ویکیپیڈیا:منتخب مضامین/2018/ہفتہ 21
قدیم شہر (انگریزی: Old City, عبرانی: העיר העתיקה, Ha'Ir Ha'Atiqah, عربی: البلدة القديمة, al-Balda al-Qadimah, (آرمینیائی: Երուսաղեմի հին քաղաք), Yerusaghemi hin k'aghak' ) دیوار بند 0.9 مربع کلومیٹر (0:35 مربع میل) پر محیط علاقہ ہے، جو جدید شہر یروشلم میں واقع ہے۔
عہد نامہ قدیم کے مطابق گیارہویں صدی قبل مسیح میں داؤد علیہ السلام کے شہر کی فتح سے قبل یہاں یبوسی قوم آباد تھی۔ عہد نامہ قدیم کے مطابق یہ مضبوط دیواروں کے ساتھ قلعہ بند شہر تھا۔ داؤد علیہ السلام جس قدیم شہر پر حکومت کرتے تھے جسے شہر داؤد (City of David) کہا جاتا ہے، موجودہ شہر کی جنوب مشرق دیواروں کی طرف باب مغاربہ سے باہر تھا۔ داؤد علیہ السلام کے بیٹے سليمان علیہ السلام نے شہر کو وسعت دی۔ فارسی سلطنت کے دور میں 440 قبل مسیح میں نحمیا نے بابل سے واپسی پر شہر کی تعمیر نو کی۔ 41-44 عیسوی میںیہودیہ کے ہیرودیس اغریپا نے ایک نئی دیوار تعمیر کی جسے تیسری دیوار (Third Wall) کہا جاتا ہے۔
مسلمانوں نے خلیفہ دوم عمر بن خطاب کے تحت ساتویں صدی (637 عیسوی) میں یروشلم فتح کیا۔ سوفرونیئس نے شرط رکھی کہ کہ شہر کو صرف مسلمانوں کے خلیفہ عمر بن خطاب کے حوالے کیا جائے گا۔ چنانچہ خلیفہ وقت نے یروشلم کا سفر کیا۔ حضرت عمر نے سوفرونیئس کے ساتھ شہر کا دورہ کیا۔ کلیسائے مقبرہ مقدس کے دورہ کے دوران نماز کا وقت آ گیا، اور سوفرونیئس نے حضرت عمر کو کلیسا میں نماز پڑھنے کی دعوت دی لیکن حضرت عمر نے کلیسا میں نماز پڑھنے کی بجائے باہر آ کر نماز پڑھی۔ جس کی وجہ یہ بیان کی کہ مستقبل میں مسلمان اسے عذر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کلیسا کو مسجد کے لیے استعمال نہ کریں۔ خلیفہ کی دانشمندی اور دوراندیشی کو دیکھتے ہوئے کلیسا کی چابیاں حضرت عمر کو پیش کی گئیں۔ اس پیشکش کو انکار نہ کرنے کے باعث چابیاں مدینہ سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کو دے دی گئیں، اور انہیں کلیسا کو کھولنے اور بند کرنے کا حکم دیا، آج تک بھی کلیسا کی چابیاں اسی مسلمان خاندان کے پاس ہیں۔ 1193ء میں اس واقعہ کی یاد میں صلاح الدین ایوبی کے بیٹے الافضل بن صلاح الدین نے ایک مسجد تعمیر کروائی جس کا نام مسجد عمر ہے۔ بعد ازاں عثمانی سلطان عبد المجید اول نے اپنے دور میں اس کی تزئین و آرائش بھی کی۔
1099ء میں پہلی صلیبی جنگ کے دوران یہ مغربی عیسائی فوج کے قبضے میں چلا گیا۔ 2 اکتوبر، 1187 کو صلاح الدین ایوبی نےاسے دوبارہ فتح کیا۔ اس نے یہودیوں کو طلب کیا اور شہر میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دی۔
1219ء میں ایوبی خاندان کے سلطان دمشق المعظم عیسی شرف الدین نے شہر کی دیواروں کو مسمار کروا دیا۔1229ء میں یروشلم معاہدہ مصر تک تحت یہ فریڈرک دوم کے ہاتھوں میں چلا گیا، جس نے 1239ء میں دیواریں دوبارہ تعمیر کروائیں، لیکن انہیں امیر کرک نے دوبارہ مسمار کر دیا۔ 1243ء میں یروشلم دوبارہ عیسائیوں کے قبضے میں چلا گیا، جنہوں نے دیواروں کی دوبارہ مرمت کی۔ خوارزمی تاتاریوں نے 1244ء میں شہر پر قبضہ کرنے کے بعد دیواریں ایک بار پھر مسمار کر دیں۔
قدیم شہر کی موجودہ دیواریں سلطنت عثمانیہ کے سلطان سلیمان اول نے تعمیر کروائیں۔ دیواروں کی لمبائی تقریباً 4.5 کلومیٹر (2.8 میل)، اور اونچائی میں 5 سے 15 میٹر (16 سے 49 فٹ) کا اضافہ کیا، اسکی موٹائی 3 میٹر (10 فٹ) ہے۔