وَیدک تہذیب قدیم([1] Indus civilization ) انڈس سولائیزیشن کی بنیادی اکائی میں شامل ہے جس سے آج ہم سندھ تہذیب یا ہند تہذیب کے نام سے جانتے ہیں۔انھیں کے عروج و زوال میں و

ویدوں کی تخلیق ہوئی۔ بھارتي علما کے مطابق یہ تہذیب بھارت میں آج سے تقریبا 7000 سال قبل مسیح شروع هي تھی، لیکن مغربی علما کے مطابق آريوں کی ایک کمیونٹی بھارت میں تقریبا 2000 قبل مسیح آیا اور ان کی آمد کے ساتھ ہی یہ تہذیب شروع ہوئی تھی۔ عام طور پر زیادہ تر دانشور وَیدک تہذیب کا دور 20سوي قبل مسیح سے 6سوي قبل مسیح کے درمیان میں شامل مانتے ہیں، لیکن نئے پراتتتو اتكھننو سے ملے باقیات میں شامل ویدک تہذیب کے بہت سے آثار ملے ہیں جس سے جدید عالم جیسے ڈیوڈ پھرالے، تے لگري، بی بی سرخ، ایس رہی راؤ، سبھاش کاک، اروندو یہ ماننے لگے ہیں کہ ویدک تہذیب بھارت میں ہی شروع ہوئی تھی اور رگ وید کی تخلیق دور 4000-3000 قبل مسیح رہا ہوگا، کیونکہ آريوں کے بھارت میں شامل ہونے کا نہ تو کوئی پراتتتو اتكھننو سے ثبوت ملا ہے اور نہ ڈی این اے انسندھانو سے کوئی ثبوت ملا ہے اس دور میں موجودہ ہندو مذہب کے شکل کی بنیاد پڑی تھی جو آج بھی موجود ہے۔ ویدوں کے علاوہ سنسکرت کے دیگر کئی گرنتھوں کی تخلیق بھی اسی زمانے میں ہوئی تھی۔ برہمن گرنت اور اپنشد اس دور کے جنانپردايي ذریعہ ہیں۔ بدھ مت اور جین مذہب کا عروج بھی اسی دور میں ہوا تھا۔

تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ آریہ بنیادی طور پر شمالی بھارت کے میدانی علاقوں رہتے تھے اس وجہ آریہ تہذیب کا مرکز بنیادی طور پر شمالی بھارت تھا۔ اس دور میں شمالی بھارت کئی مهاجنپدو میں بٹا تھا۔

وَیدک تہذیب کا نام ایسا اس لیے پڑا کہ وید اس دور کی معلومات کا اہم ذریعہ ہیں۔ وید چار ہے - رگ وید، ساموید، اتھروید اور یجروید . ان میں سے رگ وید کی تخلیق سب سے پہلے ہوئی تھی۔ رگ وید میں ہی گایتری منتر ہے جو سوتري کو وقف ہے۔

رگ وید کے زمانے کے تعین میں علما متفق نہیں ہے۔ سب سے پہلے میکس مولر نے ویدوں کے دور تعین کی کوشش کی۔ اس نے بدھ مت (550 قبل مسیح) سے پیچھے کی طرف چلتے ہوئے ویدک ادب کے تین نصوص کی تخلیق کو منمانے 200-200 سال کا وقت دیا اور اس طرح رگ وید کے تخلیق دور کو 1200 قبل مسیح کے قریب مان لیا پر ضرور سے اس کے تعین کا کوئی بنیاد نہیں تھا۔

وَیدک دور کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے - رگوے دك دور اور شمالی ویدک دور۔ رگووگك دور اريو کے آمد کے بعد فوری کا دور تھا جس میں كرمكاڈ آلات تھے پر اتتروے دك دور میں ہندو مذہب میں كرمكاڈو کی اہمیت بڑھ گئی۔

رگویدك دور

ترمیم

(1000 سے 1500 ق م)

اس دور کی تاریخ کا تعین جتنی متنازع رہی ہے اتنی ہی اس زمانے کے لوگوں کے بارے میں درست معلومات۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ اس وقت تک صرف اسی کتاب (رگ وید) کی تخلیق ہوئی تھی۔ سب سے پہلے آریہ افغانستان اور پنجاب میں آ کے آباد ہے۔ میکس مولر کے مطابق آریہ کا اصل رہائش گاہ مشرق ے شيا ہے۔ آريوں طرف سے تشکیل تہذیب ویدک دور كهلاي. آريوں طرف سے تیار سابھيتا دیہی سابھيتا كهلايي. آريوں کی زبان سنسکرت تھی۔

میکس مولر نے جب اٹكلباجي کرتے ہوئے اسے 1200 قبل مسیح سے شروع ہوتا بتایا تھا (مضمون کا آغاز دیکھیں) اس کے معاصر عالم ڈبلیو ڈی هوٹني نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اس کے بعد زیادہ سے زیادہ مولر نے اعتراف کیا تھا کہ "زمین پر کوئی ایسی طاقت نہیں ہے جو یقینی طور پر بتا سکے کہ ویدک منتروں کی تخلیق 1000 قبل مسیح میں ہوئی تھی یا کہ 1500 يساپورو میں یا 2000 یا 3000".

ایسا مانا جاتا ہے کہ آريوں کا ایک گروپ بھارت کے علاوہ ایران (فارس) اور یورپ کی طرف بھی گیا تھا۔ ایرانی زبان کے قدیم کتاب اوے ستا کی سوكتيا رگ وید سے ملتی جلتی ہیں۔ اگر یہ بھاشك توازن کو دیکھیں تو رگ وید کی رچناكال 1000 قبل مسیح آتا ہے۔ لیکن بوگاج - کوئی (ایشیا ماينر) میں پائے گئے 1400 قبل مسیح کے ریکارڈ میں ہندو دیوتاوں اد، متراور، ناستي وغیرہ کو دیکھتے ہوئے اس کا دور اور پیچھے سمجھا جا سکتا ہے۔

بال گنگا دھر تلک ستوتیش حساب کرکے اس کا دور 6000 قبل مسیح مانا تھا۔ هرمون جےكوبي نے جہاں اسے 4500 قبل مسیح سے 2500 قبل مسیح کے درمیان فیصلہ تھا وہیں مشہور سنسکرت کے عالم وٹرنتذ نے اسے 3000 ق م کا بتایا تھا۔

انتظامیہ

ترمیم

انتظامیہ کی سب سے چھوٹی اکائی کل تھی۔ ایک کل میں ایک گھر میں ایک چھت کے نیچے رہنے والے لوگ شامل تھے۔ ایک گا‎ؤں کئی گٹوں سے مل کر بنا ہوتا تھا۔ گاؤں کی تنظیم وش کہلاتا تھا اور وشو کی تنظیم جن۔ کئی عوامی مل کر متحدہ بناتے تھے۔

متحدہ (ریاست) کا حکمران راجن (بادشاہ) کہلاتا تھا۔ جو بادشاہ بڑے ہوتے تھے انھیں بادشاہ کہتے تھے۔

مذہب

ترمیم

رگوے دك دور میں قدرتی طاقتوں کی ہی کی عبادت کی جاتی تھی اور كرمكاڈو کی اہمیت نہیں تھی۔ رگوے دك دور مذہب کی دیگر وشے شتاے • كرتيا، نرت، ياتدھان، سسرپري وغیرہ کے طور میں شامل اپكري شكتيو یعنی، ماضی - پریت راچھسو، پشاچس متعلق اسکیموں اپسراو کا ذکر دکھائی پڑتا ہے۔

اتتروے دك دور

ترمیم

(1000-600 ق م)

رگوے دك دور میں آريوں کی رہائش گاہ سندھ اور سرسوتی دریاؤں کے بیچ میں تھا۔ بعد میں وہ مکمل جواب بھارت میں فیل ہو چکے تھے۔ تہذیب کا اہم علاقے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کا میدان ہو گیا تھا۔ گنگا کو آج بھارت کی (یا بولے تو هدو کی) سب سے مقدس دریا سمجھا جاتا ہے۔ اس دور میں وش توسیع ہوتی گئی اور کئی بڑے پیمانے ختم ہو گئے۔ بھرت، ترتس اور تروس جیسے جن سیاسی حلقوں سے غائب ہو گئے جبکہ پرو پہلے سے زیادہ طاقتور ہو گئے۔ مشرقی اترپردیش اور بہار میں کچھ نئے ریاستوں کی ترقی ہو گیا تھا، جیسے - کاشی، كوسل، ودےه، مگدھ اور اعضاء۔

رگوے دك زمانے میں سرسوتی دریا کو سب سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ گنگا اور جمنا ندی کا ذکر صرف ایک مرتبہ ہوا ہے۔ اس زمانے میں شامل كوسامبي نگر میں پہلی بار پکی يٹو کا استعمال کیا گیا۔ اس زمانے میں شامل حروف وياساي کی بجائے پیدائش کی بنیاد پہ طے ہونے لگے