ٹیلی گرام (انگریزی: Telegram) ایک کراس پلیٹ فارم میسنجر ہے اور اس کے کلائنٹ آزاد مصدر ہیں۔ ٹیلی گرام صارفین اس میسنجر کے ذریعہ انکرپٹڈ ڈیٹا، تصاویر، ویڈیوز، سیلف ڈسٹرکٹنگ پیغامات اور ہر طرح کی دستاویزوں کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔ اصلاً ٹیلی گرام اینڈرائیڈ اور آئی او ایس (بشمول ٹیبلیٹس اور نان وائے فائے ڈیوائس) کے لیے فراہم کیا گیا ہے۔ تاہم غیر دفتری طور پر دیگر ڈویلپرز نے ٹیلی گرام کی اے پی آئی (API) کو استعمال کرتے ہوئے ٹیلی گرام میسنجر کو ونڈوز فون، او ایس ایکس ورژن، ویب ورژن، لینکس ورژن اور ونڈوز ڈیسک ٹاپ کے لیے بھی تیار کیا ہے۔[1][2]

ٹیلی گرام
تیار کردہٹیلی گرام میسنجر ایل ایل پی
مستحکم اشاعت
آپریٹنگ سسٹمگوگل اینڈروئیڈ، ایپل آئی او ایس، ونڈوز فون، مائیکروسافٹ ونڈوز، لینکس، میک او ایس ایکس
دستیاب زبانیںانگریزی، عربی، ہسپانوی، جرمن، اطالوی
صنففوری پیامکاری
اجازت نامہجی این یو جی پی ایل 2 (کلائنٹ)، غیر آزاد مصدر (سرور)
ویب سائٹwww.telegram.org

تاریخ ترمیم

ٹیلی گرام میسنجر کو 2013ء میں دو بھائیوں نیکولائی اور پاول دروف نے تیار کیا تھا، ان دونوں بھائیوں نے اس سے قبل وی کے سوشل نیٹ ورک بھی بنایا ہے جو اس وقت روس کا سب سے بڑا سوشل نیٹ ورک ہے۔[3] ٹیلی گرام میسنجر ایل ایل پی ایک آزاد غیر منفعت بخش کمپنی ہے، اس کا وی کے (VK) سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ ایک جرمن کمپنی ہے جس کا مرکز برلن میں ہے۔[4][5] نیکولائی نے ایک نیا پروٹوکول (protocol) ایم ٹی پروٹو (MTProto) کے نام سے بنایا ہے جس پر ٹیلی گرام میسنجر کی بنیاد ہے، جبکہ پاول دروف نے مالی امداد اور انفراسٹرکچر فراہم کیا ہے۔[6]
اکتوبر 2013ء میں ٹیلی گرام پر یومیہ متحرک صارفین کی تعداد 100,000 ہو گئی تھی۔.[3] 24 مارچ 2014ء کو ٹیلی گرام نے اعلان کیا کہ اس کے ماہانہ صارفین کی تعداد 35 ملین اور یومیہ صارفین کی تعداد 15 ملین تک پہنچ چکی ہے۔[7]

مقابلے ترمیم

19 دسمبر 2013ء کو ٹیلی گرام معاون پاول دروف نے یہ اعلان کیا کہ جو شخص ٹیلی گرام کی ٹرافک کو ڈی کریپٹ کر دے اس کو $200,000 ڈالرز بٹ کوئن میں دیے جائیں گے۔[8][9]
21 دسمبر 2013ء کو ایک روسی آئی ٹی برادری صارف نے ٹیلی گرام میں ایک سیکیوریٹی پرابلم کو معلوم کر لیا۔ اس مشکل کو حل کرنے کے بعد اس صارف کو 100,000 ڈالر کے انعام سے نوازا گیا۔[10]
1 مارچ 2014ء کو پہلا مقابلہ اختتام کو پہنچا، اس مقابلہ کو کوئی نہیں جیت سکا، اس کے بعد ٹیلی گرام نے ٹرافک کو ڈی کریپٹ کرنے کے لیے درکار ضروری کلید کو جاری کر دیا۔[11] ٹیلی گرام نے یہ اعلان بھی کیا کہ ٹرافک کو ڈی کریپٹ کرنے کا چیلنج اس منصوبہ کی مستقل خصوصیت ہے، نیز وہ ایک نئے مقابلہ پر کام کر رہے ہیں جس میں مزید متحرک حملوں کے مواقع دیے جائیں گے۔[11][12]

خصوصیات ترمیم

ٹیلی گرام کا دعویٰ ہے کہ ٹیلی گرام دیگر میسنجرز مثلا واٹس ایپ اور لائن سے زیادہ محفوظ ہے۔ اس اطلاقیہ میں دو طرح سے گفتگو کی جا سکتی ہے۔ معمول کی گفتگو جس میں کلائنٹ سرور انکرپشن کا استعمال کیا جاتا ہے، نیز متعدد ڈیوائسز کے ذریعہ اس گفتگو تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ خفیہ گفتگو جس میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے اور اس گفتگو تک رسائی محض گفتگو میں شریک دو ڈیوائسز کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ ٹیلی گرام کا کہنا ہے کہ اس طرح کی گفتگو تک کسی بھی تیسری پارٹی حتی کہ ٹیلی گرام منتظمین کی رسائی نہیں ہوتی۔[13] خفیہ گفتگو میں موجود پیغامات اور میڈیا کو متعینہ وقت کے لیے سیلف ڈسٹرکٹ پر بھی سیٹ کیا جا سکتا ہے، مقررہ وقت گذرتے ہی یہ پیغامات دونوں ڈیوائسز سے غائب ہوجاتے ہیں۔[14]

  • اس میسنجر سے ہونے والی گفتگو کو ایم ٹی پروٹو پروٹوکول (MTProto protocol) کے ذریعہ انکریپٹ کیا جاتا ہے، اس پروٹوکول کو خود ٹیلی گرام نے تیار کیا ہے۔[3][15][16]
  • گفتگو کا تاریخچہ (Chat history) ٹیلی گرام کے کلاؤڈ سرورز پر محفوظ رہتا ہے، جس تک متعدد ڈیوائسز کے ذریعہ رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
  • ٹیلی گرام کے موباِئل اور ڈیسک ٹاپ ورژنز موجود ہیں، نیز براؤزر توسیعات ( browser extensions) بھی تیار کی گئی ہیں۔[17]
  • صوتی پیغامات، تصاویر، ویڈیوز اور جملہ اقسام کی فائلیں ارسال کی جا سکتی ہیں۔
  • 200000 اراکین پر مشتمل گروپز بنائے جا سکتے ہیں۔[18]
  • خفیہ گفتگو جس میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن استعمال کی جاتی ہے، اس گفتگو کو کوئی ریکارڈ سرور پر محفوظ نہیں رہتا۔
  • خفیہ گفتگو میں خودکار ڈسٹرکٹنگ پیغامات۔
  • خواندگی پیغامات کی کیفیت: پہلا ٹک مارک کا مطلب پیغام روانہ کر دیا گیا، دو ٹک مارکز کا مطلب پیغام پڑھ لیا گیا۔[19]

تعمیر ترمیم

انکرپشن ترمیم

گفتگو کی اقسام سے قطع نظر تمام گفتگو کو ایم ٹی پروٹو پروٹوکول (MTProto protocol) کے ذریعہ انکریپٹ کیا جاتا ہے، اس پروٹوکول کو نیکولائی دروف (Nicolai Durov) بنایا ہے۔ اس پروٹوکول کو 256 بٹ معیاری انکرپشن، آر ایس اے 2048 انکرپشن اور ڈیفی ہیل مین سکیور کی ایکسچینج کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔[20]

اجازت نامہ ترمیم

ٹیلی گرام کے تمام دفتری کلائنٹس (اور کچھ غیر دفتری کلائنٹس) آزاد مصدر ہیں،[21] تاہم ٹیلی گرام کا سرور سائڈ سافٹ ویئر غیر آزاد اور ملکیتی سافٹ ویئر ہے۔ پاول دروف نے تذکرہ کیا تھا کہ سرور کا کوڈ آزاد سوفٹ ویئر نہیں ہے، کیونکہ ٹیلی گرام کی ساخت کو بڑے پیمانے پر از سر نو تیار کرنا ہے تاکہ آزاد سرورز کے ساتھ ڈیٹا کا تبادلہ ممکن ہو سکے اور یہ سرورز ٹیلی گرام کے متحدہ کلاؤڈ کے حصہ بن کر کام کرسکے۔[22]

حفاظتی خدشات ترمیم

متعدد سیکیوریٹی محققین ٹیلر ہورن بی، موکسی مارلنس پائک (Moxie Marlinspike) نے ٹیلی گرام مقابلوں اور ایم ٹی پروٹو پروٹوکول پر تنقید کی ہے۔[23][24][25][26][27]
ٹیلی گرام کے کلائنٹس آزاد مصدر ہیں، اس لیے یہ اطمینان کیا جا سکتا ہے کہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن میکانزم مستعمل ہے۔ لیکن ٹیلی گرام کا سرور سائڈ سافٹ ویئر غیر آزاد اور ملکیتی سافٹ ویئر ہے۔ اس لیے اس بات کا امکان نہیں ہے کہ عمومی پیغامات میں جس انکرپشن معیار کا دعوی کیا جا رہا ہے، ان کو بہتر طور پر برتا جا رہا ہے یا نہیں۔ نیز اس بات کی بھی تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ واقعتاً سرورز دانستہ اور حادثاتی نقائص سے پاک ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. List of Telegram applications, official website، 2014-02-06 
  2. Che cosa è Telegram, Squer.it، 06 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2014 
  3. ^ ا ب پ Meet Telegram, A Secure Messaging App From The Founders Of VK, Russia’s Largest Social Network، TechCrunch، 2013-10-27 
  4. Tweet by Telegram، Telegram official twitter account، 2014-02-21 
  5. Tweet by Telegram، Telegram official twitter account، 2014-02-21 
  6. Russia’s Zuckerberg launches Telegram, a new instant messenger service، Reuters، 2013-08-30، 30 ستمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2014 
  7. Telegram Hits 35M Monthly Users, 15M Daily With 8B Messages Received Over 30 Days، TechCrunch، 2014-03-24 
  8. "Crypto contest announcement"، Telegram official website، اخذ شدہ بتاریخ 02 جون 2014 
  9. "Telegram offers award to crack encryption"، BBC، 2013-12-19، اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2013 
  10. "Crowdsourcing a More Secure Future"۔ Telegram blog۔ 21 Dec 2013۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2014 
  11. ^ ا ب "Winter Contest Ends"۔ Telegram blog۔ 2 Mar 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2014 
  12. "Telegram Contest FAQ"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2014 
  13. New instant messenger Telegram protected even from spy intrusions، VentureBeat، 2013-11-12 
  14. Telegram FAQ، اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2014 
  15. Telegram F.A.Q.: How secure is Telegram? 
  16. Description of MTProto Mobile Protocol 
  17. List of Telegram applications, official website، اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2014 
  18. Should WhatsApp be wary of Telegram?، 2014-02-13 
  19. Telegram F.A.Q.: What do the green ticks mean?، 2014-02-23 
  20. Telegram technical FAQ for Advanced users 
  21. Telegram source code links، اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2013 
  22. "Pavel Durov: "No application is 100% safe""، El Diario Turing، 2014-02-02، اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014 
  23. Moxie Marlinspike (19 Dec 2013)۔ "A Crypto Challenge For The Telegram Developers"۔ 07 مارچ 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2014 
  24. "Telegram's Cryptanalysis Contest"۔ Crypto Fails۔ 19 Dec 2013۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2014 
  25. Robin Wauters (19 Dec 2013)۔ "Cracking contest: first one who breaks Telegram gets $200,000 in bitcoins (but really, nobody wins)"۔ Tech.eu۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2014 
  26. Geoffroy Couprie (17 December 2013)۔ "Telegram, AKA "Stand back, we have Math PhDs!""۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2014 
  27. Thijs Alkemade (2 April 2014)۔ "Breaking Half of the Telegram Contest"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2014