زلزلہ زیارت، بلوچستان 2008ء
29 اکتوبر، 2008ء مقامی وقت کے مطابق صبح چار بج کر نو دقیقے (04:09) پر پاکستان کے صوبے بلوچستان میں انتہائی شدید زلزلے سے صوبہء بلوچستان ہل کر رہ گیا۔ زلزلے کی شدت کی پیمائش چھ اعشاریہ چار (4۔6) ریکارڈ کی گئی۔ امریکی ارضیاتی ادارے کے مطابق زلزلے کا مرکز شمالی کوئٹہ سے 60 کلومیٹر اور افغانستان کے جنوب مشرقی شہر قندھار سے 185 کلومیٹر دور تھا، جس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی، اس زلزلے میں ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 170 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے، (محمد زمان معاون برائے چیف سیکریٹری بلوچستان ناصر کھوسہ)۔[3][4][5] اس کے علاوہ پندرہ ہزار (15،000) افراد بے گھر ہو گئے(دلاور خان کاکڑ ناظم اور منتظمِ اعلیٰ زیارت، بلوچستان)۔[6][7] امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی موسمیاتی ادارے کے مہتمم قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ زلزلے کا مرکز کوئٹہ کے 70 کلومیٹر شمال میں،[8] اور اسلام آباد کے 600 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا۔[9] امریکی محکمہء ارضیات کے مطابق اس سے قبل 1935ء میں ایک تباہ کن زلزلے نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کو تہس نہس کر دیا تھا، جس کی شدت سات اعشاریہ چھ (6۔7) تھی اور اس میں تیس ہزار (30،000) افراد ہلاک ہوئے تھے۔[10][11]
یو ٹی سی وقت | ?? |
---|---|
تاریخ * | October 29 2008 (October 28 UTC) |
شدت | 6.4 Mw |
گہرائی | 10 km (6.2 mi)[1] |
مرکز | بلوچستان province, near کوئٹہ |
متاثرہ علاقے | پاکستان |
اموات | 215[2] |
* فرسودہ | دستاویز دیکھیے. |
تفصیلات
ترمیمزیادہ تر اموات زیارت کے نواحی دیہاتوں میں ہوئیں۔ بلوچستان کے وزیرِ اعلٰی نواب اسلم رئیسانی نے متاثرہ علاقوں کے شفاخانوں میں ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیا۔ یہ علاقے جو نشیبی پہاڑی علاقے ہیں، زلزلے کے نتیجے میں تودے گرنے سے بری طرح متاثر ہوئے۔[1] زلزلے کی وجہ سے سینکڑوں مٹی کے بنے ہوئے کچے مکان تباہ ہو گئے۔
” | امدادی کام دیہاتیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت شروع کیا ہوا ہے لیکن یہاں بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیوں کی ضرورت ہے۔ناظمِ زیارت دلاور کاکڑ[12] | “ |
کوئٹہ، زیارت، پشین، قلعہ عبد اللہ، مستونگ، سبی، بولان، کچلاک اور لورا لائی کے علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔[12][13]
ردِ عمل
ترمیمزیارت کے ناظم دلاور کاکڑ کے مطابق، انھوں نے مقامی حکومت سے مدد کی درخواست کی ہے۔[5] پاکستانی افواج کے ہیلی کاپٹرز اور جوان متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ لگانے اور متاثرین کی امداد کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔[1]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ "At least 100 dead in Pakistan quake: police"۔ AFP۔ 2008-10-29۔ 01 نومبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2008
- ↑ "Pakistan quake death toll rises to 215"۔ AFP via The Standard۔ 2008-10-30۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2008
- ↑ "پاکستان میں زلزلے سے کم از کم 100 افراد جاں بحق:پولیس"۔ AFP۔ 2008-10-29۔ 01 نومبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2008
- ↑ کے صوبہ بلوچستان میں کوئٹہ کے قریب زلزلے سے 150 افراد جابحق
- ^ ا ب "زلزلے کے بعد مرنے والوں کی تعداد"۔ بی بی سی۔ 2008-10-29۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2008
- ↑ اسکائی نیوز ڈاٹ کام، پاکستان:زلزلے سے 160 سے زائد افراد جاں بحق
- ↑ پاکستانی زلزلے میں امدادی کارکنوں نے 160 سے زائد لاشیں نکال لیں۔ افریقی نیوز ایجنسی[مردہ ربط]
- ↑ نیویارک ٹائمزڈاٹ کام، پاکستانی زلزلے میں کم از کم 150 افراد جاں بحق
- ↑ پاکستانی زلزلے میں 135 افراد جاں بحق اور 15،000 افراد بے گھر-ap.google.com[مردہ ربط]
- ↑ زلزلہ زدہ علاقوں میں پاکستان کی ہنگامی امداد، 20،000 افراد بے گھر home bloomberg.com
- ↑ "پاکستانی زلزلہ: ہزاروں افراد لاپتہ، مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ telegraph.co.uk/news"۔ 02 نومبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2008
- ^ ا ب "پاکستان کے جنوب مغربی علاقے میں زلزلے سے 135 افراد جاں بحق"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 2008-10-29۔ 01 نومبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2008
- ↑ "پاکستان میں زلزلے سے 70 افراد ہلاک ہوئے:پولیس"۔ CNN۔ 2008-10-29۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2008