کمپیوٹر تعلیم (انگریزی: Computer literacy)، جسے کمپیوٹر خواندگی بھی کہا جاتا ہے، وہ صلاحیت اور معلومات کا مجموعہ ہے جس سے کہ کمپیوٹر اور اس سے متعلقہ ٹیکنالوجی کو اثر دار انداز میں بہ روئے کار لایا جاتا ہے۔ اس میں ہنر کی سطح ابتدائی سطح سے لے کر کمپیوٹر پروگرامنگ اور اعلٰی سطحی مسائل کی یکسوئی تک ہو سکتی ہے۔ کمپیوٹر تعلیم اس سہولت بخش سطح کا بھی نام ہے جس میں کوئی شخص کمپیوٹر اور اس کے متعلقات کا استعمال کر سکتا ہے۔ کمپیوٹر تعلیم کمپیوٹر پروگرامنگ سے اس طرح الگ ہے کہ ثانی الذکر کمپیوٹر پروگراموں کی تیاری اور ان کی کوڈ نویسی پر مرکوز ہے نہ کہ کمپیوٹر شناسائی اور اس کے استعمال کے ہنر پر۔[1] دنیا کے کئی ممالک جن میں مملکت متحدہ اور ریاستہائے متحدہ امریکا شامل ہیں، ایسی کئی پہل اٹھا چکے ہیں جن کا مقصد قومی کمپیوٹر تعلیم کی شرحوں کو بہتر بنانا ہے۔ تغیر پزیر حالات میں ہر شعبہ تلعیم کی فراہمی کا یہ ایک بہترین ذریعہ بن چکا ہے، بہت سی ایسی معلومات جو ذہن میں ایک عرصہ تک نہیں رہ سکتیں یا ان سب کا ذخیرہ کرنا اور بر وقت مستحضر کرنا مشکل ہے[2]، کمپوٹر کی مدد سے ان کو محفوظ کیا جا سکتا ہے ،اور بروقت مستحضر کیا جا سکتا ہے ، اس وجہ اور سہولت سی آن لائن سہولتوں اور معلومات تک رسائی کے مواقع کے پیش نظر کمپیوٹر تعلیم کو جدید دور میں ناگزیر تصور کیا گیا ہے۔ جسمانی طور پر صحیح الاعضا لوگوں کے علاوہ کمپیوٹر کا استعمال بہرے، گونگے اور اندھے لوگوں کی تعلیم اور ان تک معلومات کی رسائی کے لیے کیا جا رہا ہے۔[3] بیرونی ممالک میں تعلیم اور روز گار کے اہم ذرائع میں خاص پر طور کمپیوٹر سے شناسائی اور کمپیوٹر سائنس میں مہارت ہے۔[4]

بھارت میں ایک زیر دوران کمپیوٹر تعلیمی پروگرام

دنیا کے کئی ممالک کی کئی درس گاہوں میں کثرت سے کمپیوٹر کا استعمال ہو رہا ہے۔ 2016ء کی رپورٹ کے مطابق اسکولوں میں کمپیوٹر کثرت سے استعمال کرنے والے ممالک میں سر فہرست آسٹریلیا ہے جہاں اوسطاً بچے کلاس میں 58 منٹ کمپیوٹر پر گزارتے ہیں اسی طرح دیگر ممالک میں ڈنمارک میں 45 منٹ، یونان میں 42 منٹ، سویڈن میں 38 منٹ اور اسپین میں یہ میعاد 35 منٹ ہے۔ کمپیوٹر کا کم استعمال کرنے والے ممالک میں جنوبی کوریا میں اوسطاً 9 منٹ، ہانگ کانگ میں 11منٹ، شنگھائی (چین) میں دس منٹ، پولینڈ اور جاپان میں 13 منٹ بچے کمرہ جماعت میں کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہیں۔نتائج کے مطابق ٹیکنالوجی نے براہ راست طالب علموں کے سیکھنے کو بہتر نہیں کیا تھا جب کہ رپورٹ سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے طلبہ کے درمیان سماجی و اقتصادی تقسیم کو کم نہیں کیا جا سکتا[5] حالاں کہ کمپیوٹر تعلیم کے فلسفیانہ مقاصد میں وہ ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Catherine D. Tobin (February 1983)۔ "Developing Computer Literacy"۔ The Arithmetic Teacher۔ 30 (6): 22–23, 60۔ JSTOR 41190615۔ doi:10.5951/AT.30.6.0022 
  2. کمپیوٹر کی تعلیم
  3. "اورنگ آباد: گونگے، بہرے نوجوان کی کمپیوٹر انجینئری میں نمایاں کامیابی"۔ 03 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مئی 2021 
  4. "امریکا میں حصول تعلیم کی دو وجہیں: کمپیوٹر سائنس اورپکوان!"۔ 03 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مئی 2021 
  5. کمپیوٹر سے بچوں کی تعلیمی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی