پے ورلڈ
پے ورلڈ (انگریزی: Payworld) بھارت کی سب سے بڑی موبائل مالیاتی خدمات کی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔[1][2] اس کا قیام 2006ء میں سُو گال اور دَمانی گروپ کی جانب سے ہوا تھا۔ یہ کمپنی مالیے کی منتقلی، ری چارج، بلوں کی ادائیگی، بیمہ پالیسیاں، جی ایس ٹی بھرنا، موبائل خرید و فروخت، چھوٹے اور مجھولے قرض اور آن لائن حکومت کی خدمات جیسی مالیاتی خدمات مہیا کرتی ہے۔
کاروبار کی قسم | نجی |
---|---|
قیام | 2006 |
علاقہ خدمت | بھارت |
بانی | سُو گال اور دَمانی گروپ |
کلیدی لوگ | میتول دمانی (ڈائریکٹر)، پروین دمانی (چیف اوپریشنز آفیسر) |
ویب سائٹ | www |
تاریخ
ترمیمپے ورلڈ مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور گجرات میں الیکٹرانک پری پیڈ کمپنی واؤچر کی تقسیم سے وجود میں آئی۔ یہ 23 ریاستوں، 630 اضلاع اور 80000 گاؤں میں ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔[3]
پے ورلڈ اپنے کاروبار کا آغاز ٹیلی کام مشراکتوں سے ہوا؛ اس کے 100 سے زیادہ مشارکتیں مختلف شعبہ جات میں ہیں۔ کمپنی کی مکمل معاملتوں کی 2016-2017 میں قدر 3800 کروڑ روپے تھی۔[4][5]
اس کمپنی کی 195,000 خوردہ فروش تاسیسات بھارت بھر میں پھیلی ہوئی ہیں۔[6]
ساجھے داریاں
ترمیم- پے ورلڈ اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور ایچ ڈی ایف سی بینک سے مشارکت کر چکی ہے تا کہ وہ ان کے ایم پی او ایس (موبائل پوائنٹ آف سیلز) کا استعمال کر سکے۔[7]
- پے ورلڈ نے غیر بینک کاری کمپنیوں کے ساتھ مشارکت کی تاکہ خورد اور چھوٹے خوردہ فروشوں کو قرض فراہم کیا جا سکے۔[8][9]
- مئی 2018ء میں پے ورلڈ نے ہیپی لونز کے ساتھ مشارکت کی تاکہ بینکوں کی پہنچ سے دور کے خورد کاروباریوں سے مالیاتی وابستگی بہتر بنائی جا سکے۔[10][11]
- جون 2018ء میں پے ورلڈ نے ریلائینس میچوئیل فنڈ کے ساتھ مشارکت کی تاکہ بھارت میں میچوئیل فنڈ کی خدمات کو فراہم کیا جا سکے۔[12][13]
پے ورلڈ منی
ترمیم- پے ورلڈ منی ایک موبائل والیٹ ہے جسے ریزرو بینک آف انڈیا نے منظوری دی ہے۔ پے ورلڈ کا دعوٰی ہے کہ 2017ء میں اس کے 10 ملین صارفین تھے۔[14] اس والیٹ کے ذریعے 3.8 ملین معاملتیں انجام پا چکی ہیں جب کہ 2016-2017 میں کل معاملتوں کی مالیت $130 ملین تھی۔
- پے ورلڈ جی ایس ٹی سُویدھا کے فراہم کنندے کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ بھارت کے دیگر 33 جی ایس ٹی فراہم کنندوں میں ٹاٹا کنسلٹنسی سروسیز، ارنیسٹ، ڈیلائٹ، ماسٹیک اور کئی اور ادارے شامل ہیں۔[15]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Payworld mPOS - A boon for small merchants"۔ Business Standard India۔ 23 November 2016
- ↑ Pratik Bhakta (1 June 2016)۔ "Payworld launches Payworld Bazaar for assisted ecommerce"۔ دی اکنامک ٹائمز
- ↑ "Rebooting Bharat: Why the challenge to take digital payment to rural India is as huge as the opportunity"۔ دی اکنامک ٹائمز (بزبان انگریزی)۔ 30 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مارچ 2019
- ↑ "Payworld expects to cross Rs 7,000 cr revenue by 2018-19 - Times of India"۔ دی ٹائمز آف انڈیا
- ↑ Press Trust of India (5 February 2017)۔ "Payworld expects to cross Rs 7,000 cr revenue by 2018-19"۔ Business Standard India
- ↑ "Payworld plans retail expansion to reach non-tech savvy customers"۔ نزنس لائن (بزبان انگریزی)
- ↑ "Payworld mPOS - A boon for small merchants"۔ Yahoo News (بزبان انگریزی)
- ↑ "Payworld aims to disburse Rs 250 cr loan in next 1 year"۔ زی بزنس (بزبان انگریزی)۔ 30 اکتوبر 2017
- ↑ "Fintech firm Payworld focuses on insurance, loans for growth"۔ مینٹ۔ 13 اگست 2017
- ↑ "Happy Loans partners with PayWorld India"۔ Aninews (بزبان انگریزی)
- ↑ "Happy Loans partners with PayWorld India"۔ Business Standard India۔ 8 مئی 2018
- ↑ "Payworld, Reliance MF to take mutual funds rural - Times of India"۔ The Times of India
- ↑ "Payworld, Reliance MF tie up for mutual fund solutions"۔ Business Standard India۔ 21 جون 2018
- ↑ "Soon, your e-wallet will help you get loan too - ET Telecom"۔ ETTelecom.com (بزبان انگریزی)۔ 18 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مارچ 2019
- ↑ "Payworld shortlists as one of the GST Suvidha Provider"۔ بزنس اسٹینڈرڈ India۔ 16 دسمبر 2016