کڑچی(کوڈچی) بھارت کی ریاست کرناٹک ضلع بلگام کی ایک پنچایتی رہائشی علاقہ ہے۔ کڑچی ،دریائے کرشنا کے کنارے پر بسی سرسبز و شاداب مسلم اکثریتی بستی ہے، جو ضلع بلگام کے رائباغ تعلقہ کا ایک قدیم پنچایت قصبہ ہے۔ دریائے کرشنا کی وجہ سے اس کی زرخیز زمینوں سے اُگنے والی ہر ی بھری فصلیں، اِس بستی کے حسن میں اِضافہ کرتی ہیں۔ یہاں کے عوام کا پیشہ کاشتکاری ہے اور زیادہ تر گنّے کی فصلیں مقبول ہیں۔ اُگار شوگر فیکٹری اِس علاقے کی ایک قدیم فیکٹری ہے جو ندی پار صرف 4 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اِس کے لیے گنے کی سربراہی زیادہ تر کڑچی ہی سے ہوتی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ رائباغ رقبہ اور آبادی کے لحاظ سے مسلم اکثریت والے گاﺅں کڑچی سے بھی چھوٹا ہونے کے باوجود تعلقہ قرار دیا گیا اور کڑچی کو ایک گاﺅں ہی سمجھا گیا۔ سیاسی مصلحتیں سیاسی لوگ ہی خوب سمجھ سکتے ہیں۔ آبادی تقریباً پونے دو لاکھ ہے۔


Kudachi
قصبہ
ملک بھارت
ریاستکرناٹک
ضلعبلگام
رقبہ
 • کل4 کلومیٹر2 (2 میل مربع)
بلندی536 میل (1,759 فٹ)
آبادی (2011)
 • کل44,518
 • کثافت4,963/کلومیٹر2 (12,850/میل مربع)
زبانیں
 • دفتریکنڑا
منطقۂ وقتبھارتی معیاری وقت (UTC+5:30)
ڈاک اشاریہ رمز591 311
ٹیلی فون کوڈ08331

جغرافیہ ترمیم

یہ شہر بلگام سے 501 کلومیٹر کے فاصلے پر شمالی کرناٹک میں مہاراشٹرا کی سرحد پر ہے۔ مہاراشٹرا کے ایک مشہور ریلوے مرکز میرج سے بھی کڑچی پہنچا جا سکتا ہے، جو 73 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ریلوے لائن یا سڑک کے ذریعہ ہندوستان کے کسی بھی مقام سے کڑچی پہنچنا آسان ہے۔

تاریخ ترمیم

کوڈچی عام طور پر صوفیائے کرام کا مرکز مانا جاتا ہے۔ ماضی میں اِس گاﺅں کو صوفیائے کرام نے اپنی موجودگی سے نوازا۔ حضرت شیخ سراج الدین جنیدی ؒ کے نام پر، جنہیں کڑچی کی سرزمین 1370ء میں انعام کے طور پر دی گئی تھی، سالانہ عرس ”گڈّا“ کے نام سے ایک ہفتے کے لیے منایا جاتا ہے۔ حضرت مانصاحبہ اشرفِ دوجہاں رحمة اللہ علیہا بلخ افغانستان سے تشریف لائیں اور یہیں قیام پزیر ہوئیں۔ یہاں حضرت مانصاحبہ کی درگاہ سیاحوں کی ایک اہم منزل رہی ہے۔ دیگر نمایاں صوفیا جنھوں نے کڑچی کو اپنی موجودگی سے نوازا، میں حضرت محبوب سبحانی ؒ(غوث پاک)، حضرت شیخ مخدوم جنید بغدادی ؒ، حضرت شیخ لاڈلے مشائخ ؒ، حضرت پیر برہان الدینؒ، شامل ہیں۔ بیگن اور گناّ یہاں کی خاص فصلیں ہیں۔ یہ ایک پر امن شہر رہا ہے اور فرقہ وارانہ فسادات کی اس کی کوئی تاریخ نہیں۔

بنیادی ڈانچے ترمیم

حالیہ دنوں میں کڑچی میں ٹکنالوجی کے میدان میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ تقریباً تمام ٹیلیکام آپریٹروں نے یہاں اپنی موجودگی درج کرائی ہے، جن میں اسپائس، ایر ٹیل، ٹاٹا، ریلائنس، ووڈا فون اور بی ایس این یل شامل ہیں۔ کرناٹکا الکٹریسٹی بورڈ پاور سپلائی سنٹر بھی یہاں قائم کیا گیا ہے جہاں سے نہ صرف کڑچی بلکہ اطراف و اکناف کے اہم شہروں کو بھی یہاں سے الکٹریسٹی کی سر براہی کی جاتی ہے جن میں رائباغ، چنچلی، اتھنی شامل ہیں اور اس طرح یہ اسٹیشن ہبلی کے بعد دوسرا سب سے بڑا مرکز قرار پاتا ہے۔ 26 مسجدیں، آبائی عمارتیں اور خوبصورت زرخیز زمینیں، اِس جادوئی شہر کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتی ہیں۔ (بشکریہ: جناب ہمایون نیاز احمد پیرزادے، جن کی کڑچی پر دستاویزی فلم سے، جو انٹرنیٹ یوٹیوب پر کڑچی کے نام سے موجود ہے، یہ معلومات ماخوذ ہیں اور جسے اُن کی فوٹو گرافی، ایڈیٹنگ اورکامنٹری سے سجایا گیا ۔)

آبادیات ترمیم

2011ء کے مردم شماری کے مطابق کوڈاچی کی آبادی 44,518 ہے۔ اس میں %52 مرد ہے اور %48 عورت ہے۔ یہاں کی شرح خواندگی 68 فیصد ہے جو قومی اوسط شرح %74.9 سے نیچے ہے۔ اس میں مردوں کی شرح 60 فیصد اور عورتوں کی 46 فیصد ہے۔ آبادی کا 16 فیصد حصہ 6 سال کی عمر سے نیچے والوں کا ہے۔ اہم ذریعہ معاش زراعت ہے، خصوصاً گنے کی کاشت ہے۔

The dargahs include the famous Junnedi Silsila's 'Waqat Maghdoom Khondmir Saheb's' Dargah (in Bazaran - that is the market place in native Dakani Urdu) and the other famous Dargah of 'Ma Saheb Bi' on the banks of River Krishna that runs parallel to this historic village. 'Gada' a forest place 3–4 km from Kudachi railway station, on the banks of river Krishna, has the 'Chilla' (a revered spiritual place like dargah) of Mohammad Sheikh Sirajuddin Junnedi, a very highly respected Sufi saint of Junnedi Silsila, in India, and especially in deccan India, who happen to enthrone the great Bahemani King 'Hasan Gangu' of Deccan. Mohammad Sheikh Sirajuddin Junnedi's tomb is situated in Gulbarga city. In fact the village Kudchi was given to the great Sufi saint as a mark of respect and the original inhabitants of this village are all descendants of the said Sufi saint.

حوالہ جات ترمیم

2. http://al-aqeedah.com/index.php?option=com_content&view=article&id=51:islam-and-shirk-are-opposites&catid=34:articles&Itemid=53 Islam and shirk are opposites