیڈئیر جنرل رضا کارانہ طور پر جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی چھوڑ کر مشرقی پاکستان میں پاکستان آرمی کے 205 بریگیڈ کی کمان سنبھالی، وہ بھی جنگ سے صرف چارروز قبل۔ 32 بریگیڈیئروں میں سے وہ واحد بریگیڈئیر تھے، جنھوں نے مشرقی پاکستان میں جنگ لڑی اور بعد میں انھیں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی[1]

واحد سرخ فیتے والے پاکستانی آفیسر تھے جنھوں نے ہتھیار نہیں ڈالے اور شکست کے بعد ایک سال تک اپنی یونٹ کے ساتھ جنگی قیدی رہے۔ بریگیڈئیر نذر حسین شاہ کو 18 دسمبر1971ء کو خاص طور پر مشرقی پاکستان بھیجا گیا تاکہ وہ اس بریگیڈ سے ہتھیار پھینکوا سکیں، کیونکہ بریگیڈئیر تجمل ملک نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا تھا۔مگر بریگیڈئر تجمل کی مزاحمت اُس وقت تک جاری رہی، جب تک پاکستان کی مشرقی کمان نے 16۔دسمبر کو ڈھاکہ میں ہتھیار نہیں ڈال دیے۔

نڈین میجر جنرل لچھمن سنگھ کے مطابق بریگیڈئیر تجمل حسین کے بریگیڈ نے غیر معمولی مزاحمت کا مظاہرہ کیا۔

میجر جنرل لکشمن سنگھ کی قیادت میں بیس ہزار فوجیوں پر مشتمل تھی اور اس ڈویژن میں 66بریگیڈ، 165، 202 اور 340 بریگیڈ مع تمام انفنٹری یونٹس 3-اسلحہ بریگیڈ 471انجینئر بریگیڈ کے علاوہ اس ڈویژن کو توپ خانہ کے دو بریگیڈ اور ٹینکوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی، اس کے علاوہ انڈین زمینی فوج کو بھارتی فضائیہ، جو مشرق میں اعلیٰ فضائیہ کا درجہ رکھتی تھی، کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ بھارتی فضائیہ کو راکٹوں، گنوں 100 – IB بمبوں کی بھی حمایت حاصل تھی۔[2][3][4][5][6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "اکہتر کی جنگ میں ترقی پانے والے واحد بریگیڈئیر" 
  2. Sabir Shah (21 September 2014)۔ "Incidents where radicals within Pak armed forces werecaught"۔ International The News۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2015 
  3. Tajammul Hussain Malik (1991)۔ The Story Of My Struggle۔ Jang Publishers۔ صفحہ: 220–280 
  4. World Focus, Volume 2۔ H.S. Chhabra۔ 1981 
  5. The Military Factor in Pakistan۔ Ravi Shekhar Narain Singh Singh 
  6. Syed Saleem Shahzad۔ "Purging Pakistan's jihadi legacy"۔ Asia Times