میر شمس الدین عراقی
میر شمس الدین محمد عراقی یا میرشمس الدین اراکی (ولادت: 1484ء - وفات: 1526ء) کشمیر کے اولین مبلغین اسلام میں سے تھے۔ آپ کا اصلی نام میر سید محمد اصفہانی تھا۔ آپ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی پشت سے ہیں۔[1] ان کو کشمیر میں شیعیت کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔[حوالہ درکار] آپ کو مرزا حیدر کاشغر نے شہید کیا تھا اور آپ کو سرینگر میں دفن کیا گیا۔ مگر لاش کو بے حرمتی سے بچانے کے لیے آپ کی میت کو چاڈورہ منتقل کیا گیا۔ چاڈورہ میں آج بھی آپ کا آستانہ موجود ہے۔[2][صفحہ درکار]
میر شمس الدین اراکی | |
---|---|
دیگر نام | میر شمس الدین عراقی |
ذاتی | |
پیدائش | 1440 AD, (13 Rajab 861 AH) |
وفات | 1515 AD (01 Rabiul Awwal 936 AH) |
مدفن | آستانہ میر شمس الدین اراکی، چاڈورہ، بڈگام |
مذہب | نوربخشیہ, شیعہ اسلام |
دیگر نام | میر شمس الدین عراقی |
مرتبہ | |
مقام | سری نگر, کشمیر |
دور | 1460-1515 |
پیشرو | آغا میر سید ابراہیم اصفہانی |
جانشین | میر سید دانیال |
منصب | علامہ, مبلغ |
ویب سائٹ | raheislam |
آستان کی موجودہ حالت
ترمیمآپ کے آستان عالیہ کا صحن بہت بڑا ہے۔ اس کے ساتھ غسل خانے ملحق ہیں۔ مسافروں کے لیے سرائے بھی بنایا گیا ہے۔ زائرین ہر اتوار اور جمعہ کو یہاں زیارت کے لیے آتے ہیں۔یہاں پر جمعہ کی نماز بھی ہوتی ہے۔
آپ کی تاریخ
ترمیممیر شمس الدین اراکی نے مرزاحسین والئ خراسان کی ملازمت اختیار کی اور مرزا نے آپ کو 888ھ میں بطور سفیر کشمیر بھیجا۔ آپ کے ساتھ کچھ تحائف اور ایک مراسلہ سلطان حسن شاہ والئ کشمیر کے لیے بھیجا۔ آپ کے ساتھ کچھ درویش بھی تھے۔ بارہ سال کے بعد آپ دوبارہ تشریف لے گئے۔[3][صفحہ درکار] شاہ قاسم کے اسرار پر آپ ٩٠٢ھ میں دوبارہ کشمیر آئے۔ کشمیر کے امرا میں ملک موسی رینہ نے آپ کی بیعت کی۔ اس نے میر کو جڑیبل میں جاگیر عطا کی اور میر نے یہاں ایک خانقاہ تعمیر کی۔ اس خانقاہ کا نام "خانقاہ نور بخشیہ" رکھا گیا۔ اس کی تعمیر ٩١٠ ھ میں مکمل ہوئی۔[4][صفحہ درکار]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Shiri Ram Bakshi (1997)۔ Kashmir: Valley and Its Culture۔ Sarup & Sons۔ ص 231۔ ISBN:978-81-85431-97-0
- ↑ تاریخ شیعیان کشمیر
- ↑ تاریخ شیعیان کشمیر
- ↑ تاریخ شیعیان کشمیر