ڈبلیو ڈبلیو ای میں خواتین
ڈبلیو ڈبلیو ای میں خواتین (انگریزی: Women in WWE) گذشتہ کچھ سالوں سے جاری خواتین انقلابی شمولیتوں کی بدولت سرخیاں اور تاریخ رقم کرتی رہی ہیں ، لیکن ان خواتین کے کیریئر کو جنھیں ڈیواس کہا جاتا تھا ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا تھا۔ ایک وقت تھا جب خواتین ڈبلیو ڈبلیو ای کی دنیا کے مرد شرکاء کے لیے آنکھوں کی تسکین کے طور پر استعمال ہوتی تھیں اور اکثر اوقات کم سے کم لباس میں ملبوس ہوتی تھیں۔ یہ تب تک جاری رہا جب تک خواتین بڑی تعداد میں ریسلنگ دیکھنا شروع نہیں کرتی تھیں اور ڈبلیو ڈبلیو ای کو احساس ہوتا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ خواتین کو کچھ اعتبار حاصل ہو۔ اس کی وجہ سے سابق کے مقابلے اس پہلوانی کے مقابلے میں خواتین کے لباس میں سدھار کیا گیا اور خواتین کے مقابلوں میں مردوں کی طرح کی سنجیدگی لانے کی کوشش کی گئی ہے۔[1] ڈبلیو ڈبلیو ای کے جدید شرکاء میں کئی ممالک کے لوگ شامل ہیں، ان میں بھارت، جرمنی، سعودی عرب اور ریاستہائے متحدہ امریکا کے علاوہ کئی ممالک کے لوگ شامل رہے ہیں، جن کی صفوں میں خواتین بھی ہیں۔
عرب خواتین کی شمولیت
ترمیمدوبئی سے تعلق رکھنے والی شادیہ بسیسو نے ڈبلیو ڈبلیو ای کے ساتھ ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں اور وہ ڈبلیو ڈبلیو ای میں شامل ہونے والی پہلی عرب خاتون پہلوان بنی۔ شادیہ بسیسو کا دوبئی میں 2019ء میں منعقدہ آزمائشی مقابلوں کے بعد چالیس مردوں اور عورتوں میں سے انتخاب کیا گیا تھا۔وہ اردن میں پیدا ہوئی تھیں اور اب دوبئی میں مقیم ہیں۔انھوں نے پہلے برازیلی فن سپاہ گری جیو جتسو کی تربیت حاصل کی تھی اور اس تربیت نے انھیں اس مقام تک پہنچانے میں خاص مدد ملی تھی۔[2]
اسی سال سعودی عرب کی تاریخ میں خواتین کے لیے اولین ڈبلیو ڈبلیو ای کا پہلا مقابلہ ہوا تھا اور ایک سلسلہ چلا، جس میں دیگر ممالک کی خواتین کے ساتھ ملکی عرب خواتین نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ حکومت کا یہ فیصلہ، ملک میں انٹرٹینمنٹ پر لگی پابندیوں میں نرمی برتنے کی طرف ایک نیا قدم تصور کیا گیا۔اس پہلے مقابلے کا انعقاد ریاض کے شاہ فہد انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ہوا جس میں اڑسٹھ ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔[3]