ڈیلی موشن
ڈیلی موشن ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ ہے جہاں پر صارفین اپنی بنائی ہوئی ویڈیوز دوسروں کے ساتھ شئیر کر سکتے ہیں۔ یہ ویب سائٹ مشہور زمانہ یوٹیوب کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بنائی گئی۔ اس کا آغاز 2006 میں ہوا۔ اس کی ترویج میں خود فرانسیسی حکومت نے حصہ ڈالا تھا اور آج یہ مقبولیت میں یوٹیوب کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ اس وقت اس ویب سائٹ کو دیکھنے والوں کی تعدار 3 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔
![]() موزیلا فائرفاکس میں ڈیلی موشن کا ہوم صفحہ | |
نجی | |
قیام | 15 مارچ 2005 |
صدر دفتر | پیرس، فرانس |
مالک | ڈیلی موشن (51%), فرانس ٹیلی کام (49%) |
ملازمین کی تعداد | 165 (نومبر 2012) |
ویب سائٹ | www |
کامیابی ترميم
ڈیلی موشن کی کامیابی میں بڑاحصہ یوٹیوب پر لگنے والی حکومتی پابندیاں ہیں۔ سب سے بڑی اور سب سے زیادہ دیکھے جانی والی ویڈیو شئیرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کو اکثر ممالک میں حکومتی عتاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کا فائدہ دوسری ویڈیوشئیرنگ ویب سائٹس کو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر گستاخانہ مواد کی وجہ سے حکومت پاکستان نے 3 سال سے یوٹیوب پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کی بدولت آج ڈیلی موشن پاکستان کے اندر یوٹیوب سے زیادہ مقبول ہے۔
پاکستانی انٹرنٹ فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی پی ٹی سی ایل نے ڈیلی موشن سے معاہدہ کر رکھاہے جس کی وجہ سے ویب سائٹ کا پاکستانی ہوم پیج شامل کیا گیا۔
پابندیاں و تنازعات ترميم
بھارت میں اسے دو بار بند (بلاک) کیا، پہلی بار 2012 میں،[2] غیر قانونی مواد (حقوق نسخہ کی پامالی پر مبنی) کو بنیاد بنایا، لیکن بعد میں مدراس عدالت نے صرف مخصوص ویڈیو جو غیر قانونی ہوں، انہیں بلاک کرنے کا حکم دیا اور ویب سائٹ سے پابندی اٹھا دی۔ دوسری بار 2014 میں، دوسری بار بھارتی حکومت نے ویب سائٹ پر پابندی داعش کے پرویپگنڈا کے الزام میں لگائی تھی، جسے 31 دسمبر 2014 کو ختم کر دیا،[3][3] تاجکستان نے بھی 2011 میں پابندی عائد کی تھی۔[4]
مزید دیکھیے ترميم
حوالہ جات ترميم
- ↑ "Dailymotion.com Site Info". الیکسا انٹرنیٹ. 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2012.
- ↑ TNN May 18, 2012, 03.55AM IST (2012-05-18). "Video sharing sites blocked on court order - Times Of India". Articles. The Times of India. The Times of India. 20 مئی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 07 ستمبر 2012.
- ^ ا ب Vimeo, DailyMotion, Pastebin Among Sites Blocked In India For 'Anti-India' Content From ISIS
- ↑ "Сокращенное решение Сарыаркинского районного суда города Астаны от 8 августа 2011 года № 2-4780/2011". zakon.kz. 2011-08-11. 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2012.