پیراگراف 66 پاکستان کے سابق صدر اور فوجی حکمران پرویز مشرف پر عائد مشرف سنگین غداری کیس کے فیصلے کی شِق نمبر 66 ہے جس میں انھیں سزائے موت دینے کا حکم پشاور کی ہائی کورٹ کے منصف وقار احمد سیٹھ نے سنایا۔ یہ شق بعد میں مشرف سنگین غداری کیس کی متنازع ترین شق بن گئی جس پر سپریم کورٹ میں اِس فیصلے کو دائر کر دیا گیا۔

پیرگراف 66
مصنفجسٹس وقار احمد سیٹھ
ملکپاکستان
زبانانگریزی زبان
موضوعفیصلہ مشرف سنگین غداری کیس
تاریخ اشاعت
2019
تاریخ اشاعت انگریری
19 دسمبر 2019ء

تفصیلات شق نمبر 66

ترمیم

19 دسمبر 2019ء کو آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے کے پیراگراف 66 میں بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا کہ وہ جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو گرفتار کرنے اور سزا پر عملدرآمد کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں اور اگر وہ مردہ حالت میں ملیں تو ان کی لاش اسلام آباد کے ڈی چوک لائی جائے جہاں لاش کو تین دِن تک لٹکایا جائے۔ تاہم جسٹس وقار احمد سیٹھ نے اس سے اگلے پیرگراف 67 میں اپنے اس حکم کی توجیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ ماضی میں کسی بھی فرد کو پاکستان میں اس جرم میں سزا نہیں دی گئی اور عدالت نے اپنا فیصلہ مجرم کی عدم موجودگی میں سنایا ہے۔ اس لیے اگر مجرم سزا پانے سے قبل وفات پا جاتا ہے تو یہ سوال اٹھے گا کہ آیا فیصلے پر عملدرآمد ہو گا یا نہیں اور کیسے۔[1] [2]

مزید دیکھیے

ترمیم
  1. https://www.bbc.com/urdu/pakistan-50870217
  2. https://www.thenews.com.pk/print/586080-jurists-believe-para-66-of-judgment-not-applicable-odious