پیر موسی نواب
نواب الاولیاء حضرت پیر مخدوم موسیٰ نواب برصغیر میں سلسلہ سہروردیہ کے عظیم روحانی بزرگ ہیں۔ آپ کا مزار سنجر پور ، صادق آباد، پاکستان کے قریب ایک بستی سرواہی شریف میں مرجع خلائق ہے۔ آپ علوم ظاہری و باطنی سے مالا مال تھے۔ آپ کا شمار ان ہستیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ساری زندگی اسلام کی سربلندی اور عشق مصطفٰی کی شمع روشن کرتے ہوئے گزاری، جن کی کوششوں سے لاکھوں مسلمان علم دین کی دولت سے سرفراز ہوئے۔ آپ کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ حضرت سید محمود محمد مکی نقوی رضوی شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی، شیخ فرید الدین گنج شکر، شاہ شمس تبریزی،مخدوم عبدالرشید حقانی،لعل شہباز قلندر، جلال الدین رومی اور جلال الدین سرخ بخاری، بو علی شاہ قلندر ان کے ہم عصر اولیاء تھے۔
پیر موسیٰ نواب | |
---|---|
دیگر نام | ثانی موسیٰ |
ذاتی | |
پیدائش | 584ھ |
وفات | 667ھ سنجر پور،(سرواہی شریف،صادق آباد، پاکستان) |
مذہب | اسلام |
دیگر نام | ثانی موسیٰ |
سلسلہ | سلسلہ سہروردیہ |
مرتبہ | |
مقام | سنجر پور،صادق آباد، پاکستان |
دور | بارہویں/ تیرہویں صدی |
پیشرو | بہاؤالدین زکریا ملتانی |
جانشین | مخدوم سیّد محمد اسمٰعیل شاہ ؒ دیگر خلفاء خواجہ کرک سہروردیؒ، مخدوم سیّد راول دریاؒ و دیگربےشمار۔ |
ولادت با سعادت
ترمیمآپ 584ھ کو ملتان کے قریب کوٹ کروڑ ، لیہ میں ایک کامل بزرگ مخدوم سیّد وحید الدین احمد غوثؒ اور سیدہ جنت بی بی "دختر سید شرف الدین عیسیٰ جیلانی بن سید عبدالقادر جیلانی " کے ہاں پیدا ہوئے۔
نسب
ترمیمآپ کا خاندانی تعلق ساداتِ بنی ہاشم سے ہے۔
ابتدائی تعلیم و تربیت
ترمیمحضرت پیر موسیٰ نواب نے خالص علمی و روحانی اور صوفیانہ ماحول میں آنکھ کھولی اور بہت کم عمری میں مروجہ علوم کے مراحل طے کیے۔آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار اور خاندانی معلم مولانا ناصر الدین بلخی سے حاصل کی ۔سعادت مند شاگر کی نورانی پیشانی سے علوم اور معارف کے اثار جھلک رہے تھے . استاد محترم نے فوراً پہچان لیا اور خاص عنایات کا حقدار سمجھ کر تعلیم و تربیت کی طرف خصوصی توجہ فرمائی۔ حضرت پیر موسیٰ نواب بہت کم عمری میں تمام علوم میں مہارت حاصل کر کے مدرسہ سے فارغ ہوئے ، آپ کی تاریخ دستار بندی کے موقع پر خاص و عام کثیر تعداد میں جمع ہوئے۔ اس موقع پر مجلس مباحثہ بھی منعقد کی گئی جس میں اہل علم نے معیاری سوالات آپ کی خدمت میں پیش کیے اور جواب باصواب حاصل کر کے بہت محضوظ ہوئے۔ فراغت تعلیم کے بعد آپ نے کوٹ کروڑ میں طویل عرصہ تک مسند ارشاد و درس و تدریس کو زینت بخشی ۔
بہن بھائی
ترمیم- مخدوم عبدالرشید حقانیؒ
- مخدوم سیّد محمد عبد الرحمن شاہؒ
- مخدوم سید شہاب الدین شاہ ؒ (المعروف ڈیڈھا لعل)
- مخدوم سیّد راول دریا ؒ(المعروف حاجی شاہ)
- مخدوم سیّد محمد طاہر شاہ ؒ(المعروف ظاہر بگا شیر)
- مخدوم سیّد محمد سعید الدین شاہؒ (المعروف شیخ سادن شہید)
- مخدوم سیّد محمد فقیر علی شاہ ؒ(المعروف پیر ملا فقیر)
- بی بی مخدومہ رشیدہ خاتونؒ
"زوجہ شیخ السلام مخدوم بہاؤالدین زکریاؒ، والدہ ماجدہ مخدوم صدر الدین عارفؒ، دادی شاہ رکن الدین عالمؒ نوری حضوری"
ازواج و اولاد
ترمیمحضرت پیر موسیٰ نواب نے کوئی عقد نہیں فرمایا۔ آپ کے خاندان کے افراد اور برادر حقیقی کے علاوہ شاہ خراسان بھی کوشاں تھے کہ آپ عقد فرما کر شادی خانہ آبادی فرمائیں تاکہ یہ لطف و کرم اور فیض روحانی آپ کی آل اطہر کے ذریعےمریدان کو حاصل رہے ، لیکن آپ نے شادی سے قطعی انکار کر دیا اور فرمایاکہ "فقیر کا دل وہی ایک تھا جو اپنے الله جل جلالہ کے سپرد کر چکا ہے، اب وہ دوسرا قلب کہاں سے لائے کہ شادی کر کے ازواج کی طرف متوجہ ہو"۔
” | "ازرخ دل دار خود راما ختم ۔۔۔از خودی رابیرون اندا ختم" | “ |
آپ کے وصال کے بعد آپ کے بھتیجے مخدوم سیّد محمد اسمٰعیل شاہ ؒ کو آپ کا جانشین منتخب کیا گیا۔
بیعت و خلافت
ترمیمحضرت شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی کو جب آپ کے شوق فقیری کا علم ہوا تو آپ نے انھیں ملتان بلوایا ، جب شیخ السلام کا رقعہ آپ کے پاس پہنچا تو آپ بہت خوش ہوئے اور اپنے بھائی مخدوم سیّد راول دریا سے فرمایا: کہ آج سے میری رہائش غوث العالمین کے پاس ہو گی ، آپ بدستور مولانا ناصر الدین بلخی سے تعلیم حاصل کرتے رہیں اور حصول علم کے بعد میرے پاس ملتان تشریف لے آئیں۔آپ کوٹ کروڑ سے چل کر ملتان حضرتشیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی کی خدمت میں پیش ہوئے ۔ شیخ السلام اپنے عم زاد سے خوش ہو کر گلے لگ کر ملے اور اپنے قریبی حجرے میں اجازت بخشی۔حضرت موسیٰ نواب ، شیخ السلام کی روحانی شوکت و عظمت سے بہت متاثر ہوئے اور بیعت کے لیے تیار ہو گئے ، غوث العالمین نے اسی وقت توجہ قلبی سے تلقین بیعت فرمائی۔ حضرت موسیٰ نواب تقریباً تین سال اپنے مرشد روحانی کے فیوض و برکات سے مستفیض ہوتے رہے۔
شجرہ طریقت
ترمیم- سید الانبیاء رحمتہ اللعالمین حضرت محمد مصطفیٰ صلی الله علیہ وآلہ وسلم
- امیر المومنین امام علی علیہ السلام
- حضرت حسن بصری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
- حضرت حبیب عجمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
- حضرت داؤد طائی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
- حضرت معروف کرخی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
- حضرت سری سقطی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
- سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
- حضرت ابوالعباس احمد اسود دینوری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
- حضرت شیخ ابو عبدللہ محمد البکری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
- حضرت شیخ ابو حفص وجیہ الدین بن محمد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
- حضرت شیخ عبدالقاہرابو نجیب سہروردی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ (بانی سلسلہ سہروردیہ')
- شیخ الاسلام حضرت شیخ شہاب الدین عمر سہروردی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
- شیخ الالسلام حضرت بہاؤالدین زکریاسہروردی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
- حضرت پیر موسیٰ نواب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
وصال
ترمیمحضرت پیر موسیٰ نواب نے 25 زی الحجہ، شب جمعہ المبارک 667ھ کو 83برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کیا۔
عرس
ترمیمحضرت پیر موسیٰ نواب کا عرس مبارک ہر سال 23 تا 25 زی الحجہ کو سرواہی شریف میں منایا جاتا ہے، جہاں پاکستان بھر سے اور بیرون ممالک سے عقیدت مند و زائرین بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں، اور علماء مشائخ کی جانب سے دینی محفل کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- کتاب حالات مبارکہ "حضرت پیر شاہ موسیٰ نواب رحمتہ اللہ علیہ، جلد اول۔ (مصنف محمد عبد للہ تونسوی نظامی، رحیم یار خان)۔
- مکاشفتہ الطریقت ملفوظ نوابیہ
- منبع البرکات ملفوظ شیخ شمس الدین (بحوالہ ازواج و اولاد)۔
” | تحقیق و ترتیب : مخدوم سیّد عدنان شاہ | “ |