وفد عذرہ
وفد عذرہ صفر 9ھ میں حاضر خدمت ہوا
اس وفد میں 12 اشخاص شامل تھے ان میں جمرہ بن نعمان بھی تھا جب نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پوچھا تم کون ہو؟ تو جواب دیا ہم بنی عذرہ ہیں اور قصی کے (ماں کی طرف سے ) بھائی ہیں۔ ہم نے قصی کو ترقی دلائی اور خزاعہ اور بنوبکر کو مکہ سے نکالا تھا اس لیے ہمیں آپ سے قرابت اور نسب کی نسبت حاصل ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں مرحبا اور خوش آمدید کہا اور یہ بھی بشارت سنائی کہ شام عنقریب فتح ہو جائے گا اور ہرقل اس علاقہ سے بھاگ جائے گا۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں حکم دیا کہ کاہنوں سے جا کر سوال نہ کریں اور جو قربانیاں وہ کرتے ہیں آئندہ نہ کریں۔ اب صرف عید الاضحی کی قربانی باقی ہے۔ یہ لوگ کچھ دن مدینہ میں رہے اور انعام واکرام لے کر رخصت ہوئے[1][2]
امام ابو نعیم نے دلائل میں الکلبی کے طریق سے ابو صالح کے واسطہ سے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ مدینہ کے یہودی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد سے پہلے جب مشرکین عرب کے قبائل اسد، غطفان، جیہنہ اور عذرہ سے لڑتے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے طفیل ان پر اللہ تعالیٰ سے فتح اور مدد مانگتے تھے اور اس طرح دعا مانگتے تھے۔
اللہم ربنا انصرنا علیہم باسم نبیک وکتابک الذی تنزل علیہ الذی وعدتنا انک باعثہ فی آخر الزمان۔
اے اللہ ہماری ان پر مدد فرما اپنے نبی کے نام کے ساتھ اور اپنی کتاب کے ساتھ جس کو تو ان پر اتارے گا جس کا آپ نے ہم سے وعدہ فرمایا کہ بے شک آپ اس کو آخری زمانہ میں بھیجیں گے۔