ناقابل دست اندازی قانون

تعزیرات ہند کی دفعہ 2 (1) کے مطابق "ناقابل دست اندازی قانون" کے معاملوں سے مراد ایسے جرم کے معاملے ہیں جن میں پولیس اہل کاروں کو وارنٹ کے بنا گرفتار کرنے کا حق حاصل نہیں ہوتا ۔

ایک عدالتی فیصلے کی نظیر

ترمیم

اوم پرکاش بنام حکومت ہند A۔I۔R۔ 2012 S۔C۔545 کے معاملے میں بھارت کے سپریم کورٹ نے یہ تاریخی فیصلہ صادر کیا تھا کہ ناقابل دست اندازی قانون کے معاملوں سے مراد ایسے جرم کے معاملے ہیں جن میں پولیس اہل کاروں کو وارنٹ کے بنا گرفتار کرنے کا حق حاصل نہیں ہوتا ہے ۔[1]

جرائم کی نوعیت

ترمیم

ناقابل دست اندازی قانون کے تحت ہونے والے جرائم عمومًا اتنے سنجیدہ نہیں ہوتے جیسے کہ ایک دوسرے کو گالی گلوچ دینا، معمولی جھگڑا جس میں چوٹ نہ ہو اور ڈرانے دھمکانے کے معاملے۔[2] 2013 میں بھارت کی ممبئی ہائی کورٹ نے شراب پی کر گاڑی چلانے کو ایک ناقابل دست اندازی قانون جرم قرار دیا۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 06 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2015 
  2. Police station basics – Die Hard Indian
  3. HC says drunk driving cases are non-cognizable offences | Mumbai News - Times of India

خارجی روابط

ترمیم