نیت قبول حیات کاکاخیل (5 ستمبر 1905ء- 18 اکتوبر 1986ء) گلگت بلتستان کی ایک سیاسی شخصیت تھے۔ وہ اپنے زمانے میں گورنر گوپس راجا مقپون حسین علی خان کے معاون کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیتے رہے۔ کوہ غذر میں چارویلی کی اور سن 1973ء کو ایف سی آر کے خاتمے تک اسی عہدے پر فائز رہے۔ وسط ایشیاء سپریم کونسل میں بحیثیت ایک سنئر رکن کی حیثیت سے اسماعیلی مذہب کی خدمت کرتے رہے۔ 

نیت قبول حیات کاکاخیل
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 5 ستمبر 1905ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 18 اکتوبر 1986ء (81 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش غذر
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

ابتدائی زندگی

ترمیم

نیت قبول حیات کاکاخیل 5 ستمبر 1905ء کو ضلع غذر کے گاؤں گولاغمولی میں آنکھ کھولی۔ اس کے والد پیشے کے اعتبار سے ایک کسان تھے، مگر علاقے میں اس کے خاندان کو عزت کی نگاہ سے دیکھی جاتی تھی۔ اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ نیت قبول حیات کے تین بھائی تھے، جن میں ایک بھائی نالہ کھوکش میں کسی حادثے کا شکار ہو کر جان بحق ہو گئے۔ اس کے چھوٹے بھائی مومن علی مدد کو مادی زندگی سے کوئی لگاؤ نہیں تھا۔ اسی لیے قریبا 52 سال عبادت خانے میں بیٹھ کر اللہ کی تسبیح کرتے رہے۔ نیت قبول حیات کاکاخیل کو سیاسی اور راجگی کے امور سے گہرا لگاؤ تھا۔ ان کو چارویلی کا عہدہ ان کے چچا زمبول حیات سے ورثے میں ملا۔ 

شندور پولوگراؤنڈ کی تعمیر

ترمیم

سن 1935ء میں انگلستان کی طرف سے گلگت ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ ای۔ ایچ۔ کاب نے نیت قبول حیات کاکاخیل کو شندور میں ایک عالی شان پولوگراؤنڈ تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ موصوف نے جلد ہی اپنے علاقے کے لوگوں کی مدد سے شندور میں ایک عالیشان پولوگراؤنڈ کی تعمیر کا کام شروع کر دیا۔ جلد ہی یہ پولوگراؤنڈ کی تعمیر مکمل ہو گئی۔ چونکہ اس کی تعمیر میں کاب کی گہری دلچسپی شامل تھی، اس لیے کاب نے فیصلہ کیا کہ وہ اب اس پولوگراؤنڈ میں چاندنی رات میں پولو کھیلے گا۔ یوں اس پولوگراؤنڈ کو مس جنالی کا نام دیا جانے لگا۔ مس جنالی، کھوار زبان کا لفظ ہے، مس کے معنی چاند اور جنالی کے معنی پولوگراؤنڈ[1][2]۔ یوں یہ پولوگراؤنڈ نام کے لہاظ سے بھی کاب کی یاد تازہ کرنے لگا۔

کاب کو متاثر کرنے پر نیت قبول حیات کاکاخیل کو کسی بڑے انعام کی پیش کش کی گئی، مگر اپنی دور اندیشی کی وجہ سے حیات نے انعام کو مشترکہ مفاد کی خاطر پیش کیا۔ اور کاب سے مطالبہ کیا کہ لندن سے ٹراؤٹ مچھلیاں لا کر گولاغمولی کے مقام پر دریائے غذر میں ڈال دی جائیں[3]۔ کاب نے اس مطالبے کو دل سے قبول کیا اور بہت ہی قلیل عرسے میں لندن سے ٹراؤٹ منگوا کار دریائے غزر میں ڈال دی۔ اب تک ان مچھلیوں کا وزن ایک من سے تجاوز کر گیا ہے۔ ان کی اسی چھوٹی سی کاوش کی وجہ سے ڈائرکٹوریٹ آپ فشریز گلگت وجود میں آگیا اور سینکڑوں غریب لوگوں کو روزگا کا ذریعہ مل گیا۔

یوں مس جنالی گلگت بلتستان اور چترال کے مابین تعلقات کے پل کی حیثیت اختیار کر گیا۔ اور دنیا بھر کے لوگ شندور کے مقام پر پولو میچ سے محظوظ ہونے کے لیے شرکت کرتے ہیں۔ اور علاقے کے فائدے کا سبب بن گیا ہے۔

غذر میں بنیادی تعلیم کے لیے کوششیں

ترمیم

سن 1946ء میں آپ نے گولاغمولی ایک پرائیوٹ پرائمری اسکول کا اجرا کیا[4]۔ غالباً اسی اسکول سے بچے پرائمری پاس کر کے دیگر جگہوں میں تعلیم کے حصول کے لیے چلے جاتے تھے۔ ان کی اس کوشش کی وجہ سے اس وقت سینکڑوں بچے زیور تعلیم سے آراستہ ہو گئے۔  بعد میں آغا خان ایجوکیشن سروس نے اس اسکول کو اپنے ساتھ اِلحاق کروا لیا۔ اس کاوش کی وجہ سے آج علاقہ ہذا کی شرح خواندگی قریبا 85 فیصد ہے۔ یہی وہ کاوش تھی جس کی وجہ سے ان کو نمبردار اعلیٰ کا خطاب دیا گیا۔ یہ خطاب ان کو گلگت ایجنسی کے پہلے مسلمان پولیٹیکل ایجنٹ نواب سردار محمد عالم خان کی طرف سے عطا کیا گیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.express.pk/story/893306
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 25 اگست 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2022 
  3. https://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2017-08-02/19204
  4. https://www.agakhanschools.org/Pakistan/AKDJMSGULAGHMULI/Index