نثار احمد فاروقی : (جون 1934 - 2004) ایک مشہور سکالر اور صوفی علوم کے ماہر تھے۔ ان کی 50 ادبی تخلیقات اور 700 مضامین ہیں۔[1]

پروفیسر نثار احمد فاروقی
پروفیسر نثار احمد فاروقی (1934-2004)
پیدائش29 جون 1934(1934-06-29)
امروہہ، اترپردیش، بھارت
وفات28 نومبر 2004
نئی دہلی
پیشہماضی پروفیسر، صدر شعبہ عربی، جامعہ دہلی
نمایاں کامابتدائی مسلم تاریخ سازی،
The Qur’an, The Hadith & The Sirah As The Sources of Islamic History New York 1997]
میر کی آپ بیتی 1957، قوام العقائد 1994 اور کئی دیگر علمی تخلیقات
شریک حیاترضیہ فاروقی

ابتدائی زندگی ترمیم

فاروقی اتر پردیش کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے۔ والد تسلیم احمد اور والدہ میمونہ خاتون تھیں، ان کی اولاد میں سے بڑے تھے۔[1] ان کے خاندان کا شجرہ 41 ویں پشت سے خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق سے جا ملتا تھا۔ اسی طرح 22 ویں پشت سے حضرت بابا فرید گنج شکر سے بھی جا ملتا ہے۔.[2]

تعلیم ترمیم

فاروقی اپنے نانا اور مامو سے عربی، فارسی، اردو اور اسلامی تعلیمات گھر پر ہی سیکھے۔ وہ پھر حیدرآباد (دکن) گئے، پھر علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی۔ چند مہینے جامعہ علی گڑھ میں اردو کی تعلیم بھی کی۔ پھر عربی میں یم اے کیا۔ پی۔ ایچ۔ ڈی۔ ابتدائی مسلم تاریخ سازی پر جامعہ دہلی سے کیا۔ جامعہ دہلی میں جدیدی عربی کی تدریس کے لیے فائز کیے گئے۔ پھر عربی شعبہ کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ 2002 میں موظف ہوئے۔ ان کو فارسی اور عربی زبان کی خدمات کے لیے کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ فاروقی صاحب پنجابی، انگریزی، ہندی، اردو زبانوں میں بھی ماہر مانے جاتے ہیں۔

1983 میں جناب زیل سنگھ صدر ہند کے ہاتھوں سند سے بھی نوازا گیا۔

پیشہ ورانہ سفر ترمیم

  • لکچرر، دہلی یونیورسٹی، 1964—1966
  • عربی لکچرر، دہلی کالج، 1966—1977
  • جامعہ دہلی میں ریڈر برائے جدید عربی۔ 1977—1985
  • پروفیسر اور صدر شعبہ عربی، جامعہ دہلی۔ 1985—2001

محاصل اور اعزازات ترمیم

  • عالمی فروغِ اردو ادب ایوارڈ - 2004، دوحہ (قطر) [3]
  • اردو اکادمی دہلی ایوارڈ برائے تحقیق (1982)
  • مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ، اترپردیش اردو اکیڈمی (1995)
  • قاضی عبد الودود ایوارڈ برائے تحقیق، بہار اردو اکیڈمی
  • نقوش ایوارڈ برائے تحقیق (1987) پاکستان
  • میکش اکبرآبادی ایوارڈ، آگرہ
  • افتخارِ میر ایوارڈ، میر اکیڈمی، لکھنؤ


خاندان ترمیم

آپ کی زوجہ رضیہ فاروقی ہیں۔ ان کی چار اولاد، دو فرزند نجم الھادی اور نذرالھادی اور دو دختر شمیسہ اور بسیمہ۔ فاروقی صاحب کا انتقال 28 نومبر 2004 کو ہوا۔ آخری ایام میں مریض رہے۔ ان کی تدفین امروہہ میں ہوئی۔ ان کی زوجہ 6 جون 2008 دہرہ دون میں انتقال کر گئیں۔

سماجی خدمات ترمیم

فاروقی صاحب قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے تعاون اور اشتراک سے امروہہ میں، خطاطی پروگرام کے دو مراکز برائے مرد و خواتین الگ الگ قائم کیے اور ساتھ ساتھ ایک کمپیوٹر سینٹر بھی قائم کر اردو روایات کو بحال رکھا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب Najmul Hadi (2009)۔ Prof. Nisar Ahmed Faruqi۔ BFES Press۔ صفحہ: 3 
  2. Junaid Akram Farooqui (1994)۔ Life and works of Prof. N. A. Faruqi۔ Maktaba Jamia ltd۔ صفحہ: 53 
  3. Nisar Ahmad Farooqui – Meri Nazar Mein by حکیم سید ظل الرحمن, Majlis Farough-e Urdu Adab on the Occasion of 9th Aalami Farough-e Urdu Adab Award and 7th Salim Jafri International Award, Doha (Qatar), 16 September 2004