ولادت یسوع مسیح یا پیدائش مسیح یا میلاد مسیح سے مراد یسوع مسیح کی پیدائش ہے۔ اس کا ذکر لوقا[1] و متی[2] کی انجیلوں میں ہوا ہے۔

مسیحی علم الٰہیات میں ولادت مسیح سے متعلق عقیدہ ہے کہ یسوع آدم کا اوتار ہیں اور اسی وجہ سے انھیں ایک خطاب آدم ثانی کا دیا جاتا ہے کیونکہ مسیحیوں کے نزدیک یہ مشیت الٰہی تھی کہ یسوع، بشر اول آدم کی جانب سے کیے گئے گناہ[3] کی بھرپائی کریں۔

تاریخ پیدائش

ترمیم

عام خیال یہ ہے کہ یسوع مسیح سنہ میں پیدا ہوئے۔ لاطینی حروف A.D. ہے جو Anno Domini کا مخفف ہیں مراد ہے "مالک کا سال" یعنی ”ہمارے خداوند کا سال“۔ لیکن جب لوگوں کو یہ بتایا جاتا ہے کہ یسوع اس سے چار یا پانچ سال پہلے پیدا ہوئے تو انھیں تعجب ہوتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ عیسوی تقویم چھٹی صدی میں مرتب کی گئی۔ راہب ڈایونیسیس اکسی گوس (Monk Dionysius Exiguus) نے 526ء میں حساب لگا کر سنہ عیسوی کا اعلان کیا۔ لیکن بدقسمتی سے اس کے حساب میں چار سال کی غلطی رہ گئی۔ اس نے مسیح کی پیدائش رومی تقویم کے سال 754 میں رکھی۔ لیکن ہیرودیس اعظم جس نے بیت اللحم کے معصوم بچوں کا قتل عام کیا تھا رومی سال 750 میں فوت ہوا تھا۔ اس سے ظاہر ہے کہ یسوع مسیح کی پیدائش 750 سے کم از کم چند ماہ پہلے ہوئی ہو گئی۔ غالباً وہ رومی سنہ 749 کے شروع میں پیدا ہوئے تھے یعنی 5 ق م کے آخر میں۔ جب اس غلطی کا پتہ چلا تو یہ ناممکن تھا کہ بے شمار چھپی ہوئی کتابوں میں اس کو درست کیا جائے سو سنہ عیسوی کو یوں ہی رہنے دیا گیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. لوقا باب 2
  2. متی باب 1
  3. کتاب پیدائش باب 3