عسکریہ پاکستان

پاکستانی مسلح افواج

پاکستان کے دفاع کا ذمہ دار ادارہ عسکریہ پاکستان یا پاکستان مسلح افواج ہے۔ عسکریہ پاکستان کو پاکستان کا سب سے منظم اور ترقی یافتہ ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے تین بڑے حصے یا اعضا ہیں جو یہ ہیں:

پاکستان مسلح افواج
پاکستان مسلح افواج
Inter-Services Emblem of the Pakistan Armed Forces
Inter-Services Flag of Pakistan Armed Forces
قیام14 اگست 1947؛ 77 سال قبل (1947-08-14)
خدماتی شاخیںFlag of the Pakistan Army پاک فوج
Naval Jack of Pakistan پاک بحریہ
Ensign of the Pakistan Air Force پاک فضائیہ
Naval Standard of the Pakistan Marines پاکستان ميرينز
Pakistan Coast Guards
Ensign of the Pakistan Paramilitary Paramilitary Forces
صدر دفترJoint Staff Headquarters، راولپنڈی
ویب سائٹispr.gov.pk
قیادت
کمانڈر ان چیفصدر پاکستان عارف علوی
وزیر اعظم پاکستانشہباز شریف
وزیر دفاع پاکستانخواجہ محمد آصف
وزارت داخلہ (پاکستان)رانا ثناءاللہ
سربراہ عسکریہ پاکستانمنصب جامع ساحر شمشاد مرزا، پاک فوج
افرادی قوت
عسکری مدت16–23[1]
جبری بھرتیNone
فعال اہلکار653,000[2] (ranked 6th)
Deployed personnel سعودی عرب — 1,180[3][4][5]
Expenditures
بجٹامریکی ڈالر10.3 billion (2019)[6]
Percent of GDP4.0% (2019)[6]
Industry
Domestic suppliers
غیر ملکی سپلائرز
متعلقہ مضامین
تاریخ
درجےپاکستان میں عسکری عہدے
Naval ranks and insignia
Air Force ranks and insignia

اس کی افرادی قوت 5658898009000 ہے جس کے لحاظ سے پاکستان فوجی افرادی قوت کے اعتبار سے 7 ویں نمبر پر ہے۔ اگر 302000 نیم فوجی اداروں کے افراد بھی شامل کر لیے جائیں تو پاک عسکریہ کی مضبوط افرادی قوت 1000000 تک پہنچ جاتی ہے۔

پاک عسکریہ ایک نہایت منظم ادارہ ہے جس میں اختیاری طاقت کا ایک مکمل اور متوازن نظام موجود ہے۔

1947ء میں قیام پاکستان کے بعد سے اب تک بیشتر عرصہ پاکستان پر پاک فوج حکومت کر چکی ہے۔ پاکستانی معاشرے میں پاک عسکریہ کو بے پناہ عزت حاصل ہے۔ عوام اس ادارے کو اپنی حفاظت کا ذمہ دار اور اپنی قربانیوں کا امین تصور کرتی ہے۔ قوم 6 ستمبر کو یوم دفاع مناتی ہے، جو پاک بھارت جنگ 1965 میں پاک عسکریہ کی بے مثال جرات و بہادری کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

پاک عسکریہ پر جی ڈی پی کا تقریبا 4.9 فی صد خرچ کیا جاتا ہے۔ جس سے ملکی ترقی اور عام عوامی زندگی متاثر ہوتی ہے۔ پاکستان ایسا اپنی کم سے کم دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کرتا ہے جو اس کی سالمیتی کے لیے ضروی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان جس خطے میں واقع ہے وہاں دفاعی قوت کی زبردست دوڑ ہے۔

تاریخ

1947ء میں قیام پاکستان سے پہلے پاک عسکریہ، ہندوستانی فوج کا حصہ تھی۔ اس لحاظ سے اس کے تاج برطانیہ کے زیر اثر پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم میں بھی حصہ لیا ہے۔ تقسیم برصغیرکے بعد ہندوستانی فوج پاکستان اور بھارت میں بالترتیب 36% اور 64% کت تناسب میں تقسیم ہو گئی۔ اس وقت اعلان ہوا کہ کوئی بھی فوجی جس بھی فوج میں جانا چاہتا ہے تو اسے مکمل اجازت ہے۔ اس وقت بہت سے مسلمان فوجی، پاک عسکریہ میں شامل ہو گئے۔ تقسیم کے وقت بھارت میں 16 آرڈینس فیکٹریاں تھیں جبکہ پاکستان بھی ایک بھی نہیں تھی۔ الحمد اللہ اب پاکستان کافی حد تک دفاعی اعتبار سے خود کفیل ہو گیا ہے لیکن بھارت کے اپنا دفاعی تباسب برقرار رکھنے کے لیے اس بڑی طاقتوں سے خریداری کرنا پڑتی ہے جس پر خطیر زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے۔

تنظیم اور اختیاری نظام

فائل:SSG-03.jpg
ایس ایس جی کمانڈوز کا 23 مارچ، یوم پاکستان کے موقع پر اسلام آباد میں پریڈ کا منظر

مشترکہ رؤسائے عملہ کمیٹی

نام افسر تاریخ تعیناتی عہدہ
جنرل ندیم رضا 27 نومبر،2019ء تا حال چیئرمین مشترکہ رؤسائے عملہ کمیٹی
جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر،2016ء تا حال رئیسِ عملۂ پاک فوج
ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان 19 مارچ ، 2018ء تا حال رئیسِ عملۂ پاک فضائیہ
ایڈمرل امجد خان نیازی 7 اکتوبر 2020ء تا حال رئیسِ عملۂ پاک بحریہ

پاک فوج کی تنظیم

پاک فوج کی تنظیم ایسی ہی ہے جیسا کہ عام طور پر پوری دنیا میں ہے۔ اس کی کمیشنڈ یافتہ عہدے سکینڈ لیفٹینٹ سے شروع ہوتے ہیں۔

پاکستان کا جنرل صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان کے مشورے سے منتخب کرتا ہے۔

افرادی قوت

پاکستانی فوج
 
پاکستان آرمی کا نشان
قیام14 اگست 1947
ملک  پاکستان
قسمفوج
حجم550,000 فعال
500,000 کمک
صدد دفترجی ایچ کیو، راولپنڈی
نصب العینعربی: ایمان، تقویٰ، جہاد فی سبیل اللہ
خدا کے سوا کسی کا پیروکار، خدا کا خوف، خدا کے لئے جدوجہد.
رنگسبز اور سفید
  
برسیاںیوم دفاع: ستمبر 6
معرکےپاک بھارت جنگ 1947
پاک بھارت جنگ 1965ء
جنگ آزادی بنگلہ دیش
پاک بھارت جنگ 1971ء
یرغمالیٔ مسجد حرام
افغانستان میں سوویت جنگ
سیاچن تنازعہ
کارگل جنگ
دہشت کے خلاف جنگ
لال مسجد محاصرہ
شمال مغرب پاکستان میں جنگ
بلوچستان تنازع
ویب سائٹباضابطہ ویب سائٹ
کمان دار
سربراہ پاک فوجمنصبِ جامع راحیل شریف
طغرا
پرچم 
اڑائے جانے والے طیارے
حملہکوبرا بالگرد
ہیلی کاپٹرBell 412, Bell 407, Bell 206, Bell UH-1 Huey
ٹرانسپورٹMil Mi-8/17, Aérospatiale Alouette III, Bell 412

پاک عسکریہ کے ہر اعضا کی افرادی قوت

اعضا کل مہیا افرادی قوت (متحرک) کل افرادی قوت (مختص)
پاک فوج 550,000 513,000
پاک بحریہ 24,000 5,000
پاک فضائیہ 45,000 10,000
پاکستان نیم فوجی دستے 302,000 0
پاکستان کوسٹل گارڈز Classified Classified
کل 921,000 528,000

عسکری تربیتی ادارے

پاکستان ایشیا کے چند بہترین عسکری تربیتی ادارے رکھتا ہے جن کے نام یہ ہیں۔

بیرونی روابط

  1. "South Asia :: Pakistan — The World Factbook"۔ un.org۔ CIA 
  2. International Institute for Strategic Studies (14 فروری 2018)۔ The Military Balance 2018۔ Routledge۔ صفحہ: 291۔ ISBN 978-1-85743-955-7 
  3. "Troops already in Saudi Arabia, says minister"۔ Dawn۔ 11 اپریل 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017۔ Our troops are already present in Tabuk and some other cities of Saudi Arabia. 
  4. Baqir Sajjad Syed (22 اپریل 2017)۔ "Raheel leaves for Riyadh to command military alliance"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017۔ Pakistan already has 1,180 troops in Saudi Arabia under a 1982 bilateral agreement. The deployed troops are mostly serving there in training and advisory capacity. 
  5. Shamil Shams (30 اگست 2016)۔ "Examining Saudi-Pakistani ties in changing geopolitics"۔ Deutsche Welle۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017۔ However, security experts say that being an ally of Saudi Arabia, Pakistan is part of a security cooperation agreement under which about 1,000 Pakistani troops are performing an "advisory" role to Riyadh and are stationed in Saudi Arabia and other Gulf countries. 
  6. ^ ا ب Nan Tian، Aude Fleurant، Alexandra Kuimova، Pieter D. Wezeman، Siemon T. Wezeman (27 اپریل 2020)۔ "Trends in World Military Expenditure, 2019" (PDF)۔ Stockholm International Peace Research Institute۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2020