ون یونٹ
ون یونٹ وہ منصوبہ تھا جسے پاکستان کی وفاقی حکومت نے مغربی پاکستان کے تمام صوبوں و علاقوں کے انضمام کے لیے شروع کیا تھا۔ جس کے تحت مملکت پاکستان کے مغربی حصے کے تمام صوبوں کو یکجا کر کے ایک اکائی کی صورت دی گئی جبکہ اس کا دوسرا حصہ مشرقی پاکستان کی صورت میں موجود تھا۔ اس طرح پاکستان محض دو صوبوں پر مشتمل ایک ریاست بن گیا۔
ون یونٹ بنانے کی تجویز پہلی بار سرکاری طور پر وزیر اعظم محمد علی بوگرہ نے 22 نومبر 1954ء کو پیش کی، 30 ستمبر 1955ء کو قومی اسمبلی نے اس کی منظوری دی۔ جس کے بعد 14 اکتوبر 1955ء کو وزیر اعظم چودھری محمد علی نے اس نافذ کیا۔ اس کے تحت مملکت خداداد کے مغربی حصے کے تمام صوبوں کو ضم کر کے مغربی پاکستان صوبہ تشکیل دیا گیا جس میں تمام صوبوں کے علاوہ ریاستیں اور قبائلی علاقہ جات بھی شامل تھے۔ یہ صوبہ 12 ڈویژن پر مشتمل تھا جبکہ اس کا دار الحکومت لاہور تھا۔ دوسری جانب مشرقی بنگال کے صوبے کو مشرقی پاکستان کا نام دیا گیا جس کا دار الحکومت ڈھاکہ تھا۔ وفاقی دار الحکومت 1959ء میں کراچی سے راولپنڈی منتقل کیا گیا، جہاں فوج کے صدر دفاتر تھے اور دار الحکومت نئے شہر اسلام آباد کی تکمیل تک یہاں موجود رہا جبکہ وفاقی مجلس قانون ساز ڈھاکہ منتقل کی گئی۔ مغربی پاکستان کے ون یونٹ کے پہلے وزیر اعلیٰ خان عبد الجبار خان عرف ڈاکٹر خان صاحب تھے جو 14 اکتوبر 1955 سے 16 جولائی 1957 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ڈاکٹر خان صاحب باچا خان کے بڑے بھائی تھے۔ گو کہ اس پالیسی کا مقصد بظاہر انتظامی بہتری لانا تھا لیکن کئی لحاظ سے یہ بہت تباہ کن اقدام تھا۔ مغربی پاکستان میں موجود بہت ساری ریاستوں نے اس یقین دہانی پر تقسیم ہند کے وقت پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی کہ ان کی خود مختاری قائم رکھی جائے گی لیکن ون یونٹ بنا دینے کے فیصلے سے تمام مقامی ریاستوں کا خاتمہ ہو گیا۔ اس سلسلے میں بہاولپور، خیرپور اور قلات کی ریاستیں بالخصوص قابل ذکر ہیں۔ معاملات اس وقت مزید گمبھیر ہوئے جب 1958ء کی فوجی بغاوت کے بعد وزیر اعلیٰ کا عہدہ ختم کر دیا گیا اور صدر نے مغربی پاکستان کے اختیارات اپنے پاس رکھ لیے۔ سیاسی ماہرین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ کہ مغربی پاکستان کے تمام صوبوں کو یکجا کرنے کا مقصد مشرقی پاکستان کی لسانی و سیاسی اکائی کا زور توڑنا تھا۔
خاتمہ
ترمیمبالآخر یکم جولائی 1970ء کو صدر جنرل یحییٰ خان نے لیگل فریم ورک آرڈر، 1970ء کے ذریعے ونٹ یونٹ کا خاتمہ کرتے ہوئے مغربی پاکستان کے تمام صوبوں کو بحال کر دیا۔