محسن مگھیانہ
ڈاکٹر محسن مگھیانہ پیدائش(1 جنوری 1956ء) ایک پاکستانی طبیب، مصنف، کالم نگار اور مزاح نگار ہیں۔ ان کی اصل وجہ شہرت ان کی سنجیدہ و مزاحیہ نثر ہے۔
پیدائش جھنگ، پاکستان میں ہوئی اور نیاز علی احمد خان مگھیانہ نام رکھا گیا۔ ہائی اسکول میں تعلیم کے دوران نیاز علی نے خود سے شاعری کا آغاز کیا تو محسن تخلص کیا۔ وہ شاعر تو نہ بن سکے لیکن اسکول میں اپنی تحاریر میں محسن ہی کو قلمی نام کے طور پر استعمال کیا۔ کالج میں داخلہ سے پہلے اپنا نام تبدیل کرکے نیاز علی محسن مگھیانہ رکھ لیا۔ تاہم ان کی تصانیف میں ان کا نام ڈاکٹر محسن مگھیانہ ہی لکھا جاتا ہے۔
ذاتی زندگی
ترمیممحسن مگھیانہ درمیانے طبقے کے ایک کسان گھر میں 1956ء میں سال کے پہلے روز پیدا ہوئے۔ وہ مہر شیر محمد کا وہ پہلا بچہ تھا جو سن بلوغت کو پہنچ سکا۔ اپنی خود نوشت کے پہلے صفحہ پر تحریر کرتے ہیں کہ ان سے بڑی ایک بہن تھی جو اپنی پیدائش کے چند دن بعد انتقال کر گئی۔ محسن مگھیانہ نے فیصل آباد میڈیکل کالج سے 1981ء[1] میں طب کی سند حاصل کی۔ تب سے اب تک پنجاب بھر میں مختلف طبی اداروں اور ہسپتالوں میں بحیثیت طبیب کام کر چکے ہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکا میں فارن میڈیکل گریجویٹ ایگزیمینیشن ان میڈیکل سائنسز (Foreign Medical Graduate Examination in Medical Sciences) نامی امتحان پاس کرنے کی بھی ناکام کوشش کر چکے ہیں۔ انھوں نے متعدد ناکام کوششوں کے بعد 1988ء میں سرجری میں ماسٹرز کی سند حاصل کی۔ آج کل وقت جھنگ میں مگھیانہ میڈیکیئر کے نام سے ایک طبی ادارہ چلا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈی۔ ایچ کیو ہسپتال جھنگ میں بھی بحیثیت سرجن کام کر رہے ہیں۔
نثری کام
ترمیمان کی اردو ادب کے دھارے میں داخل ہونے کی پہلی کوشش 1994ء میں "انوکھا لاڈلا" کے نام سے ایک مزاحیہ خود نوشت کی صورت میں آئی۔ چونکہ اس وقت وہ اردو کے ادبی حلقوں میں قریباً گمنام تھے اس لیے انھوں نے اپنی کتاب کے مختلف اقتباسات کچھ مشہور اور کچھ قدرے مشہور شخصیات کو ارسال کیں اور ان سے اپنے تجزیات لکھنے کی درخواست کی۔ ان شخصیات میں بیشتر اردو اور پنجابی کے مصنفین تھے جبکہ ایک معروف مگر غیر ادبی شخصیت پاکستان کے سابق صدر غلام اسحاق خان تھے۔ محسن مگھیانہ نے اپنی کتاب میں اعتراف کیا ہے کہ کچھ شخصیات نے اپنے تجزیات تحریر کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن یہ نہیں بتایا کہ ان کی تعداد کتنی تھی۔ انھوں نے تمام تجزیات کو، جو کتاب کے 418 میں سے 61 صفحات (قریباً 14٪) پر مشتمل ہیں، اپنی کتاب میں شامل کیا ہے، جو ایک نووارد مصنف کے لیے بھی کافی عجیب ہے۔ اب تک انوکھا لاڈلا کے تین ایڈیشن، 1994ء، 1997ء اور 2003ء میں، شائع ہو چکے ہیں۔
محسن مگھیانہ پاکستان کے ان چند مصنفین میں سے ہیں جنھوں نے پہلے سے غیر معروف ہونے کے باوجود خودنوشت تحریر کر کے شہرت حاصل کی۔ اس کی دیگر امثال میں قدرت اللہ شہاب اور کرنل محمد خان شامل ہیں، تاہم مگھیانہ کو وہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی جو اول الذکر دو مصنفین کو حاصل ہوئی۔
ان کے دیگر ادبی کام کی تفصیل درج ذیل ہے:
عنوان | صنف | زبان | شرکت | ایڈیشن |
---|---|---|---|---|
بھمبھیری | داستان | روسی کہانیوں کا لاہندی پنجابی ترجمہ | معاون مترجم | ایک |
چھیڑ کانی | مزاح | اردو | مصنف | ایک |
دیسی ان ولایت | مزاحیہ سفرنامہ | اردو | مصنف | دو (1997ء اور 2002ء) |
مسئلہ ہی کوئی نہیں | مزاحیہ کالموں کا مجموعہ | اردو | مصنف | ایک |
اٹھکیلیاں | مزاح | اردو | مصنف | ایک |
انیندرے | داستان | لاہندی پنجابی کہانیاں | مصنف | ایک |
چنتا | یاداشتیں | پنجابی | مصنف | ایک |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ مگھیانہ، ڈاکٹر محسن [2003]۔ انوکھا لاڈلا۔