نسخہ بیزائی عہدِ جدید کا ایک یونانی نسخہ ہے جو عہد جدید کے دیگر تمام یونانی نسخوں میں ممتاز مقام کا حامل ہے۔ سولہویں صدی مسیحی کے فاضل تھیوڈور بیزا نے شہر لائنز کی ایک حانقاہ سے اس کو حاصل کیا اور 1899ء میں کیمبرج یونیورسٹی کے چھاپہ خانہ نے اس کی عکسی تصاویر شائع کیں۔ اس نسخے اور پہلے کے پانچ نسخوں میں کچھ فرق ہے، مثلاً پہلے پانچوں نسخوں (نسخۂ سینا، نسخہ ویٹیکن، نسخہ واشنگٹن، نسخہ اسکندریہ اور نسخہ افرائیمی) میں یونانی بائبل کی تمام کتابیں نقل کی گئیں تھیں لیکن اس نسخہ میں صرف عہدِ جدید کی کتب نقل کی گئی ہیں۔ اس نسخہ میں عہدِ جدید کی کتب میں سے صرف اناجیل اربعہ، کتاب اعمال الرسل اور خطوطِ عام یونانی زبان میں ہیں۔ اناجیل اربعہ کی ترتیب بھی مختلف ہے۔ پہلے متی پھر یوحنا لوقا اور پھر 3 یوحنا 11: 15۔ آیات لاطینی زبان میں ہیں اور سب سے آخر میں مرقس کی انجیل ہے۔ اس نسخہ میں نہ صرف یونانی زبان میں کتبِ عہدِ جدید موجود ہیں، بلکہ لاطینی زبان کا ترجمہ بھی مقابل کے صفحہ پر نقل کیا گیا ہے۔ بائیں صفحہ پر یونانی متن کی اصل عبارت نقل کی گئی ہے اور دائیں صفحہ پر اسی کا لاطینی ترجمہ نقل کیا گیا ہے۔[1]

نسخہ بیزائی کا ایک صفحہ

تاریخ اور قدامت

ترمیم

اس نسخہ کی تقطیع 10 سے 8 انچ ہے۔ اور علما کا خیال ہے کہ یہ نسخہ پانچویں صدی مسیحی کے آخر یا اوائل چھٹی صدی مسیحی میں یعنی (از 450ء تا 525ء) میں لکھا گیا تھا۔ یہ نسخہ غالباً جنوبی فرانس میں لکھا گیا تھا اور چونکہ اس ملک میں ایشیائے کوچک کے مبلغین نے مسیحیت کی اشاعت کی تھی لہٰذا یہ نسخہ دو زبانوں یعنی لاطینی زبان (جو اہلِ مغرب کی زبان تھی) اور یونانی زبان (جو اہلِ مشرق کی زبان تھی) میں لکھا گیا۔ اس نسخہ کی لاطینی اور مُقدس آئرنیوس کی لاطینی یکساں ہے۔ مُقدس آئیرنیوس کا زمانہ 133ء تا 203ء تھا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس نسخہ کا متن کس قدر قدیم اور معتبر ہے۔[1]

اس نسخہ کا متن متعدد مقامات میں دیگر یونانی نسخوں سے قدرے مختلف ہے اور عہد جدید کے پُرانے سریانی اور پرانے لاطینی ترجموں کے مطابق ہے۔ اناجیل اربعہ اور بالخصوص کتاب اعمال الرسل کا متن دیگر نسخوں سے مختلف ہے۔ اس نسخہ کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ یونانی متن اور لاطینی متن نے ایک دوسرے کو متاثر کر رکھا ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ کتاب: صحتِ کتب مُقدسہ، مصنف: قسیس معظم آرچڈیکن علامہ برکت اللہ صاحب