نور محمد تونسوی
ابو احمد نور محمد تونسوی پاکستانی سنی عالم دین،مدرس،مبلغ،خطیب،محقق اور مصنف تھے۔ آپ نے عمر کا کثیر ،حصہ تدریس وتبلیغ کے ساتھ ساتھ تقریر و تحریر کے ذریعے مسلک اہلسنت والجماعت کے تحفظ اور ترویج واشاعت کے لیے وقف کیا۔
نور محمد تونسوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | نور محمد |
پیدائش | 1947ء بمقام کوٹ قیصرانی تونسہ، ضلع ڈیرہ غازی خان، صوبہ پنجاب ،پاکستان |
وفات | 15جنوری 2015ء بمقام ترنڈہ محمد پناہ تحصیل لیاقت پور ضلع رحیم یار خان |
قومیت | پاکستانی |
عرفیت | محقق اہلسنت مولانا ابو احمد نور محمد تونسوی |
مذہب | اسلام |
رشتے دار | احمد اللہ ،عبیداللہ،حامد اللہ (بیٹے) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مدرسہ محمودیہ تونسہ شریف ،مدرسہ احیاء العلوم مظفر گڑھ ،مدرسہ مخزن العلوم خان پور |
پیشہ | تدریس،تبلیغ وخطابت،تحقیق، تصنیف وتالیف |
کارہائے نمایاں | دفاع مسلک احناف، عقیدہ حیات النبی پر تحقیقی تصانیف |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
نام
ترمیمآپ کا اصل نام نور محمد، کنیت ابو احمد اور تونسوی علاقائی نسبت تھی۔محقق اہلسنت مولانا ابو احمد نور محمد تونسوی کے نام سے مشہور تھے۔
پیدائش
ترمیمنور محمد تونسوی کی ولادت 1947ء میں کوٹ قیصرانی تحصیل تونسہ شریف ضلع ڈیرہ غازی خان میں ہوئی۔[1]
خاندان
ترمیمآپ کے والد کا نام احمد بخش اور دادا کا نام محمد رمضان تھا۔ آپ چار بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے۔ آپ کے والد احمد بخش محنتی آدمی تھے محنت مزدوری کرکے اپنا اور خاندان کا پیٹ پالتے۔
قوم
ترمیمآپ کا تعلق قیصرانی بلوچ قوم سے تھا۔
اولاد
ترمیماحمد اللہ،عبیداللہ اور حامد اللہ آپ کے صاحبزادے ہیں۔
وطن
ترمیمآپ کا آبائی وطن کوٹ قیصرانی تحصیل تونسہ شریف ضلع ڈیرہ غازی خان صوبہ پنجاب تھا۔ تدریس وتبلیغ کے سلسلے میں کافی عرصہ ترنڈہ محمد پناہ تحصیل لیاقت پور ضلع رحیم یار خان میں گزارا۔
تعلیم
ترمیمآپ نے مڈل تک تعلیم کوٹ قیصرانی کے اسکول میں حاصل کی، مگر اس وقت انگریزی لازمی نہیں تھی،آپ کو انگریزی سے نفرت تھی، اس لیے انگریزی کی جگہ اردو اعلیٰ کا مضمون منتخب کیا۔ مڈل کے بعد آپ کا داخلہ نظام الدین تو نسوی کے مدرسہ محمودیہ میں ہوا۔ وہاں فارسی کی دو کتب آمد نامہ اور نصاب ضروری پڑھیں، باقی زیادہ تر کتب فارسی، کنز، صرف، ثانیہ تک جلہ ارائیں میں اللہ بخش تونسوی(فاضل دیوبند) کے پاس پڑھیں۔ پھر کچھ عرصہ کبیر والا ضلع ملتان (موجودہ تحصیل کبیروالا ضلع خانیوال) میں اور کچھ عرصہ مخدوم والا سید محمد شاہ کے پاس پڑھا۔ زیادہ ترکتب امیر محمدتونسوی (فاضل مخزن العلوم) کے پاس ایک سال مہند شریف میں اور باقی مخدوم والا میں رہ کر پڑھیں۔مشکوۃ شریف احیاء العلوم مظفر گڑھ میں دوست محمد قریشی کے ہاں پڑھی۔ دورہ حدیث 1391ھ کو مخزن العلوم خان پور ضلع رحیم یار خان میں کیا۔وہاں بخاری ثانی عبداللہ درخواستی اور اول واحد بخش (کوٹ مٹھن ضلع رحیم یار خان) کے پاس تھیں۔ دورہ کی باقی کتب ابراہیم تونسوی (فاضل دیوبند)کے پاس پڑھیں۔ دورہ تفسیر دو مرتبہ عبد اللہ بہلوی سے کیا۔[2]
مشہور اساتذہ
ترمیم- غلام رسول پونٹوی
- اللہ بخش تونسوی فاضل دیوبند
- محمد صدیق ( مظفر گڑھ)
- دوست محمد قریشی (مظفر گڑھ)
- عبد اللہ بہلوی
- عبداللہ درخواستی
- محمد ابراہیم (سابق شیخ الحدیث جامعہ مخزن العلوم، خان پور)
- واحد بخش( کوٹ مٹھن)
- امیر محمد تونسوی (شیخ الحدیث جامعہ مخزن العلوم خان پور)
بیعت و ارادت
ترمیمآپ نے بیعت کا تعلق اپنے دورہ تفسیر کے استاذ عبد اللہ بہلوی سے قائم کیا۔[3]
تدریس
ترمیمتدریس کا آغاز عبد القدوس کے مدرسہ قاسمیہ احمد پور سے کیا۔ تین چارسال وہاں پڑھایا، پھر ایک سال تک بستی آرائیاں احمد پور میں تدریس کی۔ پھر سات سال مہند شریف اور ایک سال قاسم العلوم ترنڈہ ضلع رحیم یار خان میں پڑھایا۔ دوسال جامعہ قادریہ لیاقت پور ضلع رحیم یار خان اور کچھ عرصہ مدرسہ حیات النبی ترنڈہ ضلع رحیم یار خان میں پڑھانے کے بعد غالباً 1989ء کو جامعہ عثمانیہ ترنڈہ شریف محمد پناہ تحصیل لیاقت پور ضلع رحیم یار خان کی بنیاد رکھی۔ شادی 1388ھ میں ہوئی۔
تدریسی خصوصیت
ترمیمآپ جملہ علوم و فنون میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔ آخر وقت تک بھی ترجمہ و تفسیر کا ایک سبق تمام درجات کے تمام طلبہ کو پڑھاتے رہے جس میں صرف و نحو وغیرہ کا مکمل اجرا کرواتے تھے۔
خطابت
ترمیمتیس(30) سال سے زائد عرصہ آپ ترنڈہ محمد پناہ کی جامع مسجد میں خطابت کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔
تصانیف
ترمیمآپ کی مطبوعہ تصانیف کی تعداد تیس (30)سے زائد ہے۔ جن میں:
- الحیات بعد الوفات(یعنی قبر کی زندگی)
- تبلیغی جماعت کا شرعی مقام
- حقیقی نظریات صحابہ
- سیدنا علی اور سیدنا امیر معاویہ کی آپس میں محبت وعقیدت
- شان ابی حنیفہ در احادیث شریفہ
- روح کی آڑ میں مسلمہ حقائق کا انکار
- مولانا طیب پنج پیری سے ایک سو چار(104) سوالات
- مزید تین سو پینتیس(335) سوالات
- ایک ریٹائرڈ فوجی کے سات سوالات کے جوابات
- عقیدہ حیات الانبیاء اور ادلہ اربعہ[4]
- مجموعہ سوالات
- اسلام کے نام پر ہوئیٰ پرستی(کیپٹن مسعودعثمانی کے نظریات کا مکمل، مدلل، تحقیقی و علمی محاسبہ)
- عذاب قبر کی صحیح صورت کے منکر کا شرعی حکم
- تبلیغی اعمال کی شرعی حیثیت
- سوال گندم جواب چنا
- عقیدہ حیات قبر اور علمائے اسلام
- جہادِ نفس
- تبلیغی جماعت اور مشائخ عرب
- تبلیغی جماعت اور عرب علما
- عقیدہ حیات قبر اور علم وفہم میت کی حدیث
- مقالات تونسوی
- معیارِ صداقت
- غیر مقلدین عوام،غیر مقلدین علما کی نظر میں
- مسنون نمازِ تراویح
- منکرین حیات کی خوفناک چالیں
- عتیق الرحمن کی قلابازیاں
- نماز جنازہ میں مسنون دعا
- شان سیدنا ابی سفیان
- زبدة التحقیقات فی إثبات الدعاء بعد المکتوبات
- ھوالکذاب
- تحقیق المسئلتین
وغیرہ شامل ہیں۔ مختلف رسائل وجرائد میں طبع ہونے والے سینکڑوں مضامین اس کے علاوہ ہیں۔[5]
وفات
ترمیمابو احمد نور محمد تونسوی قادری موٴرخہ 15/جنوری 2015ء بمطابق 23ربیع الاول1436ھ بروز جمعرات دِن ایک بجے، 68 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔[6]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ احسانی، حمذہ۔ مجلہ صفدر،شمارہ48، فروری 2015ء،صفحہ4
- ↑ احسانی، حمذہ۔ مجلہ صفدر،شمارہ48، فروری 2015ء،صفحہ 5
- ↑ مجلہ صفدر،شمارہ48، فروری 2015ء،صفحہ 5
- ↑ "عقیدہ حیات الانبیاء اور ادلہ اربعہ"۔ 24 جنوری 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2023
- ↑ "ابو احمد نور محمد تونسوی کی وفات"۔ 24 جنوری 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2023
- ↑ مجلہ صفدر،شمارہ48، فروری 2015ء،صفحہ 3