نوآبادی یا کالونی (colony) سے مراد ایسا علاقہ یا ملک ہوتا ہے جہاں غیر ملکیوں کی حکومت ہو۔ یہ غیر ملکی اس نوآبادی کی دولت مختلف طریقوں سے لوٹ کر اپنے ملک میں منتقل کرتے ہیں جس سے نوآبادی میں غربت بڑھتی چلی جاتی ہے جبکہ نوآبادی پر قبضہ کرنے والے ملک میں بڑی خوش حالی آ جاتی ہے۔ نوآبادی پر قبضہ کرنے والے ملک کو استعماری ملک (imperial power) کہا جاتا ہے۔

نیا نوآبادیاتی نظام ترمیم

دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا میں سب سے بڑی یہ تبدیلی آئی کہ دھاتی کرنسی کی جگہ کاغذی کرنسی استعمال ہونے لگی۔ چونکہ کرنسی انسان کو کنٹرول کرتی ہے اس لیے کاغذی کرنسی کو کنٹرول کرنے والے عالمی بینکرز دنیا بھر کے لوگوں کو کنٹرول کرنے کے قابل ہو گئے۔ جغرافیائی سرحدیں اور مقامی حکومتیں اب بے معنی ہو کر رہ گئے اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک ملٹی نیشنل کمپنیوں کی صورت میں دنیا کے نئے حکمران بن کر ابھرے۔

  • "ہم اپنی عالمی سیاسی طاقت زمین پر زبردستی قبضہ کر کے نہیں بڑھاتے۔ ہم اپنی طاقت بڑھانے کے لیے معاہدے کرتے ہیں، اتحاد بناتے ہیں، نگرانی کے نظام، تجارت اورکارپوریشن کے معاہدے کرتے ہیں، خفیہ معاہدے طے پاتے ہیں اور اہم ترین جگہ پر دہشت گردی سے نمٹنے کے بہانے قبضہ کرتے ہیں۔ مہذب لوگوں کی طرح۔"
"We don’t expand our geopolitical power by blatant land grabs, we expand it with treaties, alliances, intelligence/surveillance deals, trade agreements, corporate contracts, secret pacts, and occupations of key strategic locations under the pretense of fighting terrorism. Like civilized people."[1]
  • کاغذی سرمائے کی ایکسپورٹ نئے نوآبادی نظام کا بنیادی ہتھیار ہے۔[2]
The export of capital is a primary economic tool utilized by neocolonialism.

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم