امراضیات یا مرض شناسی اصل میں طب کا ایک شعبۂ اختصاص (speciality) ہے جس میں امراض کا مطالعہ کیا جاتا ہے اسے انگریزی میں pathology کہا جاتا ہے۔ امراضیات کو مرض کی جمع سے مغالطہ نہیں کرنا چاہیے یہ مرض کی نا تو جمع ہے اور نا ہی جمع الجمع، بلکہ یہ لفظ مرض کی جمع امراض کے ساتھ یات (logy) کا لاحـقہ (prefix) لگ کر بنا ہوا لفظ ہے۔ عمومی طور پر تو جب امراضیات کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے مراد طب کے اس شعبے کی ہوتی ہے کہ جو امراض کی فطرت اور کسی بھی متعلقہ بیماری کی ساخت، اس بیماری کا جسمانی اعضاء، نسیج اور خلیات پر اثر اور اس بیماری کی وجہ سے پیدا (یا ناپید) ہونے والے مظاہر سے متعلق ہوتا ہے۔

امراضیات کا ایک مفہوم تو طب میں بیماریوں کا مطالعہ کرنے کا ہوتا ہے، جیسا کہ مندرجہ بالا شکل میں دماغ کی شریان کے خراب ہوجانے سے فالج (stroke) کے مرض کا مطالعہ کیا جارہا ہے۔
امراضیات کا ایک اور مفہوم کسی بھی مرض کی خلیاتی و سالماتی نوعیت و کیفیت کا بھی ہوتا ہے، جیسا کہ بالائی شکل میں خون کے سفید خلیات میں پیدا ہونے والی بیماری ابیضاض (leukemia) کا ایک خردبینی عکس دکھا کر اس مرض کی خلیاتی کیفیت سے مراد لی گئی ہے۔
چند اہم الفاظ

امراض
یات
امراضیات

patho
logy
pathology

مندرجہ بالا خاص مفہوم کے علاوہ بھی امراضیات کا لفظ قدرے ملتے جلتے مطالب میں استعمال ہوتا ہے جو گو کہ اپنے دقیق مفہوم میں تو خاصا جدا ہوتے ہیں لیکن اجتماعی طور پر غور کیا جائے تو ان تمام کا تعلق کسی نہ کسی طرح امراض سے ہی ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں یوں کہنا بہتر ہوگا کہ یہ الگ الگ مفاہیم اصل میں ایک طرح سے شعبۂ امراضیات کے ہی اختصاصات ہوتے ہیں۔ امراضیات کے یہ مختلف مفہوم درج ذیل ہو سکتے ہیں۔

  • امراض کا مطالعہ جیسے حیوانی امراضیات (animal pathology) یعنی حیوانات کے امراض کا مطالعہ کرنا اور انسانی امراضیات (human pathology)، انسان کے امراض کا مطالعہ کرنا وغیرہ۔
  • کسی خاص مرض کی نوعیت، اس کی خلیاتی ساخت، سالماتی کیفیت کو بھی امراضیات کہا جاتا ہے۔ جیسے امراضیاتِ طاعون (pathology of plague) یا امراضیاتِ نفخ (pathology of emphysema) وغیرہ۔
  • بعض اوقات امراضیات کا لفظ کسی مرض کے نظر آنے یا علم میں آنے پر بھی کہا جاتا ہے، جیسے تفریسہ (scan) یا MRI کے اختبار یا test پر کوئی مرض ظاہر ہونا۔