چنڈیا
چنڈیا (انگریزی: Chindia) ایک امیختہ ہے جسے چین اور بھارت تعلقات کو اگر ایک لفظ کا نام دیا جائے تو چنڈیا کا لفظ بہت مناسب ہے اور عوام میں یہی لفظ رائج ہے۔ اس لفظ کے موجد بھارتی پارلیمان کے رکن جے رام رمیش ہیں۔ چین اور بھارت کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں اور دونوں دنیا کی تیز ترقی پزیر معاشیا ت میں شمار ہوتی ہیں۔دونوں کی آبادی ایک تہائی عالمی آبادی کے برابر ہے۔ بریک-برازیل، روس، بھارت اور چین کی ایک رپورٹ میں دونوں ممالک کو اگلے 50 برسوں میں سب سے پرامید ملک مانا گیا ہے۔
چندیا Chindia |
---|
|
تعلقات
ترمیمعہد قدیم سے ہی دونوں ملکوں کے درمیان میں ثقافتی اور معاشیاتی رشتے رہے ہیں۔ شاہراہ ریشم نہ صرف ایک تجارتی راستہ تھا بلکہ مشرقی ایشیا میں بدھ مت کے پھیلنے کا اہم ذریعہ بھی بنا۔ 19ویں صدی میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ افیون کی تجارت سے پہلی افیونی جنگ اور دوسری افیونی جنگ کا آغاز ہوا۔ دوسری جنگ عظیم میں بھارت اور چین دونوں نے مل کر سلطنت جاپان کے زور کو توڑنے اور اس کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عبوری دور میں دونوں ملکوں کے تعلقات سرحدی تنازع کی نذر ہو گئے اور اب تک تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں؛ چین بھارت جنگ، 1967ء میں چولا واقعہ اور 1987ء چین بھارت کشمکش۔ 2017ء میں دونوں ممالک چین بھوٹان سرحد پر ڈوکلام پلاٹو کو لے کر آمے سامنے ہوئے۔ البتہ 1980ء کی دہائی کے بعد دونوں ملکوں نے اپنے اقتصادی تعلقات کو استوار کیے ہیں دونوں ملکوں کی معاشی ترقی قابل رشک ہے۔چین کو صنعت اور بنیادی ڈھانچہ میں برتری حاصل ہے وہیں بھارت سروس اور اطلاعاتی طرزیات میں چین سے آگے ہے۔دونوں ہی ممالک ترقی پزیر ہیں اور دونوں کو ہی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ جہاں چین کمپیوٹر ہارڈویئر میں ماہر ہے وہیں بھارت سافٹ ویئر بہت آگے ہے۔ چین فزیکل مارکیٹ میں طاقتور ہے جبکہ بھارت معاشی بازار میں طاقتور ہے۔ دونوں ممالک کے تاریخی حقائق بھی میل کھاتے ہیں۔ بدھ مت بھارت میں شروع ہوا مگر چین کا سب سے بڑا مذہب بنا۔ ایسے ہی برطانوی اور یورپی تجارت شاہراہ ریشم سے چین اور بھارت کے درمیان میں خوب پھلی پھولی ۔
تنازعات
ترمیمچین اور بھارت ایک دوسرے کے پروسی ہونے کے باوجود آپس میں جغرافیائی سیاسیات، ثقافت، معیشت، لسانیات، سیاست اور تہذیب و ثقافت میں بڑا اختلاف ہے۔ 1962ء میں چین بھارت جنگ بھی ہوئی۔سلسلہ کوہ ہمالیہ دونوں ملکوں سے درمیان میں سرحد کی حیثیت رکھتا ہے۔ دونوں ملکوں کی تہذیب کی اصل سندھ و گنگ کا میدان اور مرکزی چینی میدان ہے۔ موقع بموقع دونوں کے مابین نوک جھونک چلتی رہتی ہے اور ساتھ ہی رشتے بھی مضبوط ہوتے ہیں۔ اب بھی دونوں کے درمیان میں روزانہ پانچ پروازیں ہیں۔[1]