ویکیپیڈیا:منتخب مضامین
ویکیپیڈیا کے منتخب مضامین ![]() منتخب مضامین ویکیپیڈیا کے بہترین ترین مضامین کو کہا جاتا ہے، جیسا کہ انداز مقالات میں واضح کیا گیا ہے۔ اس سے قبل کہ مضمون کو اس فہرست میں شامل کیا جائے، مضامین پر نظرِ ثانی کے لیے امیدوار برائے منتخب مضمون میں شاملِ فہرست کیا جاتا ہے تاکہ مضمون کی صحت، غیر جانبداری، جامعیت اور انداز مقالات کی جانچ منتخب مضون کے معیار کے مطابق کی جاسکے۔
فی الوقت اردو ویکیپیڈیا پر دو لاکھ سے زائد مضامین میں سے بہت کم منتخب مضامین موجود ہیں۔
جو مضامین منتخب مضمون کو درکار صفات کے حامل نہیں ہوتے، اُن کو امیدوار برائے منتخب مضمون کی فہرست سے نکال دیا جاتا ہے تاکہ اُن میں مطلوبہ بہتری پیدا کی جاسکے اور اُس کے بعد جب وہ تمام تر خوبیوں سے آراستہ و پیراستہ ہو جاتی ہیں تو اُنہیں دوبارہ امیدوار برائے منتخب مضمون کی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
مضمون کے بائیں جانب بالائی حصے پر موجود کانسی کا یہ چھوٹا سا ستارہ (
|
آلات منتخب مضمون:
|
مجموعات ·فنون، فنِ تعمیر اور آثارِ قدیمہ ·اعزاز، سجاوٹ اور امتیازیات ·حیاتیات ·تجارت، معیشت اور مالیات ·کیمیاء اور معدنیات ·کمپیوٹر ·ثقافت و سماج ·تعلیم ·انجینئری اور ٹیکنالوجی ·کھانا اور پینا ·جغرافیہ اور مقامات ·ارضیات، ارضی طبیعیات اور موسمیات ·صحت و طب ·تاریخ ·زبان و لسانیات ·قانون ·ادب اور فن کدہ ·ریاضیات ·شامہ میان (میڈیا) ·موسیقی ·فلسفہء اور نفسیات ·طبیعیات و فلکیات ·سیاسیات و حکومت ·مذہب، عقیدہ اور ضعف الاعتقاد ·شاہی، شریف اور حسب نسب ·کھیل اور تعمیری سرگرمیاں ·نقل و حمل ·بصری کھیل ·جنگ و جدل |
گزشتہ کل کا منتخب مضمون

لفظ تفسیر عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ فسر ہے۔ یہ باب تفعیل کا مصدر ہے اس کے معنی ہیں واضح کرنا، کھول کر بیان کرنا، وضاحت کرنا، مراد بتانا اور بے حجاب کرنا ہے۔ اسلامی اصطلاح میں مسلمان قرآن کی تشریح و وضاحت کے علم کو تفسیر کہتے ہیں اور تفسیر کرنے والے کو مفسر۔ ایک عربی آن لائن لغت میں [ لفظ فسر] کا اندراج۔ اسی عربی لفظ فسر سے، اردو زبان میں، تفسیر کے ساتھ ساتھ ديگر متعلقہ الفاظ بھی بنائے جاتے ہیں جیسے؛ مُفسَر، مُفَسِّر اور مُفَسّر وغیرہ ایک اردو لغت میں [ مُفسَر]، [ مُفَسِّر] اور [ مُفَسّــَر] کا اندراج۔ تفسیر کی جمع تفاسیر کی جاتی ہے اور مفسر کی جمع مفسرین آتی ہے۔۔۔۔
وہ علم جس سے قرآن کو سمجھا جاتا ہے۔ اس علم سے قرآن کے معانی کا بیان، اس کے استخراج کا بیان، اس کے احکام کا استخراج معلوم کیا جاتا ہے۔ اور اس سلسلے میں لغت، نحو، صرف، معانی و بیان وغیرہ سے مدد لی جاتی ہے۔ اس میں اسباب نزول، ناسخ و منسوخ سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ علامہ امبہانی کہتے ہیں: تفسیر اصطلاح علما میں قرآن کریم کے معانی اور اس کی مراد کو واضح کرنے اور بیان کرنے کو کہتے ہیں، خواہ باعتبار حل الفاظ مشکل ہو یا باعتبار معنی ظاہر ہو یا خفی اور تاویل کلام تام اور جملوں کا مفہوم متعین کرنے کو کہتے ہیں۔
آج کا منتخب مضمون

سورگون (معنی "جلا وطنی" بزبان کریمیائی تاتاری اور ترکی) 1944ء میں کریمیا کے تاتاریوں کی موجودہ ازبکستان کی جانب جبری ہجرت اور قتل عام کو کہا جاتا ہے۔ سوویت اتحاد میں جوزف استالین کے عہد میں 17 مئی، 1944ء کو تمام کریمیائی باشندوں کو اُس وقت کی ازبک سوویت اشتراکی جمہوریہ میں جبراً منتقل کر دیا گیا تھا۔ استالین عہد میں ملک کے خلاف مبینہ غداری کی سزا اجتماعی طور پر پوری قوموں کو دینے کی روش اپنائی گئی جس کا نشانہ کریمیا کے تاتاری باشندے بھی بنے جن پر الزام تھا کہ انھوں نے نازی جرمنوں کا ساتھ دے کر روس کے خلاف غداری کا ثبوت دیا ہے۔ اس جبری بے دخلی میں روس کے خفیہ ادارے این کے وی ڈی کے 32 ہزار اہلکاروں نے حصہ لیا اور ایک لاکھ 93 ہزار 865 کریمیائی تاتاری باشندوں کو ازبک و قازق اور دیگر علاقوں میں جبراً بے دخل کیا گیا۔
کل آنے والا منتخب مضمون

بینکاک تھائی لینڈ کا دار الحکومت اور سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔ یہ شہر وسطی تھائی لینڈ میں دریائے چاو پھرایا ڈیلٹا میں 1,568.7 مربع کلومیٹر (605.7 مربع میل) پر محیط ہے اور 2020ء تک اس کی تخمینہ آبادی 10.539 ملین ہے، جو ملک کی آبادی کا 15.3 فیصد ہے۔ 2010ء کی مردم شماری میں 14 ملین سے زیادہ لوگ (22.2 فیصد) ارد گرد کے بینکاک میٹروپولیٹن علاقہ کے اندر رہتے تھے، جس نے بنکاک کو ایک انتہائی قدیم شہر بنا دیا، جس نے تھائی لینڈ کے دیگر شہری مراکز کو قومی معیشت میں سائز اور اہمیت دونوں لحاظ سے بونا کر دیا ہے۔
بنکاک کی جڑیں پندرہویں صدی میں مملکت ایوتھایا کے دوران میں ایک چھوٹی تجارتی پوسٹ سے ملتی ہیں، جو آخر کار بڑھی اور دو دار الحکومتوں کا مقام بن گیا، مملکت تھون بوری 1768ء میں اور مملکت رتناکوسین 1782ء میں۔ بنکاک سیام کی جدید کاری کا مرکز تھا، جسے انیسویں صدی کے آخر میں تھائی لینڈ کا نام دیا گیا، کیونکہ ملک کو مغرب کے دباؤ کا سامنا تھا۔ یہ شہر بیسویں صدی کے دوران میں تھائی لینڈ کی سیاسی جدوجہد کے مرکز میں تھا، کیونکہ ملک نے مطلق العنان بادشاہت کا خاتمہ کیا، آئینی حکمرانی کو اپنایا اور متعدد بغاوتیں اور کئی تحریکیں چلیں۔ یہ شہر، 1972ء میں بینکاک میٹروپولیٹن ایڈمنسٹریشن کے تحت ایک خصوصی انتظامی علاقے کے طور پر شامل کیا گیا، 1960ء سے 1980ء کی دہائی کے دوران میں تیزی سے ترقی کرتا رہا اور اب تھائی لینڈ کی سیاست، معیشت، تعلیم، میڈیا اور جدید معاشرے پر نمایاں اثر ڈال رہا ہے۔
پرسوں آنے والا منتخب مضمون

کولکاتا جس کا سرکاری نام سنہ 2001ء سے قبل کلکتہ تھا، بھارت کی ریاست مغربی بنگال کا دار الحکومت ہے جو دریائے ہوگلی کے مشرقی کنارے پر واقع ہے اور مشرقی بھارت کا اہم تجارتی، ثقافتی اور تعلیمی مرکز ہے۔ کولکاتا بندرگاہ بھارت کی قدیم ترین اور واحد اہم دریائی بندرگاہ ہے۔ 2011ء میں شہر کی آبادی 4.5 ملین، جبکہ شہر اور اس کے مضافات کی آبادی 14.1 ملین تھی جو اسے بھارت کا تیسرا بڑا میٹروپولیٹن علاقہ بناتی ہے۔ کولکاتا میٹروپولیٹن علاقے کی معیشت کا حالیہ تخمینہ 60 تا 150 بلین امریکی ڈالر (مساوی قوتِ خرید خام ملکی پیداوار ) تھا، جو اسے ممبئی اور دہلی کے بعد بھارت کا تیسرا سب سے زیادہ پیداواری میٹروپولیٹن علاقہ بناتا ہے۔
اپنے بہترین محل وقوع کی وجہ سے کولکاتا کو "مشرقی بھارت کا داخلی دروازہ" بھی کہا جاتا ہے۔ یہ نقل و حمل کا اہم مرکز، وسیع مارکیٹ تقسیم مرکز، تعلیمی مرکز، صنعتی مرکز اور تجارتی مرکز ہے۔ کولکاتا کے قریب دریائے ہوگلی کے دونوں کناروں پر بھارت کے زیادہ تر پٹ سن کے کارخانے واقع ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں موٹر گاڑیاں تیار کرنے کی صنعت، کپاس-کپڑے کی صنعت، کاغذ کی صنعت، مختلف قسم کی انجینئری کی صنعت، جوتوں کی صنعت، ہوزری صنعت اور چائے فروخت کے مراکز وغیرہ بھی موجود ہیں۔