گائیکواڑ
گائیکواڑ ((مراٹھی: गायकवाड)) ہندو مرہٹوں کا ایک قبیلہ ہے۔[1] اس قبیلہ سے تعلق رکھنے والے شاہی خاندان نے مغربی ہندوستان کی نوابی ریاست بڑودا پر اٹھارویں صدی کے اوائل سے 1947ء تک حکمرانی کی۔[2] ریاست بڑودا کے سربراہ یا حاکم کو مہاراجا گائیکواڑ کہا جاتا تھا۔ ریاست بڑودا کا صدر مقام بڑودا شہر تھا جو آج کل بھارتی صوبہ گجرات میں واقع ہے۔ برطانوی راج میں ریاست کے انگریزوں سے تعلقات کا انتظام بڑودا ریزیڈنسی کے ذمہ تھا۔ ریاست بڑودا کا برطانوی ہند کی وسیع ترین اور مالدار ترین نوابی ریاستوں میں شمار ہوتا تھا۔ ریاست کے ذرائع آمدنی میں روئی کی نفع بخش تجارت نیز چاول، گیہوں اور شکر کی تیاری خصوصی اہمیت کے حامل تھے۔[3]
گائیکواڑ خاندان गायकवाड साम्राज्य | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
1721–1947 | |||||||
Flag | |||||||
Baroda state in 1909 | |||||||
تاریخ | |||||||
تاریخ | |||||||
• | 1721 | ||||||
• | 1947 | ||||||
|
ابتدائی تاریخ
ترمیمبڑودا میں گائیکواڑ سلطنت کی ابتدا اس وقت ہوئی جب مرہٹہ سالار پیلاجی راؤ گائیکواڑ نے سنہ 1721 میں اس شہر کو مغلیہ سلطنت سے حاصل کیا۔ بعد ازاں اس وقت کے مرہٹہ سلطنت کے اصل حکمران پیشوا باجی راؤ اول نے گائیکواڑوں کو یہ شہر بطور جاگیر بخش دیا۔
ابتدائی برسوں میں گائیکواڑ دابھاڑے پریوار کے ماتحت تھے۔ اس زمانے میں گجرات میں دابھاڑے خاندان کی طوطی بولتی تھی، وہ گجرات کے مرہٹہ سردار اور سیناپتی (سپہ سالار) کہلاتے تھے۔ جب پیشوا بالاجی باجی راؤ کے خلاف تارابائی نے بغاوت کی تو اومابائی دابھاڑے ان کے ساتھ ساتھ تھیں، نیز اس بغاوت میں دابھاڑے فوج کی زمام قیادت پیلاجی کے فرزند داماجی راؤ نے سنبھالی تھی۔
اس بغاوت میں داماجی کو شکست ہوئی اور پیشوا نے اسے قید کر لیا جہاں وہ مئی 1751ء سے مارچ 1752ء تک رہے۔ سنہ 1752ء میں انھیں اس شرط پر رہائی ملی کہ وہ دابھاڑوں کو چھوڑ کر پیشوا کی بالادستی تسلیم کر لیں اور یوں داماجی کو گجرات کا مرہٹہ سردار مقرر کر دیا گیا۔ بعد ازاں گجرات سے مغلیہ اقتدار کے خاتمے کے لیے پیشوا نے ان کی مدد بھی کی۔[4]
پانی پت کی تیسری جنگ (1761ء) میں بھی داماجی سداشیو راؤ، وشواس راؤ اور ملہار راؤ ہولکر کے ساتھ شریک رہے۔ پانی پت میں مرہٹوں کی شکست فاش کے بعد پیشواؤں کی مرکزی کمان خاصی کمزور ہو گئی۔ نتیجتاً گائیکواڑوں نے دوسرے طاقت ور مرہٹہ قبائل کے نقش قدم پر مرہٹہ سلطنت سے علاحدہ ہو کر اپنی خود مختاری کا اعلان کر دیا، تاہم وہ پیشواؤں کے اقتدار اور ستارا کے بھونسلے چھترپتیوں کی بالادستی کے برائے نام قائل رہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Gandhinagar: Building National Identity in Postcolonial India
- ↑ Hein Streefkerk (1985)۔ Industrial Transition in Rural India: Artisans, Traders, and Tribals in South Gujarat۔ Popular Prakashan۔ صفحہ: 111۔ ISBN 9780861320677۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018
- ↑ "India Has Rich State In Baroda"۔ Hartford Courant۔ 16 August 1927۔ 04 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جون 2018
- ↑ Charles Augustus Kincaid and Dattatray Balwant Parasnis (1918)۔ A History of the Maratha People Volume 3۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 2–10۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2018
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر گائیکواڑ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- بڑودا کے گائیکواڑوں کی باضابطہ ویب گاہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ gaekwadsofbaroda.com (Error: unknown archive URL)