غزّہ جسے غزہ شہر بھی کہا جاتا ہے، غزہ پٹی کے شمال میں واقع ایک فلسطینی شہر ہے جو 2023ء کی اسرائیل حماس جنگ سے پہلے 2017ء میں 590,481 نفوس پر مشتمل دولت فلسطین کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر اور فلسطینیوں کی سب سے بڑی بستی تھی۔ غزہ شہر بحیرہ روم کے مشرقی ساحل کے جنوبی کنارے پر اور یروشلم سے 78 کلومیٹر کی مسافت پر اس کے جنوب مغربی سمت پر آباد ہے۔ انتظامی لحاظ سے یہ شہر محافظہ غزہ کا مرکز بھی ہے۔ شہر کا کل رقبہ محض 56 مربع کلومیٹر پر محیط ہے جس کی بنیاد پر یہ گنجان آبادی والے شہروں میں سر فہرست سمجھا جاتا ہے۔ 2023ء اسرائیل-حماس جنگ سے پہلے، یہ دولت فلسطین کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر تھا، لیکن جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی۔

کم از کم پندرہویں صدی ق م سے آباد اس شہر غزہ پر اس کی پوری تاریخ میں مختلف قوموں اور سلطنتوں کا غلبہ رہا ہے۔ قدیم مصریوں نے تقریباً 350 سال تک اس پر حکومت کی، اس کے بعد فلسطی قوم نے اسے اپنے فلسطیا کا حصہ بنا لیا۔ رومی سلطنت کے تحت غزہ نسبتاً مامون رہا اور اس زمانہ میں اس کی بندرگاہ کو فروغ نصیب ہوا۔ 635 عیسوی میں یہ خطۂ فلسطین کا وہ پہلا شہر بنا جسے خلافت راشدہ کی فوج نے فتح کیا اور اس کے بعد جلد ہی اس شہر نے اسلامی قانون کے ایک مرکز کی حیثیت سے ترقی کی۔ تاہم جب 1099ء میں یہاں صلیبی ریاست قائم ہوئی تو غزہ تباہ حال تھا۔ بعد کی صدیوں میں غزہ کو منگول حملوں سے لے کر شدید سیلاب اور ٹڈیوں کے غول تک کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سولہویں صدی تک آتے آتے یہ شہر ایک گاؤں میں تبدیل ہو گیا اور اس دوران میں یہ شہر سلطنت عثمانیہ کا حصہ بن گیا۔ سلطنت عثمانیہ کے دور حکومت کے نصف اول میں رضوان خاندان غزہ پر حاکم تھا۔ اس وقت یہ شہر تجارت کا مرکز تھا اور یہاں امن و خوش حالی عام تھی۔ غزہ کی بلدیہ 1893ء میں قائم ہوئی۔