ویرو کوہلی (پیدائش: 1964ء) ایک پاکستان میں پیدا ہونے والی بندھوا مزدور اور انسانی حقوق کی کارکن ہے۔[1] اس کی شہرت کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس نے غلامی کے خلاف جد و جہد شروع کی۔ ان کوششوں کا آغاز اس نے خود بیس سال بندھوا مزدوری میں گزارنے کے بعد کیا۔

ویرو کوہلی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1964ء (عمر 59–60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جھڈو   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب ہندو مت
تعداد اولاد 11   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان ،  کارکن انسانی حقوق   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ذاتی زندگی

ترمیم

ویرو ایک غریب ہری کاشت کار خاندان میں اللہ دینو شاہ گاؤں جھڈو، سندھ صوبے میں پیدا ہوئی تھی۔ وہ 16 سال کی عمر میں ایک ایسے خاندان میں بیاہی گئی تھی جو ان کی زمین کے مالک کے یہاں بندھوا مزدور تھا۔[2][3] وہ اب ایک بیوہ ہے جس کے 11 بچے ہیں۔[2] اس کے نام میں آخری میں واؤ کو کبھی مجہول اور کبھی معروف پڑھا جاتا ہے اور انگریزی میں دونوں تلفظ کے ملحوظ رکھتے ہوئے دونوں طرح سے لکھا جاتا ہے۔

مہمات

ترمیم

2013ء میں وہ ایک آزاد امیدوار کے طور پر حیدرآباد کے صوبائی انتخابات کے لیے کھڑی ہوئی۔[4][5]

اس سے پہلے وہ جنوبی پاکستان میں باندی رہ چکی تھی مگر اپنے قابضین سے وہ بچ کر نکل گئی۔[6]

جبرًا پھر سے بندھوا مزدوری میں چلے جانے کے بعد وہ ارباب مجاز سے رجوع ہوئی اور ملی اپنی آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔[3] اس میں اس کی مدد پاکستانی انسانی حقوق کمیشن نے حیدرآباد میں کی تھی۔[2] اس کے تجربوں نے دوسروں کو آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کی ہمت پہنچائی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے سرائیکی زبان بولنے والی ہو کر اردو میں مہارت حاصل کرنا تھا تاکہ وہ کئی گوشوں کے لوگوں سے ہم کلام ہو سکے۔ آکسفام نے اس کے خیالات کے فروغ اور اعتماد کی بحالی میں مدد کی۔[3]

2009ء میں اسے فریڈرک ڈگلس فریڈم ایوارڈ فری دی سلیوز تنظیم کی جانب سے دیا گیا۔[2][7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Women activists stress need for transformative feminist leadership"۔ The Nation۔ نومبر 21، 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ،8 دسمبر 2016 
  2. ^ ا ب پ ت "Veeru Kohli: From bonded labourer to election hopeful", Dawn.com, 24 اپریل 2014.
  3. ^ ا ب پ A brick-solid activist, Express Tribune, 13 دسمبر 2015
  4. Jacky Repila (4 جولائی 2013)۔ "Veeru Kohli – the ultimate outsider"۔ Oxfam۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2016 
  5. Duncan Green (23 جولائی 2013)۔ "Women's Leadership Groups in Pakistan – Some Good News and Inspiration"۔ World Bank۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2016 
  6. Rabia Mehmood (21 ستمبر 2014)۔ "Home of the Free: Starting a New Life in Pakistan's Azad Nagar, A Colony of Ex-Slaves"۔ Aljazeera America۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 دسمبر 2016 
  7. Free the Slaves