میرا نام جوکر
میرا نام جوکر (انگریزی: Mera Naam Joker) 1970ء کی بھارتی ہندی زبان کی فلسفیانہ ڈراما فلم ہے، جسے راج کپور نے اپنے بینر آر کے فلمز کے تحت ڈائریکٹ، ایڈٹ اور پروڈیوس کیا ہے اور اسے خواجہ احمد عباس نے لکھا ہے۔
میرا نام جوکر Mera Naam Joker | |
---|---|
فلم کا پوسٹر | |
ہدایت کار | راج کپور |
پروڈیوسر | راج کپور |
منظر نویس | خواجہ احمد عباس |
کہانی | خواجہ احمد عباس |
ستارے | راج کپور سیمی گریوال رشی کپور Kseniya Ryabinkina پدمنی منوج کمار دھرمیندر دارا سنگھ Rajendra Kumar |
موسیقی | شنکر جے کشن |
سنیماگرافی | Radhu Karmakar |
ایڈیٹر | راج کپور |
پروڈکشن کمپنی | |
تقسیم کار | آر کے فلمز |
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 248 منٹ |
ملک | بھارت |
زبان | ہوتی زبان[1] |
باکس آفس | 73.1 million tickets (سوویت اتحاد) |
کہانی
ترمیمیہ راجو (راج کپور) کی کہانی ہے جس کا باپ سرکس کی دنیا کا مشہور اداکار تھا لیکن کلا بازی کا اسٹنٹ دکھاور وقت ہونے والے حادثے میں اس کی موت ہو جاتی ہے۔ اس کے باوجود راجو کا جھکاؤ شروع سے ہی سرکس کی طرف ہو جاتا ہے۔ اس فلم میں راجو کے جوان ہونے سے لے کر اس کے آخری دن تک کی انتہائی جذباتی کہانی ہے۔ یہ تین حصوں میں ہے۔
پہلا حصہ راجو لڑکے کی کہانی ہے جو اپنی ٹیچر میری (سیمی گریوال) کو محبت کرتا ہے۔ اسی عمر میں راجو کو یہ احساس ہو جاتا ہے کہ وہ دوسروں کو خوشی دینے کے لیے پیدا ہوا ہے چاہے اس کے اپنے دل پر جو بھی گذرے۔ پھر نوجوان راجو کی کہانی شروع ہوتی ہے جو جیمنی سرکس میں اک جوکر ہے۔ یہ سرکس مہیندر سنگھ (دھرمندر) کی ہے۔
وہاں راجو دی ملاقات ایک روسی آرٹسٹ مرینا (کسینیا) سے ہوتی ہے۔ راجو اور مرینا کے درمیان زبان کی رکاوٹ موجود ہے پھر بھی راجو اپنے دل کی آواز مرینا تکّ پہنچا دیتا ہے۔ آخر وہ دن آتا ہے جب سرکس ختم ہونے کے بعد مرینا واپس روس چلی جاتی ہے۔ راجو کا دل اک بار پھر ٹوٹ جاتا ہے۔
کہانی کے آخری حصے میں راجو مینا (پدمنی) کو ملتا ہے۔ مینا راجو سے لڑکے دی شکل میں ملتی ہے اور دوکو گلیوں میں ناچ تماشا دکھا کے گزارا کرتے ہیں۔ ایک دن راجو ماننے مینا کی حقیقت کھل جاتی ہے۔ اس بعد وہ مینا سے لگاؤ محسوس کرنے لگتا ہے۔ اس دوران مینا کو سپر سٹار راجندر کمار کی ایک فلم میں رول مل جاتا ہے جس کے بعد وہ پچھے مڑ کے نہیں دیکھتی۔ راجو پھر اکلا رہی جاتا ہے اور اس کے ہکتھ میں وہی پرانی محبوب کلاؤن ڈول ہے، جو اس کے بھولے دل کا نشان ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Rachel Dwyer (2006)۔ Filming the Gods: Religion and Indian Cinema۔ روٹلیج۔ صفحہ: 106۔ ISBN 978-1-134-38070-1