پروین شاکر

پاکستانی اردو شاعرہ

پروین شاکر (24 نومبر 1952ء - 26 دسمبر 1994ء) ایک پاکستانی شاعرہ اور حکومت پاکستان کی سرکاری ملازم تھیں۔ وہ اپنی نظموں کے لیے مشہور ہیں، جس سے اردو ادب میں ایک مخصوص نسائیت پسند آواز ملی۔[2]

پروین شاکر

معلومات شخصیت
پیدائش 24 نومبر 1952ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 26 دسمبر 1994ء (42 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسلام آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات ٹریفک حادثہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن اسلام آباد   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات سید نصیر علی
عملی زندگی
صنف غزل؛ آزاد نظم
مادر علمی جون ایف کینیڈذی سرکاری اسکول   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  [[:مصنف|مصنفہ]]   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل شاعری   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں خوشبو
متاثر شخصیات اردو شاعری؛
حقوق نسواں اردو شاعری کے ذریعے
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سڑک حادثے میں کم عمری میں وفات کے بعد سے ان کی یاد میں ہر سال پاکستان کے اسلام آباد شہر میں "پروین شاکر اردو ادب فیسٹیول" کا انعقاد کیا جاتا ہے۔[3]

ابتدائی حالات

ترمیم

پروین شاکر 24 نومبر، 1952ء کو پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوئیں۔[4] ان کے والد کا نام سید شاکر حسن تھا جو خود بھی شاعر تھے اور ثاقب تخلص استعمال کرتے تھے۔ [5] پروین کے والدین ہندوستانی صوبہ بہار کے ضلع گیا کے شیخوپورہ گاؤں کے رہنے والے تھے۔ [5][6] ان کے نانا حسن عسکری اچھا ادبی ذوق رکھتے تھے۔ انھوں نے بچپن میں پروین کو کئی شعرا کے کلام سے روشناس کروایا۔ پروین ایک ہونہار طالبہ تھیں۔ دورانِ تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتی رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔ انگریزی ادب اور زبان دانی میں گریجویشن کیا اور بعد میں انہی مضامین میں جامعہ کراچی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ پروین شاکر استاد کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہیں اور پھر بعد میں آپ نے سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔[7]

حالات زندگی

ترمیم

سرکاری ملازمت شروع کرنے سے پہلے نو سال شعبہ تدریس سے منسلک رہیں اور 1986ء میں کسٹم ڈیپارٹمنٹ، سی۔ بی۔ آر اسلام آباد میں سیکرٹری دوم کے طور پر اپنی خدمات انجام دینے لگیں۔1990ء میں ٹرینٹی کالج جو امریکا سے تعلق رکھتا تھا سے تعلیم حاصل کی اور 1991ء میں ہاورڈ یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ پروین کی شادی ڈاکٹر نصیر علی سے ہوئی جس سے بعد میں طلاق لے لی۔

ادبی خدمات

ترمیم

شاعری میں آپ کو احمد ندیم قاسمی صاحب کی سرپرستی حاصل رہی۔ آپ کا بیشتر کلام اُن کے رسالے فنون میں شائع ہوتا رہا۔

نمونہ کلام

ترمیم
یاد کیا آئیں گے وہ لوگ جو آئے نہ گئے
کیا پذیرائی ہو اُن کی جو بُلائے نہ گئے
اب وہ نیندوں کا اُجڑنا تو نہیں دیکھیں گئے
وہی اچھّے تھے جنھیں خواب دکھائے نہ گئے
رات بھر میں نے کھُلی آنکھوں سے سپنا دیکھا
رنگ وہ پھیلے کہ نیندوں سے چُرائے نہ گئے
بارشیں رقص میں تھیں اور زمیں ساکت تھی
عام تھا فیض مگر رنگ کمائے نہ گئے
پَر سمیٹے ہوئے شاخوں میں پرندے آ کر
ایسے سوئے کہ ہَوا سے بھی جگائے نہ گئے
تیز بارش ہو ، گھنا پیڑ ہو ، اِک لڑکی ہو
ایسے منظر کبھی شہروں میں تو پائے نہ گئے
روشنی آنکھ نے پی اور سرِ مژگانِ خیال
چاند وہ چمکے کہ سُورج سے بجھائے نہ گئے

تخلیقات

ترمیم

ان کی شاعری کا موضوع محبت اور عورت ہے۔

  1. خوشبو (1976ء)،
  2. صد برگ (1980ء)،
  3. خود کلامی (1990ء)،
  4. انکار (1990ء)
  5. کف آئینہ(1994ء)
  6. ماہ تمام کلیات (1994ء)

تاثرات

ترمیم

پروین شاکر کی پوری شاعری ان کے اپنے جذبات و احساسات کا اظہا رہے جو درد کائنات بن جاتا ہے اسی لیے انھیں دور جدید کی شاعرات میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ حالانکہ وہ یہ بھی اعتراف کرتی ہیں کہ وہ اپنے ہم عصروں میں کشور ناہید، پروین فنا سید، فہمیدہ ریاض کو پسند کرتی ہیں، لیکن ان کے یہاں احساس کی جو شدت ہے وہ ان کی ہم عصر دوسری شاعرات کے یہاں نظر نہیں آتی۔ اُن کی شاعری میں قوس قزح کے ساتوں رنگ نظر آتے ہیں۔ اُن کے پہلے مجموعے خوشبو میں ایک نوجوان دوشیزہ کے شوخ و شنگ جذبات کا اظہار ہے اور اس وقت پروین شاکر اسی منزل میں تھیں۔ زندگی کے سنگلاخ راستوں کا احساس تو بعد میں ہوا جس کا اظہار ان کی بعد کی شاعری میں جگہ جگہ ملتا ہے۔ ماں کے جذبات شوہر سے ناچاقی اور علیحدگی، ورکنگ وومن کے مسائل ان سبھی کو انھوں نے بہت خوبصورتی سے قلمبند کیا ہے۔

اعزازات

ترمیم

پروین کی پہلی کتاب خوشبو کو 1976ء میں آدم جی ادبی اعزار سے نوازا گیا۔ 1990ء میں پاکستان کے اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک تمغہء حسنِ کارکردگی سے نوازا گیا۔ [8][9][10]

ڈاک ٹکٹ

ترمیم

2013ء میں، پروین کی 19 ویں برسی پر ان کے اعزاز میں پاکستان پوسٹ نے 10 روپے کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔[1]

خراج تحسین

ترمیم

24 نومبر 2019ء کو، گوگل نے ایک گوگل ڈوڈل کے ذریعے پروین شاکر کی 67ویں سالگرہ منائی۔[11]

وفات

ترمیم
 
اسلام آباد میں شاکر کی قبر

26 دسمبر 1994ء کو ٹریفک کے ایک حادثے میں اسلام آباد میں، بیالیس سال کی عمر میں مالک حقیقی سے جا ملیں۔ لواحقین میں ان کے بیٹے کا نام مراد علی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پروین شاکر صبح اپنے گھر سے اپنے دفتر جارہی تھیں کہ ان کی کار ایک ٹریفک سگنل پر موڑ کاٹتے ہوئے سامنے سے آتی ہوئی ایک تیز رفتار بس سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے کے نتیجے میں پروین شاکر شدید زخمی ہوئیں، انھیں فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔ پروین شاکر 26 دسمبر 1994ء کو اسلام آباد میں وفات پاگئیں اور اسلام آباد ہی کے مرکزی قبرستان میں آسودہ خاک ہوئیں۔

حوالہ جات

ترمیم

فہرست حوالہ جات

ترمیم
مآخذ
  1. ^ ا ب http://teabreak.pk/pride-of-performance-arts-literature-200/17744/
  2. مہر افشاں فاروقی (2 Jun 2019). "کالم: شاعری کا گلدستہ". ڈان (بزبان انگریزی). Retrieved 2020-07-05.
  3. "Parveen Shakir Urdu Literature Festival commences". www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی). Retrieved 2020-07-07.
  4. "Parveen Shakir birth anniversary"۔ 30 مئی 2013۔ 2013-05-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-06-01
  5. ^ ا ب شبنم 2004، صفحہ 9
  6. تنویر 2014، صفحہ 12
  7. وفیات پاکستانی اہل قلم خواتین از خالد مصطفی صفحہ 56,57,58
  8. "Profile of Parveen Shakir"۔ urdupoetry.com website۔ 27 فروری 2002۔ 2013-09-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-05-30
  9. Saadia Qamar (23 مئی 2014)۔ "Parveen Shakir in the eyes of Fatema Hassan"۔ The Express Tribune (newspaper)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-06-01
  10. Parveen Shakir's death anniversary observed ڈان (اخبار)، 27 دسمبر 2016، اخذ شدہ بتاریخ 1 جون 2019
  11. "Parveen Shakir's 67th Birthday"۔ Google۔ 24 نومبر 2019
ویب حوالہ جات

کتابیات

ترمیم
  • روبینہ شبنم (2004)۔ اردو غزل کی ماہ تمام پروین شاکر۔ دہلی: مطبع بھارت آفسیٹ
  • محمد تنویر (2014)۔ پروین شاکر کی شاعری؛ ایک تنقیدی جائزہ۔ نئی دہلی: ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس