ڈوپلر ایفکٹ
کسی موج کے منبع (Source) اور مُشاہد (Observer) کے درمیان اضافی حرکت کی وجہ سے موج کے تعدد (فریکوئینسی) یا طول موج میں ظاہری تبدیلی ڈوپلر ایفکٹ (انگریزی: Doppler effect) کہلاتی ہے۔
اسے آسٹریا کے ماہر طبیعیات دان کرسچین اندریاس ڈوپلر سے منسوب کیا جاتا ہے۔ جس نے سن 1842 عیسوی میں سب سے پہلے اس مظہر کو بیان کیا۔ یہ آواز کی لہروں میں بھی ہوتا ہے اور روشنی کی لہروں میں بھی۔ جب یہ روشنی کی لہروں میں ہوتا ہے تو اسے سرخ ہٹاو (red shift ) یا نیلا ہٹاو (blue shift) کہتے ہیں۔ زیر ایٹمی ذرات بھی اس مظہر کے حامل ہوتے ہیں۔
ڈوپلر کا اثر کائناتی اجسام کی رفتار کی پیمائش کا طریقہ ہے۔ چار سو نوری سال سے زیادہ کے فاصلے کو ماپنے کے لیے ڈوپلر اثر کے طریقہ کار کو استعمال کیا جاتا ہے۔ سورج کی روشنی جب منشور (تکون شیشہ) سے گزرتی ہیں تو سات رنگوں میں بٹ جاتی ہیں ان سات رنگوں کی پٹی کو روشنی کا طیف (Light Spectrum) کہتے ہیں۔ جس ستارے کی رفتار معلوم کرنی ہو اس کی روشنی کا طیف ناپا جاتا ہے۔
اس طیف میں ریڈ شفٹ اور بلیو شفٹ موجود ہوتا ہے جو روشنی کی اصل فریکوئینسی سے ہٹاو کی شدت بیان کر دیتا ہے۔ اس اصل فریکوئینسی اور بظاہر دوربین میں نظر آنے والی فریکوئینسی کے مابین موازنہ کر کے ستارے اور زمین کے درمیان کی باہمی رفتار معلوم کر لی جاتی ہے۔ ڈوپلر اثر کائنات کی چابی ہے اور جس شخص نے اسے دریافت کیا وہ مڈل پاس تھا اور خچروں کا مالک تھا۔